انتخابات سے قبل سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ الیکشن 2018 کے سیاسی انجنیئرز معلق پارلیمان چاہتے ہیں۔نواز شریف جیسی اکثریتی جماعت کی حکومت کے مقابلے میں مخلوط حکومت کو قابو میں رکھنا ہمیشہ آسان ہوتا ہے۔اب، جبکہ انھوں نے اپنی خواہش کے مطابق نتیجہ حاصل کر لیا ہے،پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)جو اسٹیبلشمنٹ کی منظور نظر تھی،نہ صرف مرکز بلکہ پنجاب میں بھی جو طاقت کا قلعہ ہے اکثریت حاصل کرنے میں مصروف ہے۔
Posts By: بابر ایاز
انتخابات میں دھاندلی کے الزامات
تاریخی طور پر،انتخابات کے بعد سیاسی جماعتیں نتائج سے اختلاف کرتی رہی ہیں۔ماضی میں ان سیاسی جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات لگائے ،جو انتخابات ہار گئیں۔زیادہ دور کیوں جائیں؟ عمران خان کی زیر قیادت ،پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کا سارا دھرنا اس وجہ سے تھا کہ 2013 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی ) نے بھی دعویٰ کیا تھاکہ بعض حلقوں میں ریٹرنگ افسروں کی طرف سے انتخابی نتائج کو تبدیل کیا گیا۔
قومی سلامتی پر دو بیانیوں کا ٹکراؤ
قومی سلامتی کے سرکاری بیانیہ اور سویلین بیانیہ میں پہلی بار پنجاب سے ٹکراؤابھرا ہے۔پنجاب پاکستان کا سب سے طاقت ور صوبہ ہے جو آبادی کے53 فیصداور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے80 فیصد لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے۔پنجاب میں دونوں فریقوں کے درمیان یہ تضاد دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے چلا آ رہا تھاجو اب شدید ہو گیا ہے مگر لگتا ہے کہ مزید چند سالوں تک ان دونوں کے درمیان مقابلہ رہے گا۔
غریب ترین طبقہ بھی بالواسطہ ٹیکس ادا کرتا ہے
اگر قومی اسمبلی نے فنانس بل کو منظور بھی کرلیا تو بجٹ2018-19 کے دو اہم پہلو متنازع رہیں گے۔ ان دو پہلوؤں کی تفصیل اس طرح ہے: پاکستانیوں کے غیر ملکی زر مبادلہ کے کھاتوں کو ،خواہ وہ ملک کے اندر ہیں یا باہر، زیادہ سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے بعد سفید کرنے کی اسکیم؛ اور متوسط طبقے کو بڑے پیمانے پر دی جانے والی رعایت ، جس کے ذریعے سالانہ آمدنی پر استثنا کی سطح 400,000 روپے سے بڑھا کر 1.2 ملین روپے کر دی گئی ہے۔
تیز ہوتی ہوئی بہاولپور صوبہ تحریک
نواب بہاولپور،صلاح الدین عباسی کی طرف سے2018 کے انتخابات سے قبل ایک بار پھر علیحدہ بہاولپور صوبے کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔نوجوان رکن قومی اسمبلی،خسرو بختیار کی قیادت میں علاقے کے بعض ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے علیحدہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ(جے پی ایس ایم) بنالیا ہے۔
یوم آزادیِ صحافت – ہم کہاں کھڑے ہیں؟
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے آزادیِ اظہار رائے کی صورتِ حال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ ” رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز” کی حالیہ رپورٹ میں ،اس موقر تنظیم کی طرف سے جن161 ملکوں کا جائزہ لیا گیا،ان میں پاکستان میں آزادیِ اظہار اور برداشت کی صورت حال کو139 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔البتہ اطمینان کی بات یہ ہے کہ اس فہرست میں بھارت کا 138 واں نمبر ہے۔
نواز شریف – سینیٹ میں شکست کے بعد
جب افواہیں سچ ثابت ہوں تو پھر وہ اہم سنجیدہ خبر بن جاتی ہیں۔پورے 2017 میں ، خاص طور سے ڈان لیکس کے بعد یہ افواہیں گردش کرتی رہیں کہ اسٹیبلشمنٹ پاکستان مسلم لیگ(ن)کو سینیٹ میں اکثریت حاصل نہیں کرنے دے گی۔ہم نے3 مارچ 2018 کو سینیٹ کے الیکشن میں دیکھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی انجنیئرنگ کامیاب رہی اور ن لیگ ایوان بالا میں اپنی اکثریت قائم کرنے میں ناکام ہو گئی۔
پاک امریکہ تعلقات کے نشیب و فراز
پاکستان کے بارے میں صدر ٹرمپ کا سفارتی آداب کے منافی اور سخت ٹویٹ ملک خصوصاً انتہا پسند قوم پرست سیاست دانوں اور میڈیا میں غم و غصہ کا باعث بنا ہے۔280 کیریکٹرز کے ذریعے سفارتی سیاست کے ساتھ مشکل یہ ہے کہ اس قسم کے ٹویٹس انتہائی مختصر پیغام دیتے ہیں۔
ہمیں معذرت بری کیوں لگتی ہے
پاکستانی معاشرے میں پانچ حرفی لفظ معذرت شاذ و نادر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔اس لفظ کا مطلب کیا ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے کوئی غلط کام کیا ہے تو وہ اس پر ندامت کا اظہارکر رہا ہے۔
بلدیاتی اداروں کے لیے اچھی خبر
خیبر پختونخوا میں مقامی حکومتوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ تیل اور گیس پیدا کرنے والے ہر ضلع / تحصیل میں پیٹرولیم سوشل ڈیو یلپمنٹ کمیٹیاں قائم کرے۔