افسانہ……معاشرے کا تھپڑ

Posted by & filed under علم و فن.

اسکا پورا وجود عجیب بیزاری میں ڈوبا ہوا تھا بہت دیر تک سردی میں تخت پہ تہنا بیھٹی وہ سوچوں میں گم رہی ڈھلاتا سورج اسکے وجود پہ بھی تاریکی کے سائے چھوڑتا جارہا تھا۔گہری سانس لے کے وہ اٹھی کیونکہ اسکے جانے کا وقت آچکا تھا اسے وہاں جانا تھا جہاں وہ نا چاہتے ہوئے بھی دن رات گزار رہی تھی جہاں وہ معاشرے کی باتوں سے گھبرا کے زبردستی باندھنے پہ مجبور کی گئی تھی معاشرے کے وہی نا ختم ہونے والے الفاظ عمر ڈھل جائے گی رنگت تو اتنی اچھی نہیں کہ تم کیڑے نکالو گی دیکھو بھلا بوڑھی ماں کے بعد کیا کروگی اکیلے عورتوں کے لیے یہ معاشرہ محفوظ نہیں کوئی سہارا مل جائے محفوظ ہوجاوگی۔

غلام!

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

غلام صرف ایک شخص ایک فرد نہیں ہوتا غلامی صرف فرد یا قوم سے آزادی چھن جانے کا نام نہیں ہے اور نا ہی اپنی مرضی سے زندگی نا جینے کا نام ہے غلامی ایک گہرا روگ ہے ایک خوفناک مرض ہے۔۔جب ایک قوم غلام ہوتی ہے نا تو صرف اس قوم کے لوگ غلام نہیں ہوتے۔ بلکہ وہ پوری دھرتی غلام ہوتی ہے پورا خطہ جس میں غلام قوم آباد ہوتی ہے غلامی کا لحاف اوڑھ لیتا ہے۔وہاں کی فضاء چرند پرند وہاں پہ پھیلا امبر سب غلام ہوجاتے ہیں۔ وہاں کی مٹی میں غلامی کی بو ہوتی ہے۔غلاموں کی زمین پہ پہلے بلند وبالا سنگلاخ پہاڑ ان پہاڑوں کا سینہ چیرتی سرنگیں اور ان پہاڑوں کی گود میں پلنے والے نایاب جانور سب غلام ہوجاتے ہیں۔

افسانہ ……طلوع عشق

Posted by & filed under علم و فن.

شام کے آخری پہر کے کالے گہرے سائے، سیاہ کالی رات کی آمد کی اطلاع دے رہے تھی اور یہ کالے سائے ناز بی بی کے دل پہ بھی انجانے خوف کی مانند امڈ رہے تھے۔اس کے دل پہ یہ شب ہتھوڑے کی ضرب جیسی لگ رہی تھی۔