ان دنوں افغانستان کی صورتحال بالخصوص اور ملک کی سیاسی صورتحال بالعموم ایسی ہے کہ ٹیلی فون کی ڈائل لسٹ پر ایک نمبر نکال کر دیکھتا ہوں پھر سوچتا ہوں کہ کسی شاعر نے ایسی ہی شخصیات کیلئے کہا ہوگا
Posts By: شاہد رند
پانی اور احتساب کی پیاس
خاص کر پینے کا صاف پانی نعرے کا حصہ کیوں ہونا چاہئے اسکی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ باقی دنیاوی آسائشیں ویلفئیر اسٹیٹ میں ملتی ہونگی پاکستان جیسے ملک میں انکا حصول ایک نعرہ اور خواب ہوسکتا ہے۔ فی الحال حقیقت میں ایسا ممکن نہیں ہے لیکن کم از کم زندہ رہنے کیلئے صاف ہوا اور پینے کا صاف پانی بنیادی ضروریات ہیں۔
سیاسی سرمایہ کاری یا جدوجہد اور قربانی ،فیصلہ آپ کا
دنیا کہ مختلف ملکوں میں جہاں جمہوری نظام رائج ہے وہاں مقامی سیاست سے لے کر قومی سیاست تک جو لوگ آگے آتے ہیں وہ اس نظام کی بھٹی میں پک کر کندن بنتے ہیں تو پھر وہ کسی مقام تک پہنچتے ہیں
جام صاحب ہمت کریں
انتیس مارچ کی صبح اپنی صاحبزادی کو اسکول چھوڑ کر آتے ہوئے ریڈ زون کو دیکھا اور سوچنے لگا کہ کیا مارچ کے بعد مرکزی اور صوبائی حکومتوں کا اصل امتحان شروع ہوگیا ہے۔ کوئٹہ کے اس ریڈ زون کے گرد کنٹینر لگنے کا منظر اس سے قبل میری نظروں سے نہیں گزرا ہے، یہ منظر کیوں نظر آرہا ہے کیونکہ بلوچستان کے سرکاری ملازمین تنخواہوں میں پچیس فیصد اضافے کے مطالبے کو لیکر میدان میں اترے ہیں اور انہوں نے آج وزیر اعلیٰ ہائوس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے اور موجودہ حکومت کے دور میں بڑے احتجاج دیکھے لیکن کسی احتجاج کیلئے حکومت کو اتنا الرٹ نہیں دیکھا جتنا اب دیکھ رہا ہوں۔
سینیٹ ٹھیکے پر
سینیٹ کے قیام کا مقصد قومی سطح پر تمام صوبائی اکائیوں کو برابرکی نمائندگی فراہم کرنا تھا تاکہ قومی اسمبلی میں نمبر گیم کے عدم توازن کو برابر کیا جاسکے کچھ لوگوں کے خیال میں اب یہ ایک ڈبیٹنگ کلب ہے کچھ لوگ اسے ملک کے بڑے قانون ساز ادارے کے طور پر دیکھتے ہیں پر میری رائے میں اب گزرتے وقت کیساتھ یہ بلئینر اور ٹھیکیدار کلب بنتا چلا جا رہا ہے اب کسی سیاسی کارکن کیلئے طویل سیاسی جدوجہد کے بعد اس معزز ایوان کا رکن بننا آنے والے دنوں میں خواب ہی ہوگا ایک ایسا خواب جسکی تعبیر ممکن نہیں ہوگی اور پتہ نہیں اس وقت تک یہ ایوان اتنا معزز رہے بھی یا نہیں۔
فورٹ سنڈیمن کا قلعہ اور ژوب شیرانی کی ترقی
اگر آپ نے کرکٹ کھیلی ہو یا خاص کر فرسٹ کلاس لیول تک کم از کم کرکٹ کھیلی ہو تو کچھ کھلاڑیوں کیلئے ایک لفظ استعمال کیا جاتا ہے کہ یہ کھلاڑی ( ماٹھا )ہے اسکے معنی ہوتے ہیں کہ کھلاڑی کا کھیل کم از کم درجے سے بھی کم ہے ایسے کھلاڑی پر ٹیم یا خاص کر کپتان کبھی اعتماد نہیں کرتا لیکن کبھی کبھی ایسے ہی ماٹھے کھلاڑی کھیل کا پانسہ پلٹ دیتے ہیں ۔بلوچستان کی موجودہ صوبائی حکومت میں کپتان کو اور چند ایک کھلاڑیوں کو چھوڑ کر بہت سے کھلاڑی ایسے ہی ماٹھے ہیں جب موجودہ اسمبلی وجود میں آئی تو اسکے دو اراکین کے بارے میں ابتداء میں میری رائے تھی کہ یہ دونوں ماٹھے کھلاڑی ہیں۔
سینیٹ کا انتخاب اور بلوچستان کا اکھاڑہ
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے قیام کے ساتھ ہی بہت سے افراد کی یہ رائے تھی کہ اب سینیٹ کے انتخابات نہیں ہونگے اور یہ سسٹم اب گیا کہ تب گیا۔ عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں پی ڈی ایم کے استعفیٰ ایک آئینی بحران پیدا کردینگے لیکن اب سے چند روز قبل پیپلزپارٹی نے سی ای سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ وہ نہ صرف ضمنی انتخاب لڑینگے بلکہ سینیٹ کے انتخابات میں بھی میدان خالی نہیں چھوڑینگے اور اگلے ہی روز پی ڈی ایم کے اجلاس میں آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان کی ایک نہ چلنے دی یہاں تک کہ ن لیگ بھی پیپلزپارٹی کی ہمنواء بن گئی تھی اب چونکہ سینیٹ انتخابات میں اترنے کا فیصلہ پی ڈی ایم کرچکی ہے۔
یرغمال لاشیں اور ریاست
جنوری کا آغاز بلوچستان اور کوئٹہ کیلئے ایک ایسی خبر لے کر آیا جسکے نتیجے میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں بلوچستان کو ایک بار پھر جگہ ملی اور ماضی کی طرح اس بار بھی ایک سانحے کے نتیجے میں بلوچستان کو ہیڈ لائینز میں جگہ ملی۔ چاہے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا ہویا سوشل میڈیا وہاں ایک ہی پہلو پر بات ہوئی دوسرا پہلو نظر انداز ہوا اسلئے اس دوسرے پہلو پربات ہونا ضروری ہے۔ اس تحریر میں کوشش ہوگی کہ تمام پہلوئوں پر مکمل اور جامع بات کی جائے کہ کیسے حکومت بلوچستان ہو یا وفاقی حکومت دونوں نے معاملے کو نہ صرف مس ہینڈل کیا بلکہ مس مینجمنٹ بھی کی جسکے نتیجے میں ایک ایسی صورتحال پیدا ہوئی جو ایک عجیب سی روایت بن چکی ہے۔
فواد چوہدری کے چار سو ارب اور بلوچستان کی سیاسی رشوت
چند روز قبل وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں انکشاف کیا کہ گزشتہ ایک دھائی سے بلوچستان کو سالانہ چار سو ارب ملتے ہیں، اسے پڑھتے ہی یادداشت پر زور دیتا رہا کہ ایسا کونسا سال تھا جب بلوچستان کو چار سو ارب روپے ملے ہوں ؟کچھ گھریلو مصروفیات میں ایسا الجھا تھا کہ نہ تو کوئی ریکارڈ دیکھ سکا نہ کوئی جواب وزیر موصوف کو ٹویٹ کرپا یا۔ بھلا ہو ہمارے صوبے کے سابق سینئر بیوروکریٹ معاشی ماہر محفوظ علی خان کا جو جب آن ڈیوٹی تھے تب بھی اور جب اب ریٹائرڈ ہیں تب بھی صوبے کے معاشی مفادات پر ہر فورم پر آواز بلند کرنا فرض سمجھتے ہیں ۔
بلوچستان عدم اعتماد کی کہانی
بلوچستان کی سیاست میں کچھ عرصے سے بلوچستان عوامی پارٹی موضوع بحث بنی ہوئی ہے اور بار بار بلوچستان کی قوم پرست قیادت یہ الزام لگاتی ہے کہ راتوں رات ایک نئی جماعت بنائی گئی اور اسے اقتدار سونپ دیا گیا ۔قوم پرست قیادت کا مئوقف اپنی جگہ لیکن تلخ حقیقت یہی ہے کہ کل تک دامے درمے سخنے اسی جماعت بی اے پی میںموجود افراد یا شخصیات یا تو ان قوم پرستوں کے اتحادی رہ چکے ہیں یا مل جل کر معاملات چلاتے رہے ہیں ۔قوم پرست قیادت کا بیانیہ سننے والوںکو ٹھیک لگتا ہے لیکن میری ذاتی رائے یہ ہے کہ اس جماعت کو ایک تھنک ٹینک نے بنایا ہے۔