آرٹس کونسل کراچی میں منعقدہ ایک پروگرام میں جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں ہنرمند افراد کی بنائی ہوئی چیزوں کی نمائشی ہو رہی تھی۔ ایک اسٹال مزری سے بنے آئٹم کا تھا۔
Posts By: شبیر رخشانی
جاہ ء ِ آھو میں “آھو” شکاریوں کے نشانے پر
بکری اڑی۔ سب بچے ہاتھ نیچے کیا کرتے تھے، کوا اڑا۔۔۔ سب کے ہاتھ اوپر۔ ہم سب نے کوئوں (بلوچی میں کلاگ یا گْراگ) کو اڑتے دیکھا اور کائیں کائیں کرتے سنا۔ پہاڑ ان کا مسکن ہوا کرتا تھا خوراک کی تلاش انہیں آبادی کی طرف دھکیل دیا کرتا تھا۔ پہاڑی کوے جسامت اور رنگت… Read more »
آپ کا بچہ سکول نہیں جا رہا
گئے زمانے کی خوبصورت یادیں اب بھی دل کو بھاتی ہیں۔ جذبوں، رشتوں کی اقدار اور ان کی بھینی سی خوشبو جب بھی دماغ میں سما جاتی ہے تو سب کچھ اچھا لگنے لگتا ہے۔۔سکول جانے کے لیے ہمارے پاس سواریاں نہیں ہوا کرتی تھیں۔ پون گھنٹہ کا سفر ہم بیدی گاؤں سے پیدل طے کیا کرتے تھے۔ بیدی تک کا سفر پھر بھی ارزاں سمجھا جاتا تھا۔ پیراندر اور تیرتیج کے طلبا کو سکول تک پہنچنے کے لیے سفر کی دہری اذیت سے گزرنا پڑتا تھا۔
بلوچستان: تعلیمی دورانیہ ایک جیسا کیوں؟
راقم زراعت سے متعلق موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار میں شریک تھا بلوچستان میں زراعت کے شعبے کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے اور اس میں انٹرنیشنل ادارہ ایف اے او کس طرح کا کردار ادا کر سکتا ہے موضوع بحث تھا ۔پروگرام میں زراعت کی عالمی تنظیم ایف اے او سمیت زمینداروں کی… Read more »
مکران ،آواران ٹوٹے رشتے جڑت کے منتظر
میرے نانا کا تعلق پنجگور سے تھا جاھو کی آب و ہوا اسے راس آیا پدری جائیداد و آبائو اجداد چھوڑ کر اپنا گھر یہیں بسایااور یہیں کے رہے ، ان کی وفات 2 فروری 1977 میں ہوئی اور انہیں لال بازار کے قبرستان میں دفنا دیا گیا۔اسی قبرستان میں ایک اور قبر حاجی فقیر محمد کی ہے۔ حاجی فقیر محمد بھی پنجگور سے نقل مکانی کرکے یہاں آئے ،شادی کی، مسجد کے پیش امام رہے اور مرتے دم یہیں رہے۔ اس کی فیملی یہیں لال بازار میں آباد ہے۔
سردار صاحب لاڈلے کو نہ بچا پائے
نوے کی دہائی میں آواران (کولواہ) سردار اختر جان مینگل کی پارٹی کا گڑھ ہوا کرتا تھا۔ ان کے سسر میر اسلم جان گچکی میر عبدالمجید بزنجو کے سخت سیاسی حریف ہوا کرتے تھے۔