بلوچستان کے دیگر سرکاری اداروں کی طرح ایک اہم ادارہ بلوچستان ہاؤس اسلام آباد ہماری انتظامیہ کے افسران کی ذاتی پسند اور ناپسند کی وجہ سے اب تقریباًتباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ، اگر دیکھا جائے تو اس کی لوکیشن دیگر صوبوں کے ہاؤسز سے سب سے بہترین اور مین بڑی سڑک پر واقع ہونے کی وجہ سے یہاں سے میٹرو بس،سروس ٹیکسی سروس ، اسلام آباد سیکرٹریٹ ،قومی اسمبلی وسینٹ ،سپریم کورٹ اور دیگر اہم دفاتر ’’واکنگ ڈسٹینس‘‘ یعنی پیدل چل کر بھی پہنچا جا سکتا ہے،
Posts By: طارق بلوچ
ٹکٹوں کی تقسیم میں جانبداری کا مظاہرہ
ملک کے دیگرحصوں کی طرح بلوچستان میں بھی سیاسی پارٹیوں نے آنے والے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے کمر کس لی ہے،
کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر موت کا رقص جاری
کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو اب صاف طور پر ایک خونی شاہراہ کا نام دیا جاسکتا ہے کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب اس شاہراہ پر جو کہ دیگر صوبوں کی شاہراہوں کی طرح ڈبل ٹریک نہیں بلکہ سنگل ٹریک ہے حادثوں میں قیمتی جانوں کے چلے جانے کی خبریں اخبارات کی زینت نہیں بنتیں۔ کمشنر مکران ڈویژن طارق زہری کی المناک موت آج بھی ہمارے ذہنوں پر نقش ہے کہ ایک اعلیٰ انتظامی آفیسر بھی اس سنگل ٹریک سڑک پر سفر کرتے ہوئے گاڑی حادثے کا شکار ہونے پر جل کر راکھ بنا اور ہزاروں لوگوں کو سوگوار کر گیا۔ قلات کے فٹبال کے کھلاڑی ایک میچ جیتنے پر واپس لوٹ رہے تھے کہ ان کی گاڑی حادثے کا شکار ہوگئی چھ یا سات فٹبال کے نوجوان کھلاڑی موت کی آغوش میں چلے گئے ۔
وزیزاعلیٰ کا غریبوں کی امداد جرم ٹھہرا
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے گزشتہ دنوں گوادر کے ہڑتالی کیمپ کا دورہ کر کے ایک معاہدے پر دستخط کرکے ان کی گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ کی ہڑتال ختم کرکے اپنے لیے ڈیروں دعائیں لیں ۔دعائیں کیوںنہ ملتیں ایک اعصاب شکن ہڑتالی کیمپ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی جن میں مولانا ہدایت اللہ بلوچ ایک انقلابی رہنما کے طورپر نہ صرف ملک بھر میں بلکہ بیرون ملک بھی نمایاں طورپر جانے اور پہچا نے گئے۔ا عصاب شکن ہڑتال کو ختم کرنے میں عرصہ لگا ،کیوں لگا یہ ایک الگ رام کہانی ہے اس کے پیچھے بڑا مافیا، بڑا ہاتھ شامل تھا ۔
اسپیکر عبدالقدوس کے قابل تعریف اقدامات
اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے دو اہم ایشوز بلوچستان اسمبلی کے آگے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کرنیوالوں پر پولیس لاٹھی چارج کے منفی عمل اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے برطرف ساڑھے تین سو کے قریب ملازمین کی بحالی کیلئے اقدامات کرنے کیلئے آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری بلوچستان کو اپنے اسپیکر چیمبر میں طلب کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے خواتین اساتذہ پر لاٹھی چارج کے عمل کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لوگ مجبوراً احتجاج کا راستہ اپناتے ہیں۔ صوبائی حکومت ملازمین کی بحالی سمیت دیگر بروقت اقدامات کر کے ان کی تسلی وتشفی کراتی تو نوبت مظاہروں تک ہر گز نہ آتی۔
گوادر باڑ اورجزائر بارے صدارتی آرڈیننس
صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے بلوچستان میں گوادر شہرکے ارد گرد باڑ لگانے اور بلوچستان اور سندھ کے جزائر کے بارے میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے وفاق کے سپرد کرنے کو صوبہ بھر میں نا پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جارہا ہے کیونکہ ان کا تعلق خالصتاً عوام اور خصوصاً روزگار کے ذرائع کی بندش سے ہے جس کے جواب میں بلوچستان کے طو ل و عرض میں ان دونوں حکومتی فیصلوں کے خلاف شدید رد عمل سامنے آیا۔ یہ فطری عمل بھی ہے کہ جب آپ عوام کے احساسات و جذبات کے بر خلاف حکومتی ایوانوں میں بیٹھ کر منفی فیصلے کرتے ہیں تو لازمی بات ہے کہ اس سے عوام میں شدید منفی رد عمل پیدا ہوتا ہے۔
ایرانی پٹرول فروخت کرنے کا جان جوکھوں کا کام
ایک روز قبل میرا کالم شائع ہوا، ارادہ یہ تھا کہ چند دن چھوڑ کر دوسرا کالم لکھوں گا لیکن بلوچستان کے ’’ برننگ ایشوز‘‘ اس قدر ہیں کہ مجھے مجبوراً دوسرے روز قلم اٹھانا پڑا۔ ان ایشوز میں گوادر کو باڑ لگانااور صوبائی حکومت کی جانب سے ایرانی پٹرول کے کاروبار پر پابندی عائد کرتے ہوئے فوری طورپر بیک جنبش قلم احکامات صادر کرنا شامل ہیں، ان دونوں ایشوز پر میں نے ایرانی پٹرول کے کاروبار کی بندش کو اولین ترجیح اور اہم قرار دیتے ہوئے اپنی یہ تحریری لکھ دی کیونکہ یہ ’’ موت سے کھیلنے کا کاروبار ‘‘ کرنے والے ہمارے اپنے بچے جن میںاکثریت طلبا ہیں ۔
بلوچستان کی قومی شاہراہوں پر موت کا رقص جاری
بلوچستان ملک کا وہ بد نصیب صوبہ ہے کہ جسے آج کے اس جدید دور میں جدید موٹر وے سڑکیں دینے سے وفاقی حکومتیں انکاری ہیں یہی وجہ ہے کہ اس صوبے کی قومی شاہراہوں پر اموات کی شرح میں گزشتہ چند سالوں سے بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے کیونکہ بلوچستان کو دیگر صوبوں سے ملانے والی سنگل ٹریک سڑکوں پر ٹریفک زیادہ ہو چکی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وفاقی محکموں خصوصاً ریلوے حکام کی عدم دلچسپی سے بلوچستان کے لئے آنے والی ٹرینوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، ایک آدھ ٹرین کوئٹہ سے کراچی یا لاہور کے لئے چلائی جاتی ہے۔
نا قابل اصلاح قوم
کسی بھی قوم کوجانچنے کا بہترین نمونہ اس کا کردار ہوتا ہے بد قسمتی سے آج کل ہماری پوری قوم (چند سو یا ہزار کو چھوڑ کر) مجموعی طورپر اس کی کمی کا شکار ہو گئی ہے۔ زندگی کا کوئی بھی شعبہ لیں اس میں اخلاقی انحطاط کو اس قدر پائیں گے کہ ا لامان الحفیظ۔ کردار ہی انسان کے وجود کا وہ اہم جز ہوتا ہے جس سے قوموں کی شناخت اور پہچان ہوتی ہے آج کل ہم ہر چھوٹی بڑی مثال پر گوروں (انگریزوں) کی بات اپنے دماغ سے نکال کر اس طرح بیان کرتے ہوئے ان کے بارے میں ایسے تعریفی کلمات ادا کرتے ہیں جیسے کہ یہ کلمات صرف ان غیر ملکی گوروں ہی کے لئے ہیں۔
بلوچستان کا پسماندہ ترین ضلع ”لسبیلہ“
بلوچستان پاکستان کا وہ خوبصورت اور خوش قسمت صوبہ ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی سرزمین پر قائم کیا ہے جس کی سرحدیں پڑوسی ممالک سے لگتی ہیں تو اپنے محل وقوع اور وسیع ساحل وسائل کی بدولت یہ صوبہ دیگر صوبوں کی نسبت ملک عزیز کو آمدنی کی صورت میں بہت کچھ دے رہا ہے۔ اس کے خوبصورت ساحل کو جوگڈانی سے گوادر اور جیونی تک سات سو کلو میٹر طویل سمندری رقبہ ہے اس قدر خوبصورت سمندری ساحل اور وسائل کے باوجود اس صوبے کی پسماندگی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ ہر آنے والی حکومت نے بلندو بانگ دعویٰ کیے ہر حکمران نے شہد اور دودھ کی نہریں بہانے کی قسمیں کھائیں۔