جب جامعہ گجرات کے ریڈر کلب کی طرف سے مطالعہ کی افادیت اور تحریر میں اسکی اہمیت پر مضمون لکھنے کا کہا جاتا ہے تو مجھے سہیل وڑائچ ، جاوید چوہدری یاد آ جاتے ہیں اور پھر ان کا زمین سے آسمان تک کا پورا سفر میری آنکھوں کے سامنے ایک منظر کی طرح پیش… Read more »
گزشتہ شب شال (کوئٹہ) سٹی سے معروف نیورو سرجن ابراہیم خلیل اغوا ہوئے۔ اغوا کار کون تھے مغوی کو کہاں لے گئے نہیں معلوم۔ اغوا کی اطلاع ملتے ہی انتظامیہ حرکت میں آگئی ۔رات گئے چیکنگ کے نام پہ جگہ جگہ ناکے لگائے گئے۔ٹی وی اور انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے سبب اُس وقت پتہ نہیں چلا کہ اچانک ہوا کیا ہے۔ صبح جب دو کالمی خبر پہ نظر پڑی تو پورا منظر نامہ سمجھ میں آ ہی گیا کہ رات کو ہوا کیا تھا۔
صبح صبح جب اخبار کا صفحہ چھان مار رہا تھا کوئی خوشگوار خبر ملی ہی نہیں کہ دل کا بوجھ ہلکا ہوتا، سوائے چیف جسٹس کے ایک مزاحیہ بیان کے ’’ دو تین گولیاں رکھ کر ایمرجنسی وارڈ بنا دیتے ہیں دوائیں میسر نہیں تو ہسپتال بند کر دیں‘‘۔
حالیہ دنوں میں حلقہ 47 کیچ 2 کے الیکشن میں ہچکچائے بغیر سیاست سے شغف رکھنے والا ہر شخص بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار کی کامیابی کی پیشنگوئی کر رہا تھا۔۔۔۔ اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ واقعی بلوچستان عوامی پارٹی اس حلقے میں توانا ہے یا اسکی گراس روٹ مضبوط ہے بلکہ وجہ یہ تھی کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ہی امیدوار نے جیتنا ہے تو سو جیتنا ہے۔
آج سے چند صدی قبل جب یورپ میں پریس (چھاپہ خانہ ) ایجاد ہوا تو اسلامی دنیا میں جیسے بھونچال سے آگیا تھا۔ فوراً ہی کفر کے فتوے جاری ہونے لگے اور اسلامی دنیا نے قریباً ڈیڑھ سو سال تک چھاپہ خانے کی ایجاد کو اپنے قریب بھی نہ پھٹکنے دیا۔
پچھلے دو ہفتوں سے میڈیا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی طرف سے مقرر کردہ100 دنوں کے ہدف اور پارٹی کی طرف سے لیے جانے والے یو ٹرنز کے بارے میں بہت کچھ کہا جا رہا ہے۔پہلے ہم100 دنوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
1907ء میں عنایت اﷲ کاریز میں پیدا ہونے والے پشتون قوم کے قائد خان عبدالصمد خان اچکزئی کے بارے میں 2 دسمبر 1973ء کو صبح سویرے چھ بجے ریڈیو پاکستان سے خبر نشر ہوئی کہ کوئٹہ میں بلوچستان اسمبلی کے رکن خان عبدالصمد خان اچکزئی بم حملے میں شہید ہوگئے۔
پورے پاکستان کی طرح بلوچستان میں بھی بے روزگاری مسلسل بڑھتی جا رہی ہے ۔نوجوان بڑی مشکلوں سے پڑھ کر اپنی ڈگریاں ہاتھوں میں لیے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔پچھلی حکوت نے بھی اعلان کیا تھا کہ صوبے میں 30ہزار نوکریاں دستیاب ہیں مگر چند نامعلوم وجوہات کی بناء پر خاطر خواہ بھرتیاں نہ ہوسکیں۔
بلوچستان کی پسماندگی کی ایک وجہ معیاری تعلیم کا فقدان بھی ہے جب تک تعلیم کے میدان میں بہتری نہیں آتی اس وقت تک بلوچستان میں خوشحالی کا خواب بھی کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔تعلیم کی بہتری کے لیئے آئے روز نت نئے منصوبوں اور قوانین کے اعلانات کی خبریں اخبارات کی زینت بنتی ہیں،ہر سال تعلیم کے لیئے سالانہ بجٹ میں پیسے بھی مختص کیئے جاتے ہیں ۔
لائبریری معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہوتی ہے اور کتاب ا س کی عصمت ہوتی ہے۔ ازل سے بدی اور شر کی قوتیں معاشرے کو ان دو نعمتوں سے محروم کرنے کی کوششیں کرتی رہی ہیں۔ یہ الفاظ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے معروف دانشور اور محقق ڈاکٹر شاہ محمد مری کے ہیں۔