آپ بخوبی واقف ہیں کہ بلوچستان جہاں تک روایات کا امین خِطّہ ہے اسی طرح خوبصورت سیاسی روایات کا پاسدار دھرتی بھی ہے۔قبائلی تنازعات کی حد تک دیکھاجائے تو یہاں جنگی میدان ضرور سجتے رہے ہیں مگر تاریخ میں ہم نے کسی مْہذّب بلوچ اکابر کو اپنے مخالفین پہ غیراخلاقی فقرہ کستے نہیں دیکھا۔ جہاں تک بلوچ سماج کے سیاسی تاریخ کی بات ہے تو ماضی بعید کی شاندار سیاسی روایات تو عظیم تر رہی ہیں۔ دو دہائی کے قبل سیاسی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے توبلوچ سیاسی تاریخ میں اکابرین سے لے کر سیاسی کارکنوں تک کے درمیان نکتہ نظر اور جدّ وجہد کے طریقہ کار پہ اختلاف تو ہوتی رہی ہے مگر اس میں کسی قسم کا سطحی فقرہ بازی اور سیاست کی بنیاد پر ذاتی عِناد نہیں دیکھی گئی ہے۔
گالم گلوچ کی سیاست کو موت دیجئے۔۔۔!”
شفیق الرحمن ساسولی | وقتِ اشاعت :