ریاست کی تخت، اسلام آباد، بلوچ قوم کے لئے نو گوایریا بن گیا۔ بلوچ لانگ مارچ کے لواحقین کو ریاست کی جانب سے انصاف ملنے کی بجائے ریاستی ہتھکنڈوں اور سازشوں کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث بلوچ مائیں اور بہنیں اسلام آباد سے نفرت کا پیغام لے کر بلوچستان کے لئے روانہ ہورہی ہیں۔
ریاست جان بوجھ کر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کو طول دے کر دنیا کو بتانا چاہتا ہے کہ بلوچ آزادی نہیں بلکہ مملکتِ خداد سے انصاف چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں پسِ پردہ بلوچ جلاوطن رہنمائوں نے راہیں ہموار کیں تو ریاست نے یہ چال چل دی۔ ریاستی اداروں نے بالاچ بلوچ کو شہید کرکے بلوچ قوم کے جذبات کو ابھارا۔ بلوچ کو اس قدر مجبور کیا کہ وہ تربت تا کوئٹہ سب سے پْر ہجوم لانگ مارچ کیا
پاکستان جیسا ملک کرہ ارض پر شاید ہی کہیں ہو جہاں مسائل میں گرے لوگوں کو اس حبس زدہ ماحول میں پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود زندہ رہنے کے گْر آتے ہوں اور پھر اس پریشان حال پاکستان میں بھی ایک علاقہ ایسا ہے جہاں مسائل کے پہاڑوں سے لینڈ سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری و ساری ہے اوریہ لیاری ہے جو دو دہائیوں تک خوف و دہشت کے دلدل میں دھنسے رہنے کے بعد نکل کر بھی مسائلستان ہی نظر آتا ہے
“ماں” ایک مشہور انقلابی ناول ہے جو روس کے مشہور انقلابی شاعر، ناول نگار اور افسانہ نگار میکسم گورکی نے 1906ء میں لکھاہے جس کی کہانی ایک انقلابی فیکٹری مزدور کے گرد گھومتی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان اور نون لیگ کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا معاہدہ اب تک نہیں ہو سکا ہے۔ ایم کیو ایم قومی اسمبلی کی نشستوں 229، 230 اور 239 پر نون لیگ کی حمایت کرنے پر تیار ہے۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف بدھ کے روز ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ بلوچستان کے تمام اضلاع میں کاروباری مراکز مکمل بند رہے جبکہ ملک کے دیگر شہروں اور قصبوں میں جزوی ہڑتال رہی۔ کراچی کے علاقے ملیر، لیاری، جنوبی پنجاب سمیت دیگر علاقوں میں بھی مارکیٹیں بند رہیں۔ یہ شٹر ڈاؤن ہڑتال رضاکانہ طورپر کی گئی تھی جس کی کال بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دی تھی۔