بلوچ مائوں، بہنوں کا قافلہ سخت سردی میں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے تربت سے اسلام آباد آیا تھا۔ جہاں ان کو گرفتار کیا گیا، جیلوں میں ڈالا سردی میں واٹر کینن سے تواضع کی گئی، حالاں کہ لاپتا افراد کے لیے پرامن احتجاج ان کا حق ہے۔
بلوچستان میں ریاستی جبر اور استحصال کیخلاف ابھرنے والی تحریکوں کی اپنی ایک تاریخ ہے لیکن حالیہ تحریک کا اپنا ایک پس منظر، انفرادیت اور چند ایک خصوصیات ہیں گوکہ اس کے ابھرنے کے محرکات و عوامل میں سماجی، معاشی ،
میر چاکرِ اعظم رند اپنی بہادری اور دلیری کے باعث برصغیر کے طاقتور ترین حکمرانوں میں شمار ہوتے تھے۔ انہوں نے شیرشاہ سوری جیسے طاقتور حکمران کو شکست دی اور مغل بادشاہ، ظہیرالدین بابر کو دوبارہ دہلی کا تخت واپس دلوایا۔میر چاکر خان رند صرف ایک نام یا ایک شخصیت نہیں تھی بلکہ انہوں نے بلوچ سماج کی اخلاقیات اور رسم و رواج کو مزید تقویت دی۔
زندگی کے تمام تر شعبوں میں پستیوں سے دوچار ہونے کے باوجود پاکستان نے یکّہ و تنہا جس میدان میں کمال کی حد تک ترقی و پیش رفت کی ہے وہ میدان اِس کے سوائے اور کچھ بھی نہیں ہے کہ اس ریاست میں آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں لوگوں کی گفتگو کو ریکارڈ کر کے بوقت ضرورت نشر کیا جاتا ہے اب یہ ” دھندہ ” تعریف یا پھر مذمت کے قابل ہے اِس دو رخی سوال کو جواب کی تْشنگی کے ساتھ شاہی دربار میں سوالی بن جانے دیجیئے۔
پاکستان میں جب بھی کوئی آفت نازل ہوتی ہے، غیر منتخب حکومت ہوتی ہے، یا شاید غیر منتخب حکومت ہوتی ہے، تب، آفت نازل ہوتی ہے۔ پینسٹھ کی جنگ، اکہتر کی جنگ، سیاچین کا قبضہ، دہشت گردی کی جنگ یا آج کل کی افراتفری، جس کی وجہ سے پاکستان احتجاجستان بنا ہوا ہے۔ کشمیر سے شروع ہو کر، گلگت بلتستان سے ہوتا ہوا، پختونخوا سے گزر کر احتجاج کی
بلوچ سماج میں خواتین کی سیاسی اور مزاحمتی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ روز بروز بلوچ خواتین اور طالبات کی نمائندگی بڑھ رہی ہے۔ اپنی صلاحیتوں اور قابلیت سے بلوچ تحریک میں ایک طاقتور قوت ابھر کر سامنے آگئی ہیں۔ بلوچ خواتین بھوک ہڑتال، احتجاجی مظاہرے اور لانگ مارچ میں ہراول دستہ کا کردار ادا کررہی ہیں۔ یہ موجودہ جاری بلوچ تحریک کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ تحریک میں ایک نیا باب کا آغاز ہوگیا۔ اب دنیا کی کوئی بھی طاقت بلوچ تحریک کو سبوتاژ نہیں کرسکتی ہے۔
بلوچستان وسائل کے ساتھ ساتھ مسائل کے اعتبار سے بھی اپنی مثال آپ ہے۔یہ بات پاکستان کے ہر فرد کو معلوم ہے کہ سر زمین بلوچستان پاکستان کا دل ہے اور بلوچستان رقبہ کے لحاظ سے بھی پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے
جب سے نواز شریف اور نواز لیگ ”ووٹ کو عزت دو” کے نعرے سے دستبردار ہوئے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے این ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم کو اپنی سیاست کا محور بنارکھا ہے۔
آٹھ فروری کے الیکشن کاطبل بجتے ہی ملک بھرمیں الیکشن کی گہماگہمی کاآغازہوگیاہے،اس سلسلے میں آصف علی زرداری اور نوازشریف خصوصی طورپربلوچستان کوفوکس کررہے ہیں ،