وفاق بلوچستان کے بڑے شہروں کی ترقی کیلئے اقدامات اٹھائے

| وقتِ اشاعت :  


ملک بھر کے بڑے شہروں میں ترقی کے جال بچھائے جارہے ہیںَ آبادی کے پیش نظر سڑکیں، پُل، انڈرپاسز، ٹرانسپورٹ، پانی، سیورج، اسپتال، تعلیمی اداروں پر کام کیاجارہا ہے ۔یہ ایک اچھا اور احسن اقدام ہے کہ ملک کے بڑے شہروں میں جدید سہولیات مہیا کرنا اور عوام کو بنیادی مسائل سے چھٹکارا دلاکر ان کی معمولات زندگی کو آسان بنایاجائے۔



تعلیم کیلئے آسانیاں پیداکرنے کی بجائے مزید مشکلات پیداکرنانقصان دہ ہے

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ چند روز سے طلباء کوئٹہ میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے ہیں ان کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ پی ایم سی آن لائن کی بجائے دوبارہ فزیکل ٹیسٹ لئے جائیں مگر اس مسئلے کو اس قدر طول دیاگیا کہ طلباء سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوگئے اور بالآخر طلباء کااحتجاج تشدد میں تبدیل ہوگیا۔ پولیس اور طلباء کے درمیان تصادم کی وجہ سے طلباء اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے ،پولیس نے 75طلباء کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا جس کے بعد احتجاج میںمزید شدت آگئی۔ اس سے قبل بھی اس بات کاذکر کیاجاچکا ہے کہ جو معاملہ آسانی سے حل ہوسکتا ہے تو ہمارے حکمران کیوں اسے تشدد کی نہج تک لے جاتے ہیں ۔طلباء کسی شوق میں سڑکوں پر احتجاج نہیں کررہے۔



وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ میںخطاب، امن کیلئے اچھاپیغام

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سے ورچوئل خطاب میں مسئلہ کشمیر، افغانستان کی صورتحال، اسلاموفوبیا، کووڈ 19، ماحولیات اور دیگر اہم امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے دوران کشمیر اور افغانستان مسئلے خاص کرامن کے قیام پر زیادہ زور دیا۔وزیراعظم نے کشمیر کا مقدمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی جموں و کشمیر تنازع پر خود ساختہ آخری حل کی طرف بڑھ رہاہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو مسلم اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے، قرارداد واضح ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حتمی حل علاقے کے افراد اقوام متحدہ کے تحت آزاد اور غیرجانبدار رائے شماری سے کریں گے۔



کارکردگی کو عزت دو

| وقتِ اشاعت :  


میاں محمد نواز شریف کو جب نااہل کرکے وزارت عظمیٰ سے فارغ کیا گیا تو میاں صاحب نے ” ووٹ کو عزت دو ” سلوگن کو متعارف کرایا۔ ن لیگ کی جانب سے ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں عوامی اجتماعات منعقد کئے گئے، میاں محمد نواز شریف نے مقتدر حلقوں اور عدالتی نظام پر خوب تنقید کی اور اپنی نااہلی کا اپنی کارکردگی کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے ایک ایسا جملہ دہرایا جو مقبول رہی کہ ” مجھے کیوں نکالا”۔



بلوچستان کے جائز حقوق کیلئے حکمران رویوںمیں تبدیلی لائیں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے جب وفاقی حکومت کی جانب سے اعلانات کئے جاتے ہیں تو یقینا ماضی یادآجاتی ہے کہ وفاق میں آنے والی ہر حکومت نے بلوچستان میں ترقی کے بلندوبانگ دعوے کئے مگر عملاََکچھ بھی نہیںکیا بلکہ بلوچستان کے وسائل سے محاصل لیکر رقم دیگر صوبوں میںخرچ کئے جاتے رہے جبکہ بلوچستان کو مکمل طور پر نظرانداز کرکے پسماندگی کی طرف دھکیلاگیا اور اس کا ذکر ہر بار کیاجاتا رہا ہے۔



ملک کا معاشی حب کراچی ، بنیادی مسائل سے دوچار

| وقتِ اشاعت :  


سپریم کورٹ نے گجر نالہ، اورنگی نالہ، محمود آباد متاثرین بحالی سے متعلق فیصلہ تحریر کروا دیا ہے۔ عدالت نے سندھ حکومت کو بحالی کے لیے ایک سال کا وقت دے دیا ہے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے سخت ریمارکس میں شیم آن سندھ حکومت، پورا کراچی گند سے بھرا ہے، گٹر ابل رہے ہیں، تھوڑی سے بارش ہو تو شہر ڈوب جاتا ہے۔



ہمارے وزراء کی دوسرے ممالک پر تنقید، اپنی معیشت پر کوئی توجہ نہیں

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ روز وفاقی وزیر شہریارآفریدی نے امریکہ کے مختلف مقامات پر جاکر ویڈیوزبناتے ہوئے امریکہ اور پاکستان کے درمیان کلچر اورمعیشت کاموازنہ کیا۔جبکہ اس وقت امریکی معیشت پر بات کرنا زیادہ ضروری ہے کیونکہ کلچر زبان جدیدیت کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیںاور یہ ایک لمبی بحث ہے کہ کس طرح سے مختلف اقوام کی زبانوں اور کلچر میں فرق ،رہن سہن ،سماجی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں مگر ہمارے یہاں بہت ہی آسانی سے ان اہم موضوعات پر چار جملے کہہ کر سماجی تبدیلیوںکی وجوہات کوبدل کررکھ دیا جاتا ہے۔ شہریار آفریدی نے جب امریکہ کے ایک مقام پر لوگوں کے فٹ پاتھ پر سونے پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکہ کی غربت اور ہمارے ملک کے لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کی مثالیں دیںکہ کس طرح ملک کا سربراہ جب مخلص ہوتا ہے تو وہ اپنے عوام کے درد کو محسوس کرتے ہوئے اس طرح کے اقدامات اٹھاتا ہے ۔



بلوچستان میں اِن ہاؤس تبدیلی کا نیافارمولہ، سیاسی نمائندگان کے مفادات

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں وزراء اعلیٰ کی رخصتی ایک بہت بڑی تاریخ رکھتی ہے کہ کس طرح سے منتخب وزراء اعلیٰ کو خود جمہوری حکومت کے علمبردار شخصیات نے ان کی حکومت ختم کرکے گھربھیجا ۔1972ء میں جب عام انتخابات ہوئے تو نیشنل عوامی پارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی اور اپنی حکومت بنائی ، اس طرح پہلے وزیراعلیٰ بلوچستان سردار عطاء اللہ مینگل منتخب ہوئے مگر شومئی قسمتی مرکز کی بلوچستان میں بے جا مداخلت ، انتظامی امور میں اپنا اثر ونفوذ بڑھانے کیلئے اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ہر طرح سے اپنادباؤ برقرار رکھنے کی کوشش کی۔



افغانستان کو تنہانہ چھوڑاجائے، افغان عوام کے اعتمادکی بحالی ضروری ہے

| وقتِ اشاعت :  


افغانستان میں مشترکہ حکومت کی تشکیل اور مستقل امن سب کی خواہش ہے مگر یہ اس وقت نتیجہ خیزہوگا جب دنیا افغانستان کو مستحکم کرنے کیلئے بھرپور تعاون کرے گی اس کے لئے ایک ایسا روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت ہے جس میں طالبان سمیت دیگر فریقین کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہوسکے اور عام انتخابات کے حوالے سے بہتر حکمت عملی بنائی جائے تاکہ اس کی شفافیت پر سوال نہ اٹھایاجاسکے اور ایک عوامی حکومت کی تشکیل ممکن ہوسکے۔



بلوچستان میں سیاسی استحکام بنیادی مسئلہ ہے

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں سیاسی استحکام اہم اور بنیادی مسئلہ ہے مگر اس پر کبھی بھی سنجیدگی کے ساتھ بحث نہیں کی گئی ۔ بلوچستان کے سماجی، معاشرتی حالات کا براہ راست تعلق سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے ۔گوکہ بلوچستان ایک قبائلی معاشرہ ہے مگر آج کے حالات میں اس بات کو دہرانا جگ ہنسائی کے سوا کچھ نہیں، البتہ ہمارے یہاں اس کی مثال بارہا سیاستدانوں کی طرف سے دی جاتی ہے ۔ روایات کی آڑ میں جس طرح سے بلوچستان کے ساتھ سیاسی کھیلواڑ کیاگیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔ تاریخی تناظر میں قبائلی معاشرے کا جائزہ لیاجائے تو 2000ء کی دہائی تک معتبر وقابل احترام قبائلی سیاستدانوں نے چند عہدوں اورمحکموں کے عوض روایات کی امین سرزمین میں بسنے والے عوام کے ساتھ دروغ گوئی اور فراڈ نہیں کیا اور نہ ہی کبھی یہ کوشش کی کہ چور دروازے سے بلوچستان کی تخت پر بیٹھ کر حکمرانی کا سہرا اپنے سرسجاکر پھر معتبر اور اعلیٰ بننے کیلئے ڈرامائی کردار کے طور پر اپنی قبائلی وسیاسی شخصیت کو مسخ کریں