انسانی بحران، مافیاز کی لوٹ مار، بااثرافرادقانون سے بالاتر

| وقتِ اشاعت :  


کورونا وائرس نے جس طرح عام لوگوں کی زندگی میںمشکلات پیدا کیں ،وہیں ادویات، طبی آلات بنانے والی کمپنیوں نے لوٹ مار کا بازار گرم رکھا۔ نجی لیبارٹریز نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی وہ بھی شہریوںکو دونوں سے ہاتھوں سے لوٹتے رہے۔ یہ ایک بڑا المیہ ہے کہ اس بحرانی کیفیت کے دوران بھی مافیاز غریب عوام کاخون چوسنے میں مصروف رہے ،یہ وہی مافیاز ہیں جو غذائی خوراک سے لے کر ہر اشیاء کو ذخیرہ کرکے منافع خوری کرتے ہیں جبکہ سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ان پر کوئی ہاتھ ڈالنے والا نہیں ۔ بااثرشخصیات کے نام بھی اس دوران سامنے آئے مگر قانون کی گرفت ان پر نہیں رہی۔



گرتی معیشت، وزیراعظم اورآرمی چیف متحرک

| وقتِ اشاعت :  


ملکی گرتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے وزیراعظم عمران خان اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ متحرک ہوگئے ہیں ملک میں معیشت کے پہیہ کو ٹریک پر لانے اور اس کی ترقی کے حوالے سے تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے ساتھ تاجر برادری کے ساتھ نشستیں بھی لگائی جارہی ہیں جوکہ خوش آئند ہے۔گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کا معروف صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہنا تھا کہ حکومت عالمی منڈی میں مہنگائی اور اس کی وجہ سے عوام پر بوجھ کا احساس رکھتی ہے۔



پی ٹی آئی، ن لیگ سخت ترین مخالفین، کیا مستقبل میں ساتھ ہونگے؟

| وقتِ اشاعت :  


حکومت اور مسلم لیگ ن کے درمیان شدید اختلافات اب تک موجود ہیں سب سے زیادہ اختلافات اس پورے دورانیہ میں اپوزیشن جماعتوں میں ن لیگ کے دیکھنے کو ملے جبکہ پیپلزپارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بعض معاملات پر لچک کا مظاہرہ دکھایا ضرور گیا ہے مگر بات اس طرح بنی نہیں کہ اپوزیشن کی دیگر جماعتیں پی ٹی آئی کے قریب آسکیں ۔فی الحال ملک کے اندر دو بڑی جماعتیں مدِ مقابل ہیں اور اس میں نواز شریف کی واپسی سمیت لیگی رہنماؤں پر کیسز کا معاملہ ہے دونوں اطراف سے سیاسی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کا ذکر ضرور کیا جاتا ہے ایک طرف یہ بات کہی جاتی ہے کہ ن لیگ کے چند اہم مرکزی کردار بیک ڈور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے کرکے شریف خاندان کو سائیڈ لائن کرنا چاہتے ہیں



بلوچستان میں بااختیاربلدیاتی اداروں کے بغیرمسائل حل نہیں ہوسکتے

| وقتِ اشاعت :  


ملک بھرکے شہروںکا سب سے بڑا مسئلہ بلدیاتی اداروں کے بے اختیار ہونے کا ہے جس کی ایک واضح مثال بلوچستان ہے ملک کا نصف حصہ ہونے اور منتشر آبادی کی وجہ سے شہروں سے لے کر دیہی علاقوں تک بہت ہی گھمبیر مسائل میں گِرے ہوئے ہیں اس سے قبل جتنے بھی بلدیاتی نمائندگان آئے انہیں کسی نہ کسی طرح کام سے روک لیا گیا اور ایم پی ایز، وزراء ان کے فنڈز پر سانپ کی طرح بیٹھے رہے، انہیں فنڈز فراہم نہیں کیا، بلدیاتی نمائندگان ہر وقت فریادیں کرتے دکھائی دیتے تھے کہ انہیں بااختیار کرکے باقاعدہ فنڈز فراہم کیے جائیں تاکہ جن غریب عوام سے انہوں نے ووٹ لیا ہے۔



پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںاضافے کاخدشہ، عوامی مشکلات

| وقتِ اشاعت :  


پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک باپھر اضافے کا امکان ہے جس کے بعد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پیٹرولیم مصنوعات جائینگی یقینا اس سے براہ راست عوام ہی متاثر ہونگے کیونکہ پہلے سے ہی ملک میں مہنگائی کی شرح بہت زیادہ بڑھ گئی ہے  عام لوگوں کے دسترس سے روز مرہ کی اشیاء… Read more »



عالمی وباء، کراچی ریڈار پر، معیشت کا پہیہ چلنا چاہئے

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان میں عالمی وبا کورونا وائرس سے مزید 27 افراد جاں بحق ہو گئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 29 ہزار 219 ہو گئی ہے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 7 ہزار 963 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے۔



اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور، اپوزیشن جماعتوں کے دعوے!

| وقتِ اشاعت :  


اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظوری کے بعد اپوزیشن کے مارچ کی کیا اہمیت رہتی ہے اس نکتے پر زیادہ توجہ دینا ضروری ہوگیا ہے کیونکہ جو اپوزیشن مارچ کرکے حکومت کو گھر بھیجنے کی تیاری میں لگی ہوئی ہے جبکہ دوسری اپوزیشن گروپ عدم اعتماد کے ڈھول پیٹ کر روز یہ دباؤ بڑھاتے دکھائی دیتی ہے کہ حکومت کو چلتا کردینگے مگر سینیٹ میں جوکچھ ہوا، یہ اپوزیشن کی واضح ہار ہے، نمائندگان کی غیر حاضری اپنی سیاسی جماعتوں کے ساتھ موجودہ حالات میں چلنے کی واضح نشاندہی کرتی ہے کہ وہ کسی طوربھی حکومت کے خلاف بڑا محاذ کے لیے تیار نہیں ہیں ۔



غیر ضروری مباحث، اصل مسائل نظر انداز

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں ایک طرف حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تنائو بہت زیادہ زیر بحث موضوع بن چکا ہے تو دوسری جانب سندھ لوکل گورنمنٹ بل ایک نئی سیاسی صف بندی کے حوالے سے تبصروں کا حصہ بن چکا ہے ،یہ دونوں معاملات اپنی جگہ اہمیت ضرور رکھتے ہیں اور اس کی وجوہات بھی ہیں۔



حکومت اور اسٹیبلشمنٹ تعلقات، شیخ رشید پھر بول پڑے، شہزاداکبرکی چھٹی

| وقتِ اشاعت :  


پی ٹی آئی کی حکومت کا بڑا سلوگن تبدیلی، کرپشن کا خاتمہ، بدعنوانی میںملوث شخصیات کو قانون کی گرفت میں لانا ہے اور تین سال سے زائد عرصے کے دوران مختلف سیاسی شخصیات کو اس دوران گرفتار بھی کیا گیا اور جیل بھی بھیجا گیا مگربیشتر سیاسی شخصیات دوبارہ آزاد ہوئے اور سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں صرف میاں محمد نواز شریف ملک سے باہر چلے گئے جس کی وجہ ان کی بیماری بتائی گئی اور شہباز شریف ان کے ضامن بنے مگر کافی عرصہ گزرگیا میاں محمد نواز شریف واپس نہیںآئے اور بیرون ملک جاکر انہوں نے فوری سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں، درمیان میں بریک لینے کے بعد پھر سرگرم ہوئے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ نواز شریف کو وطن واپس لایاجائے مگراب تک کامیابی نہیں ملی ہے۔



ایم کیوایم کی پرانی سیاسی روش، سندھ میں لسانیت کی سیاست کی گنجائش نہیں!

| وقتِ اشاعت :  


سندھ لوکل گورنمنٹ بل کی منظوری کے بعد کراچی کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا ہوگئی ہے، ایک طرف جماعت اسلامی احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئی ہے جبکہ ایم کیوایم پاکستان، ایم کیوایم حقیقی بھی اس پر سراپااحتجاج ہے محسوس ایسے ہورہا ہے کہ کراچی کی سیاست ایک بار پھر لسانی بنیاد پر تقسیم ہونے جارہی ہے یہ تاثر پیدا کیاجارہا ہے کہ سندھ پر صرف ایک جماعت یعنی پاکستان پیپلزپارٹی اپنی اجارہ داری چاہتی ہے اور تمام تر انتظامی امور کو کنٹرول کرنے کاارادہ رکھتی ہے۔