پاک سعودی تعلقات خراب کرنے کی سازش، بشریٰ بی بی کے بیان پر حکومتی ردعمل کیا ہوگا؟

| وقتِ اشاعت :  


پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی اور وزارت عظمیٰ کا منصب چھنجانے کے بعد بانی پی ٹی آئی نے براہ راست اس کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیا تھا۔



پی ٹی آئی کا 24 نومبر کو اسلام آباد دھرنا،پارٹی میں اختلاف ، حکومت کا سخت ایکشن لینے کا فیصلہ

| وقتِ اشاعت :  


پی ٹی آئی ایک طرف احتجاج کو آخری معرکہ قرار دے رہی ہے تو دوسری جانب مذاکرات و مطالبات کی بات بھی کررہی ہے اور وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہی بات کرنا چاہتی ہے جو بانی پی ٹی آئی کی خواہش ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ وہ کسی سے بات چیت نہیں کرینگے، نقص امن میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، معاشی و سیاسی استحکام کو مضبوط کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ ہیں۔



وی پی این کے استعمال پر نیا تنازعہ، فتوے، حکومت کا متضاد موقف، پالیسی غیرواضح!

| وقتِ اشاعت :  


ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں ترقی یافتہ ممالک اس میںمزید جدت اور نئے آئیڈیاز لارہے ہیں ۔ تجارت سے لے کر معلومات تک رسائی کا ایک مؤثر ذریعہ ٹیکنالوجی ہے جس کے مختلف ذرائع اور ایپلیکیشنز ہیں ۔ خواص و عوام سب ہی مختلف ایپس کا استعمال کرتے ہیں ۔ اگر نیٹ سروسزمیں خلل… Read more »



بلوچستان میں پاک ایران سرحد پر ٹریڈ بندش، تاجر اور عوام پریشان، حکومتی سطح معاشی بحالی کیلئے پلان واضح نہیں!

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان سے منسلک سرحدوں پر ٹریڈ کی بندش کا مسئلہ اب تک حل نہیں ہوسکا ،بارڈر بندش کے باعث سرحدی علاقوں کے تاجرا ور عوام معاشی طور پر بری طرح متاثر ہیں چونکہ پاک ایران سرحدی علاقوں کے لوگوں کا ذریعہ معاش ایرانی تیل سمیت دیگر اشیاء سے جڑی ہے اس کے علاوہ یہاں کوئی اورروزگار کا ذریعہ نہیں۔



پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا مسئلہ،معاملہ اعلیٰ عدلیہ میں، گرین پاکستان محض فوٹو سیشن تک محدود کیوں!

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان اس وقت ماحولیاتی آلودگی جیسے سنگین مسئلے سے دوچار ہے خاص کر بڑے شہر لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ سمیت دیگراس مسئلے کا شکارہیں۔



آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے درمیان منی بجٹ نہ لانے پر اتفاق، معاشی تنزلی سے بچنے کیلئے اہم اقدامات کی ضرورت!

| وقتِ اشاعت :  


آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ نے اتفاق کیا ہے کہ منی بجٹ نہیں آئے گا، ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب برقرار رہے گا اور پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس بھی نہیں لگایا جائے گا۔