شوگرانکوائری، سزاوجزا، حکومت کیلئے ایک امتحان

| وقتِ اشاعت :  


شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ اور ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء نے کمیشن کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی۔ شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء نے وزیراعظم کے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پیش کی۔ 346 صفحات پر مبنی شوگر کمیشن کی حتمی رپورٹ میں شوگر ملز مالکان پر ٹیکس چوری کا الزام عائد کیا گیا ہے اور 200 سے زائد صفحات کی رپورٹ کے ساتھ شوگر ملز مالکان کے بیانات بھی لگائے گئے ہیں۔ فرانزک آڈٹ میں شوگر ملز کی پیداوار اور فروخت کے حوالے سے بھی تفصیلات شامل ہیں۔



بلوچستان میں بیڈگورننس، ہونہارافسران کی حوصلہ شکنی کیوں؟

| وقتِ اشاعت :  


معاشرے کی ترقی میں کلیدی کردار ہمیشہ تعلیم یافتہ افراد کا ہوتا ہے دنیا آج جس طرح سے ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی کے منازل طے کررہی ہے اس کی بڑی وجہ جدید علوم ہیں اوران ترقی یافتہ ممالک کی اولین ترجیح انسانی وسائل پر خطیر رقم خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ ہونہار اورقابل لوگوں پروسائل اور توجہ دونوں ساتھ لگانا ہے تاکہ اپنے ملکی شعبوں میں مزید بہتری لاسکیں۔مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں انسانی وسائل پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی، تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیم کا شدید فقدان ہے،بورڈنگ سسٹم بھی کمزور ہے۔اگر بات بلوچستان کی جائے تو اس غریب صوبے نے ہر شعبہ میں انتہائی قابل اور اعلیٰ پایہ کی شخصیات پیدا کی ہیں۔ سیاست، ادب، صحافت، وکلاء، ڈاکٹرز،اساتذہ، شعراء اور ادباء، سائنسی علوم سے لیکر فلاسفی تک پیدا کئے مگر ان کو نظرانداز کیا گیا۔



ٹرانسپورٹ اور ریلوے سروس کی بحالی کا رسک، انسانی جانوں کا خیال رکھاجائے

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئی ہے مگر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر بس اورریلوے سروسز کی بحالی پر صوبائی حکومتوں میں شدید تحفظات پایا جاتا ہے اوروہ ایسی صورتحال میں ان کی بحالی کے حق میں نہیں ہیں۔ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد اب تک ٹرانسپورٹ اور ریلوے سروس مکمل طور پر بند ہیں جبکہ ایمرجنسی اور ضرورت کے پیش نظر ائیرپورٹ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے مگر معمول کے طور پر اس کی سروس معطل ہے۔ دوسری جانب سندھ اور بلوچستان نے وفاقی وزارت ریلوے کی جانب سے ٹرین سروس کھولنے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیاہے۔وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے قبل سندھ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، معیاری ضابطہ کار (ایس او پیز) پر عمل نہیں ہوا تو شیخ رشید کو استعفیٰ دینا ہوگا۔



افغانستان میں پراکسی وار، امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش

| وقتِ اشاعت :  


امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کے بعد یہ خدشہ موجود تھا کہ چند ممالک اس عمل کو سبوتاژ کرنے کیلئے پراکسی وار کرینگے کیونکہ نائن الیون کے بعد کابل میں ان کی گرفت مضبوط تھی جو افغانستان کے ذریعے خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے تھے اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بھارت اس وقت سب سے زیادہ امن عمل کی کامیابی سے پریشان دکھائی دے رہا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ افغانستان میں ایک مستحکم حکومت کا قیام عمل میں آئے جس میں تمام افغان قیادت ایک پیج پر ہو۔



پنجاب میں شاپنگ مالزاور ٹرانسپورٹ کی بحالی، دیگرصوبوں کافیصلہ کیاہوگا؟

| وقتِ اشاعت :  


ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب کی بعض پالیسیاں دیگر صوبوں کیلئے ہمیشہ مثال بنتی ہیں جس میں گورننس، ترقیاتی منصوبے،تعلیم،صحت، سڑکیں خاص کر شامل ہیں جہاں پر بیوروکریسی کے کارناموں کی مثالیں دی جاتی ہیں نسبتاََ دوسرے صوبوں کی ترقی کی رفتار کے حوالے سے جہاں پر گورننس پر خاص سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔بہرحال پنجاب میں کئے گئے فیصلوں کو رول ماڈل کے طور پر دیگر صوبے بھی اپناتے ہیں کسی حد تک سندھ حکومت بھی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے نمایاں طور پر شامل ہے۔



لاغرمعیشت بحران کا مقابلہ نہیں کرسکتی

| وقتِ اشاعت :  


دنیا میں سب سے پہلے اولیت اپنی معاشی پالیسی کو دی جاتی ہے مگر اس کی کامیابی کی بنیاد بہترین پالیسی اور قانون کی عملداری ہے، سیاستدانوں سے لے کر تمام شعبوں پر اسی شعبہ سے وابستہ ماہرین کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔ گوکہ چند ممالک میں سرمایہ دار طبقہ اقتدار پر براجمان ہونے کا خواہش مند ہوتا ہے اور اس کی تکمیل کیلئے اپنا سرمایہ اور اثرورسوخ لگاتا ہے تاکہ وہ اپنی تجارت اور کاروبار کو وسعت دے سکے مگر اس قدر بھی وہاں اتنی آزادی نہیں کہ عوامی دولت کو مال غنیمت سمجھ کر انتخابات کی جیت کے بعد لوٹ کر اپنی تجوریاں بھریں بلکہ وہاں قانون کی کسی حد تک عملداری اور احتساب کا ایک شفاف عمل بھی موجود ہے۔



ایس اوپیز کی خلاف ورزیاں،متعددمارکیٹس سیل،تاجربرادری ذمہ داری کامظاہرہ کریں

| وقتِ اشاعت :  


ملک بھر میں جب سخت لاک ڈاؤن کافیصلہ کیا گیا تو سب سے پہلے تجارتی مراکز کی بندش کو یقینی بنایا گیا، اسی طرح دیگر سرکاری وغیر سرکاری محکموں میں ملازمین کی تعداد کو انتہائی کم رکھا گیا جبکہ صنعتوں،ریسٹورنٹس، تفریحی مقامات،کھیلوں کے میدان،فوڈپوائنٹس کو بھی اس لئے بند کیا گیا تاکہ کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلاؤ کو روکاجاسکے، ایک ماہ سے زائد تک یہ پابندیاں برقرار رہیں مگر دوسری جانب یہ خدشہ بھی اپنی جگہ برقرار تھا کہ ان پابندیوں کے باعث عوام کی بڑی تعداد روزگار سے ہاتھ دھوبیٹھے گی اور تاجر برادری بھی دیوالیہ ہوجائے گی۔



کراچی میں پولیس منشیات فروش، عوام کس سے بہتری کی امید کریں

| وقتِ اشاعت :  


کراچی پولیس کی ایک بدنام تاریخ رہی ہے کہ منشیات فروشوں کی سرپرستی وہ کرتی آئی ہے، کئی دہائیوں سے یہ سلسلہ کراچی کے بعض علاقوں کے تھانوں میں چل رہا ہے چونکہ یہ پولیس آفیسران کے لئے کروڑوں روپے کمانے کا بڑا ذریعہ ہیں باقاعدہ طور پر پولیس آفیسران مختلف علاقوں میں تعیناتی کیلئے سفارشیں کراتے ہیں جس کے بعد وہ علاقے کے جرائم پیشہ افراد کے ساتھ مل کر جرائم کرتے ہیں۔



افغانستان میں دہشت گردی، افغان امن عمل کامستقبل

| وقتِ اشاعت :  


افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک اور دلخراش واقعہ گزشتہ روز رونما ہو ا،دہشت گردوں نے خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا، معصوم اور نہتے بچوں وخواتین پر حملے وحشیانہ اور بزدلانہ فعل ہے جس کی ہر سطح پر صرف مذمت ہی کی جارہی ہے بلکہ دنیا کے امن کے دعویداروں کو ایسے دہشت گردوں کے خلاف ایک واضح پالیسی اپنانی چاہیے کیونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ خطہ جنگی حالات کا سامنا کررہا ہے خاص کر افغانستان میں سب سے زیادہ انسانی تباہی دیکھنے کو ملی ہے جس کی ذمہ دار عالمی برادری ہے جس نے اپنے مفادات کے لئے اسے پراکسی کا حصہ بنادیا ہے۔



معاشی سرگرمیاں، عوام کے روزگار کی بحالی

| وقتِ اشاعت :  


ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔اجلاس میں لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلوں پر عملدرآمد اورکورونا وائرس کے پھیلاؤکی شرح کا جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وینٹی لیٹرز کے بہترین استعمال اور اس کے آسانی سے میسر آنے کیلئے مربوط حکمت عملی تیارکی جائے۔انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال، عوام کے مسائل اور دیگر ملکوں کی صورتحال کومدنظر رکھ کر لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تاکہ معاشی سرگرمیوں اور حفاظتی اقدامات کے درمیان توازن برقرار رکھا جا سکے۔وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی طور پر اس امر کا ادراک کیاجارہا ہے کہ لاک ڈاؤن کورونا کے خلاف وقتی عمل ہے، کورونا سے بچاؤ کیلئے حفاظتی اقدامات کوکسی صورت نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔