ملک میں عام انتخابات اب اپنے آئینی وقت پر نہیں ہونگے کیونکہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات کرانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
نئی حلقہ بندیاں، عام انتخابات میں توسیع، ایک نیامسئلہ کھڑاہوگا؟
اداریہ | وقتِ اشاعت :
اداریہ | وقتِ اشاعت :
ملک میں عام انتخابات اب اپنے آئینی وقت پر نہیں ہونگے کیونکہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات کرانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
ملک میں 2018ء کے عام انتخابات کے بعد دو حکومتیں بنیں، پہلے پی ٹی آئی جبکہ دوسری اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل جماعتوں کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد تحریک کی کامیابی کے بعد حکومت بنی مگر ان دوحکومتوں کے دوران عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا بلکہ تاریخ کی بلند ترین مہنگائی کا سامنا عوام کو کرناپڑا، ضروری اشیاء سے لے کر ہر چیز تک عوام کی قوت خرید سے باہر ہو گئی،
اداریہ | وقتِ اشاعت :
بلوچستان ملک کا وہ خطہ ہے جو تمام تر وسائل کے باوجود محرومیوں کا شکار ہے، دہائیاں بیت گئیں مگر بلوچستان ترقی کی دوڑ میں اس تیز رفتاری کے ساتھ شامل نہیں ہوا جس طرح دیگرصوبوں میں ریکارڈ ترقیاتی منصوبے تکمیل کو پہنچے جس سے وہاں کی عوام ان سے مستفید بھی ہورہی ہے۔ بلوچستان میں تو تعلیم، صحت، پانی، مواصلاتی نظام سمیت دیگر بنیادی مسائل آج تک حل نہیں ہوئے۔
روزنامہ آزادی | وقتِ اشاعت :
ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پھر سے بڑھنے کا امکان ہے۔
روزنامہ آزادی | وقتِ اشاعت :
بلوچستان میں حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری پر سیاسی ومذہبی جماعتوں کی جانب سے شدید تحفظات کااظہار کیاجارہا ہے کہ ہماری پچاس لاکھ آبادی کوگمشدہ کردیا گیا ہے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔ اس حوالے سے اب کیا سیاسی لائحہ عمل اختیار کیاجائے گا یہ واضح نہیں ہے کیونکہ تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اب عام انتخابات کی تیاریوں میں لگ گئی ہیں جس سے یہ مسئلہ پس پشت چلاجائے گا۔ بلوچستان میں نئی حلقہ بندیوں اورنئی مردم شماری کے تحت عام انتخابا ت ہونگی تب بھی مرکز اور بلوچستان میں وہ نشستیں نہیں ملیں گی جس سے کم ازکم وسائل میں زیادہ حصہ مل سکے۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
ملک میں دو بار حکومت کی تبدیلی کے باوجودعوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ مہنگائی کا بہت بڑا بوجھ عوام پر لادھ دیا گیاہے۔ وفاقی حکومت نے جاتے جاتے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 20روپے اضافہ کیا جس کے بعد یقینا مہنگائی تو ہونی ہی ہے ۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
حکومتی مدت ختم ہوگئی ،مرکز میں نگراں حکومت کی تشکیل کے حوالے سے بہت سارے معاملات طے پاگئے ہیں۔ سابقہ پی ڈی ایم سمیت پاکستان پیپلزپارٹی کی یہ خواہش ہے کہ ایسی نگراں حکومت کی تشکیل ممکن ہوسکے جو ملکی معیشت کو تسلسل کے ساتھ برقرار رکھ سکے اورجو معاہدہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہوا ہے اسی کے مطابق معاملات کو چلایاجائے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے بھی یہی کوشش ہے کہ نگراں حکومت میں ایسی شخصیات شامل ہوں جو معاہدے کی پاسداری کریں بجائے اس کے کہ مسائل پیداکریں۔ اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے نگران حکومت کے دورانیے میں ممکنہ توسیع پر نگران حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادگی ظاہرکی ہے۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
توشہ خان کیس کافی عرصہ سے چل رہا ہے، سابق وزیراعظم چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے اوپر توشہ خانہ کے متعلق تحائف کے بارے میں معلومات پر متعدد بار غلط بیانی کا مظاہرہ کیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے پہلے کہا کہ تحائف میرے ہیں اورمیری مرضی میں انہیں فروخت کروں یا رکھوں،اس پر واویلا مچاکر میرے خلاف سازش کی جارہی ہے۔کچھ وقت کے بعد پی ٹی آئی ہی کی جانب سے یہ مؤقف سامنے آیا کہ اسلام آباد میں ایک دکاندار کے پاس
اداریہ | وقتِ اشاعت :
ملک میں مرکزی نگراں سیٹ اپ کی تشکیل کے حوالے سے وقت کم رہ گیا ہے جس سے مشاورت کے عمل میں تیزی آگئی ہے جلد ہی نگراں سیٹ اپ کے لیے شخصیات کے نام فائنل ہوجائینگے جس کے بعد مرکز میں نگراں حکومت آئے گی اور وہ معاملات چلائے گی ۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
ملک میں مرکزی نگراں سیٹ اپ کی تشکیل کے حوالے سے وقت کم رہ گیا ہے جس سے مشاورت کے عمل میں تیزی آگئی ہے جلد ہی نگراں سیٹ اپ کے لیے شخصیات کے نام فائنل ہوجائینگے جس کے بعد مرکز میں نگراں حکومت آئے گی اور وہ معاملات چلائے گی۔