وسیم اکرم پلس عثمان بزدارکی قربانی، اتحادیوںکے خواہشات کی تکمیل

| وقتِ اشاعت :  


وسیم اکرم پلس عثمان بزدار کا استعفیٰ حکومت کی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے علاوہ کچھ کبھی نہیں ہے۔ گزشتہ ساڑھے تین سالوں کے دوران وزیراعظم عمران خان یہ بات دہراتے آئے ہیں کہ عثمان بزدار کی کارکردگی سب سے بہترہے اور وہ پنجاب میں بہت اچھا کام کررہے ہیںاور سب عثمان بزدار کے خلاف ہیں بلاوجہ تنقید کرکے ان کے بہترین کارناموں کو بھی بری طرح پیش کررہے ہیں ۔یہ تمام تر باتیں وزیراعظم عمران خان ہر جگہ دہراتے آئے ہیں جبکہ پنجاب میں ان کی اپنی جماعت کے ارکان اور اتحادی عثمان بزدار سے ناخوش اور ناراضگی کا اظہار برملا کرتے آئے ہیں۔ بہرحال اب عثمان بزدار نے استعفیٰ دیدیا ہے مگر ان کی اپنی مرضی و منشا اس میں شامل نہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان بھی ذاتی طورپر اس کی حمایت میں نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے ہر وقت عثمان بزدار کا دفاع کیاہے اور واضح طور پر یہ کہا تھا کہ جس نے بھی ہمیں چھوڑنا ہے چھوڑدیں مگر میں بلیک میل نہیں ہونگا اور عثمان بزدار کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے نہیں ہٹائینگے مگر سیاست لچک کا نام ہے دوقدم آگے اور چارقدم پیچھے جبکہ جھکنا بھی پڑتا ہے۔



عدم اعتماد کی تحریک ،حکومت مطمئن ، منحرف اراکین اور اتحادیوں کا پیغام

| وقتِ اشاعت :  


مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ ہانڈی پک چکی ہے، اب تقسیم ہو رہی ہے،سیزن میں نئے کردار آنیوالے ہیں۔انہوں نے آرٹیکل 63 اے پر ریفرنس سے متعلق کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا کہنا ہے ووٹ کاسٹ بھی ہوں گے اور گنتی بھی ہوگی۔جرم ہوا نہیں اورعدالت پہلے پہنچ گئے، ووٹ کاسٹ نہیں ہوا ریفرنس دائر ہو گیا۔ان کا کہنا ہے کہ جلسے ریلیوں سے حکومت جاتی تو اب تک سو حکومتیں جا چکی ہوتیں۔ہم نے ہمیشہ صاف ستھری سیاست کی ہے۔بیرون ملک موجود بیمار کو ابھی طبیعت کے مطابق دوا نہیں مل رہی۔ان کا کہنا ہے کہ سیاست میں اسلام کو لانے والوں کا کوئی مستقبل نہیں۔مذہب کو سیاست میں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔مذہب کا نام استعمال کرنیوالوں کو فنگس لگے گا۔



ینگ ڈاکٹرز ہڑتال، بلوچستان کے غریب عوام ذہنی کوفت کا شکار

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ساتھیوں کی گرفتاری اور مطالبات کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے پر صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا، ڈاکٹرز اور صوبائی حکومت کی اس رسہ کشی نے مریضوں کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے۔بلوچستان کے ینگ ڈاکٹرز گزشتہ پانچ ماہ سے اسپتالوں میں سہولیات کے فقدان سمیت دیگر مطالبات لیے سراپا احتجاج ہیں۔ گزشتہ رات ینگ ڈاکٹرز ایک مرتبہ پھر حکومت کی جانب سے تسلیم شدہ مطالبات کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کے خلاف ریڈ زون میں دھرنا دینے پہنچے تو پولیس نے درجن سے زائد ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا۔ ینگ ڈاکٹرز نے ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز کا بائیکاٹ کیا۔ایمرجنسی سروسز کے بائیکاٹ کے باعث اسپتال آنے والے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے مریضوں کو وارڈز سے نکال کر تالے لگا دئیے گئے ہیں جبکہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے احتجاج میں مزید شدت لانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔



حکومت اوراپوزیشن مارچ،تصادم کاامکان، سنگین مسائل کا خدشہ !

| وقتِ اشاعت :  


حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مارچ اور جلسے کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں ہیں، اب پارلیمان کے اندر اور باہر زبردست دنگل سجنے والا ہے یقینا یہ ایک محاذ آرائی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے کیونکہ جو جنگ قانونی اور آئینی ہے اب میدان میں لڑی جارہی ہے اس امکان کو رد نہیں کیاجاسکتا کہ اسلام آباد میں حکومت اوراپویشن کی جانب سے جلسے تصادم کا باعث نہیں بنیں گے بلکہ کارکنان کے درمیان بڑے تصادم اور کلیش کا سبب بن سکتا ہے۔



وزیراعظم اور اپوزیشن کے سرپرائز کاعوام کو انتظار

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں سیاسی تبدیلی تو ویسے ہی آئے گی عدم اعتماد کی ناکامی اور کامیابی دونوں صورتوں میں سیاسی پارہ ہائی رہے گا کیونکہ اس وقت حکومت اوراپوزیشن دونوں نے یہ تہیہ کرلیا ہے کہ نہیں چھوڑنا ہے ۔وزیراعظم عمران خان اگر عدم اعتماد اور موجودہ سیاسی بحران سے نکل گئے تویہ گمان کیاجارہا ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈران کے تعاقب میں لگ جائینگے جو گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے جاری ہے اس دوران اپوزیشن کے بڑے لیڈران کو جیل بھیجا گیا بعدازاں وہ رہا بھی ہوئے ،ضمانتوں پر بھی ہیں ۔نواز شریف کے متعلق حالیہ کاوے کا بیان بھی سامنے آچکا ہے



سیاسی جنگ اسمبلی کے باہر، نظام کی کمزوری کے اصل اسباب کیاہیں؟

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں جمہوریت کا تسلسل ویسے توچل رہا ہے گزشتہ دو حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی ہے گوکہ اس دوران وزیرا عظم تبدیل ہوتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ دہائیوں سے چلتا آرہا ہے، ایسا بھی ہوا ہے کہ چند ماہ کے بعد حکومت تحلیل کردی گئی تو کبھی ڈیڑھ سال اور پھر چار سال کے قریب آتے ہی سیاسی بحران ضرور پیدا ہوا ہے۔ اس کی بڑی وجہ سیاسی کشمکش رہی ہے جمہوری حکومتوں کی رخصتی میں ہروقت سیاسی جماعتیں خود ہی پیش پیش رہی ہیں، سیاسی چپقلش نے نظام کو اس قدر کمزور کرکے رکھ دیا ہے کہ آج تک پارلیمان زیادہ مضبوط دکھائی نہیں دیتی۔ ہر معاملہ عدالتوںمیںجاتا ہے جس کی ایک واضح مثال موجودہ سیاسی کشیدگی ہے۔



بلوچستان میں شعبہ صحت پر توجہ دینے کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں صحت کا مسئلہ سب سے زیادہ گھمبیر ہے گزشتہ کئی دہائیوں سے صوبے کے بیشتر علاقوں میں صحت کے مراکز غیر فعال ہیں جس کی وجہ سے دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہری علاج کے لیے کوئٹہ کا رخ کرتے ہیں جنہیں بڑی اذیتیں جھیلنے پڑتی ہیں اس میں بزرگ، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے جب وہ کوئٹہ آتے ہیں تو انہیں بہت سے مسائل درپیش ہوتے ہیں جن میں ڈاکٹروںکی ہڑتال، اوپی ڈیز کی بندش ،ادویات کا نہ ہونااور مشینری کی خرابی یہ وہ مسائل ہیں جن کی وجہ سے انہیں شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہوناپڑتا ہے۔



واقعہ اسلام آباد میں واردات سندھ میں کیوں؟ طاقت کا استعمال کسی کے مفاد میں نہیں

| وقتِ اشاعت :  


ڈی چوک اسلام آباد میں سیاسی پاور شو سے قبل ہی سیاسی حالات کشیدہ ہوتے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز اسلام آباد سندھ ہائوس میں پی ٹی آئی اور اتحادی ارکان اسمبلی کے منظر عام پر آنے کے بعد نیا ہنگامہ برپا ہوگیا ۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے اس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گورنر راج لگایا جائے مگر اس کے لئے محض وزیر داخلہ کا ہارس ٹریڈنگ کاجواز ہی کافی نہیں کیونکہ گورنر راج اس وقت لگایا جاسکتا ہے جب ایمرجنسی جیسے حالات ہوں، امن و امان کی گھمبیر صورتحال ہو جو حکومتی ناکامی سبب بنے۔لیکن ایسے حالات سندھ میں تو ہیں ہی نہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ واقعہ اسلام آباد میں ہوا ہے اور واردات سندھ میں کی جائے گی تو اس پر سوالات اٹھیں گے، اس لیے جو آئینی اور سیاسی راستہ ہے وہ اپنایا جائے۔



سندھ ہاؤس میں حکومتی اراکین، بدلتے سیاسی حالات، دلچسپ مقابلہ جاری

| وقتِ اشاعت :  


سندھ ہاؤس میں موجود حکومتی اراکین کے نام سامنے آ گئے۔سندھ ہاؤس میں موجود حکومتی اراکین میں راجہ ریاض، باسط سلطان بخاری، نور عالم خان، ملتان سے رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈیہڑ، نواب شیر وسیر سمیت دیگر شامل ہیں۔حکومتی رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈیہڑ نے نام سامنے آنے پر کہا کہ اپنی مرضی سے سندھ ہاؤس آئے ہیں حکومت کا پیسوں کا الزام جھوٹ پر مبنی ہے۔ چند ماہ قبل ملتان میں ریسکیو 1122 کو 40 کروڑ روپے کی زمین عطیہ کی۔انہوں نے کہا کہ ہم پیسے لے کر بکنے والے نہیں ہیں۔نور عالم خان نے کہا کہ ہم لائے نہیں گئے بلکہ خود آئے ہیں۔ لوڈشیڈنگ یا کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی تو کہا گیا کیا آپ پیپلز پارٹی میں ہیں۔ میرے حلقے میں گیس نہیں آتی کوئی بات سننے والا نہیں ہے۔