رواں سال 14جون کو شروع ہونے والی مون سون بارشوں نے پاکستان میں ملکی تاریخ کی بدترین تباہی مچاہی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق مون سون بارشوں کے ابتدائی سپیل نے صوبہ بلوچستان کو سب سے زیادہ متاثر کیا جب کہ حالیہ بارشوں نے جنوبی پنجاب اور سندھ میں بڑے پیمانے پر… Read more »
کوئٹہ:کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں و سیلاب سے خواتین وبچوں سمیت مزید آٹھ افراد جاں بحق، 15 افراد زخمی ہوگئے۔ قومی شاہرائیں بند ہونے سے صوبے کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہوگیا،بولان میں انگریز دور کا ریلوے پل بھی بہہ گیا، جس سے ریل سروس معطل ہوگئی بولان میں انگریز دور کا ریلوے پل بھی بہہ گیا جس سے ریل سروس معطل ہوگئی،
کوئٹہ ۔اندورن بلوچستان : بلوچستان میں بارش کی تباہ کاریاں جاری ۔مزید پانچ افراد لقمہ اجل بن گئے ۔قومی شاہرایں بند جبکہ ڈیر اللہ یار کے ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ۔آج سے مزید طوفانی بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں میں بارش اور سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں مزید 5افراد جان کی بازی ہار گئے۔طوفانی بارش ،کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا لسبیلہ میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر نے کی وجہ سے قومی شاہراہ بند کیا گیا ۔ ڈیرہ اللہ یار شہر کو سیلاب سے بچانے کے لئے انتظامیہ کی سرتوڑ کوششیں جاری ٹریفک کو بند کردی گیا ۔ضلع صحبت پور میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہزاروں گھر منہدم ،مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے فصلات تباہ ہوگئے ۔
کوئٹہ+نامہ نگاران (اسٹاف رپورٹر+نامہ نگاران )بلوچستان بارش اور سیلاب سے مزید چار افراد جاں بحق جبکہ متعد د سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے ،سیلاب سے ڈیرہ اللہ یار کے مقام پر قومی شاہراہ معطل ۔مسافر کوچز اور گڈز ٹرک سیلابی ریلے میں پھنس گئیں ۔جبکہ سیلاب سے صحبت پور ،ڈیرہ اللہ یار اور گرد و نواح میں درجنوں دیہات ڈوب گئے ، ریلوے ٹریک اور کوئٹہ تفتان شاہراہ بحال نہ ہوسکی ۔بورنالہ ڈاک میں طغیانی پانی اور فلو کر گیا سیلابی ریلے نے پاک افغان بارڈر پر دو مقامات پر زیر تعمیر سڑک کو بہا کر لے گئے ۔پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب کے باعث مزید 4 افراد جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد یکم جون سے اب تک جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 230 ہوگئی ہے جاں بحق ہونے والوں میں 110 مرد 55 خواتین اور 65 بچے شامل ہیں مختلف حادثات میں 98 افراد زخمی ہوچکے جن میں 55 مرد 11 خواتین اور 32 بچے شامل ہیں سیلابی ریلوں اور بارشوں سے مجموعی طور پر بلوچستان میں 26 ہزار 897 مکانات منہدم و جزوی نقصان کا شکار ہوئے تو وہیں 2 لاکھ سے زائد مال مویشی سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے ہیں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بلوچستان کو پنجاب سے ملانے والی شاہراہ فورٹ منرو کے مقام سے بحال کردی گئی ہے تاحال نصیر آباد ڈویڑن مکران ڈویڑن سمیت دیگر علاقوں میں تاحال کئی دیہات زیر آب ہیں۔
کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلو چستان میرنے کہا ہے کہ صوبے کے تمام سیلاب زدگان کو گھر بنا کردیں گے، مال مویشی فراہم اور زرعی اراضی بحال کریں گے، وفاقی حکومت اور ڈونرز کے ساتھ ملکر سیلاب زدگان کی بحالی کریں گے،زیارت، خاران اور ژوب کے معاملوں پر تحقیقات جاری ہیں
وزیراعظم نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اس سہولت سے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین مستفید ہوں گے، تاجروں پر فکسڈ ٹیکس بھی ختم کیا جاچکا ہے، ہمیں ہر کام کیئے آئی ایم ایف سے مشورہ کرنا پڑتا ہے۔
اسلام آباد /کوئٹہ: وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے ازالے تباہ حال بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور تعمیر نو کے عمل میں وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے بھرپور تعاون کرے گی جبکہ ڈونرز کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔جنہوں نے پیر کے روز وزیراعظم سے انکے دفتر میں ملاقات کی ،اس موقع پر وفاقی وزراء احسن اقبال، سردار ایاز صادق، چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات بلوچستان حافظ عبدالباسط سمیت وفاقی حکام بھی موجود تھے ملاقات میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعظم کو بلوچستان میں سیلاب کی صورتحال اور تباہ کاریوں سے آگاہ کیا اور وفاقی حکومت سے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کی دوبارہ بحالی کے لئے معاونت کی درخواست کی ۔وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعظم کو بلوچستان میں جاری وفاق کے ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا اور وفاقی منصوبوں کی فنڈنگ کو تیز تر اور بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھانے کی بھی درخواست کی ۔
کوئٹہ ۔اندرون بلوچستان: بلوچستان میں بارشوں کا سلسلہ شدت اختیار کرگیا بارشوں سے مزید 9قیمتی جانیں چلی گئیں ۔زمینی رابطے اور ریلوے ٹریک بہہ جانے سے صوبے کا رابطہ دیگر صوبوں سے منقطع ۔سینکڑوں دیہات گاﺅں اور آبادیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں ۔مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع ۔لاکھوں لوگ بے گھر ۔متاثرین سڑکوں کے کنارے ڈھیرے ڈال لئے ۔سڑکوں کے گرد شہر آباد ہونے لگے ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں طوفانی بارشوںکی تباہ کاریاں جاری مزید9افراد جاں بحق اموات کی تعداد 225ہوگئی ،صوبے کا دیگر صوبوں سے زمینی رابطہ منقطع ، ریلوے اور فضائی سروسز بھی متاثر رہیں ، محکمہ پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اتوار کو رواں ماہ کے دوران سیلاب اور بارشوں کے باعث مزید 9اموات کی تصدیق ہوئی ہے 2اگست سے 21اگست کے دوران خضدار اور کوئٹہ میں چار، چارجبکہ قلعہ عبداللہ میں ایک اموات کی تصدیق ہوئی جبکہ ژوب میں اتوار کو دو بچے زخمی ہوئے رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک ہونے والی اموات کی تعداد بڑھ کر 225جبکہ زخمیوں کی تعداد 95ہوگئی ہے۔