عبدالخالق رند l لالہ صحافت۔ لالہ صدیق بلوچ

| وقتِ اشاعت :  


انتہائی کٹھن حالات، وسائل کی کمی، مشکل صورتحال میں کس طرح پرسکوں رہ کر کام کرنا، فرائض انجام دینا اور جرات و بیباکی سے سچ عوام تک پہنچانا ہے یہ فن اگر کسی نوجوان صحافی یا مستقبل میں صحافت کے میدان کا انتخاب کرنے والے کسی نوجوان نے سیکھنا ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ لالہ صدیق بلوچ کی زندگی کا بغور مطالعہ کرے، مشکلات اور ناموافق حالات کی باتیں کرنے والے صحافی اگر اپنی زندگی میں ہی صحافت کے شعبے میں لیجنڈ کا درجہ رکھنے والے لالہ صدیق بلوچ کی جدوجہد سے آگاہی حاصل کرلیں تو پھر شاید ان کے لئے اپنے فرائض کی تکمیل کے لئے کسی بھی مشکل کی پراوا نہ کرتے ہوئے آگئے بڑھنا ہی مقصد ہوگا۔



وحید زہیر lصدیق بلو چ صحافتی دنیا کا اہم حوالہ

| وقتِ اشاعت :  


صحافت جنکا اوڑھنا بچھو نا،قیا دت میں اور قیا دت کے چناؤ میں خود پسند ہو نا،سچائی کی تلا ش میں سر گرداں رہنا،عقیدت و احترام کے لین دین میں راسخ ہو نا، بد فعل و بد مزاج عنا صر کے لئے چیلنج بننا،پسے ہو ئے عوام کی خد مت میں پیش پیش رہنا،محکوم اقوام کے استحصا ل میں ملو ث افراد و نظام کے خلاف آواز بلند کرنا یہ ہیں لا لہ صد یق بلوچ جو زند گی بھر ان خو بیوں کو ساتھ لے کر چلتے رہے علم کو ہتھیا ر بنا کر ڈٹے رہے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کام کر نے کے لئے کرائم رپو رٹنگ سے پہلے پہل وابستہ ہو ئے ملک کے معتدد اخبار ڈان سے منسلک ہو نے اور بعد میں اپنے اخبارات سند ھ ایکسپر یس،بلو چستان ایکسپر یس اور آزادی تک پا ئے استقلا ل کے ساتھ جم کر لکھتے رہے نوجوانوں کی کردارسازی کر تے رہے ایک قابل اعتبار صحافی کے طورپر نامور رہے۔



شعیب امان lلالہ صدیق بلوچ ہمہ جہت شخصیت

| وقتِ اشاعت :  


لالہ‘ ماما‘ لیاری،بی ایس او اور بزنجو۔یہ بھی بلوچ کے وہ اجزائے ترکیبی ہیں کہ جن کے سوا بلوچ مکمل نہیں ہوتا۔لالہ یا ماما یہ دونوں نام ایک ہی شخص کے لئے مخصوص تھے ٗ وہ صحافی تھے یا حالات نے صحافی بننے پر مجبور کردیاتھا جبکہ ان کی تربیت بی ایس او کے پلیٹ فارم سے سیاسی ورکر کی حیثیت سے ہوئی تھی۔ بلوچ قوم بھی عجیب قوم ہے یہاں کا فرد اپنا پروفیشن خود نہیں چنتا بلکہ حالات اس سے چنواتے ہیں۔



جعفر ترین l صدیق بلوچ اور ان کی تحریک!!

| وقتِ اشاعت :  


اکیسویں صدی کا سورج اپنے پہلو میں نت نئی ایجادات لے کر طلوع ہوا اور اس دوران ہونے والی ایجادات اور پہلے سے موجود وسائل میں جدت آنے کے باعث دنیا کہیں سے کہیں پہنچ گئی۔ وہ جو ہم ”گلوب“ کی بات کرتے ہیں وہ عملی طور پر متشکل ہوگئی، دنیا سمٹ کر ایک گاؤں میں بدل گئی جہاں کسی بھی شخص تک رسائی ناممکن نہیں، ہونے والی ترقی اور نت نئی ایجادات نے یوں تو ہر شعبے پر اپنے انمٹ نقوش مرتب کئے لیکن صحافت کے شعبے کی تعریف ہی بدل کر رکھ دی۔



چیئر مین جاویدبلوچ l لالاصدیق بلوچ اورموجودہ صحافت

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں زندگی کی مشکلات باقی دنیاسے یکسرمختلف اورمشکل ہیں یہاں ہرشعبہ ہائے زندگی کی اپنی مشکلات اورمراحل ہوتے ہیں لیکن صحافت تواس ریجن میں مشکل اورخطرات سے بالکل بھی خالی نہیں ہے بلوچستان میں صحافت کرناجگرگردے کاکام ہے جہاں خبرچھاپنا موت سے بھی بدتر،نہ چھاپنااس سے بھی خطرناک لیکن بلوچستان میں چندصحافی ہیں جنہوں نے صحافت کوبطورمہذب پیشہ اپنایاجوحقیقت میں صحافتی آداب اورصحافت کی قدرومنزلت کواپنی جان پرکھیل کرتحفظ اورعوام کے مساحل کیلئے ذریعہ نجات بنایا۔



بلوچستان میں سرمایہ کاری؟

| وقتِ اشاعت :  


کراچی کے فائیو اسٹار ہوٹل میں ”بلوچستان میں سیاحت میں سرمایہ کاری“ پر منعقدہ سیمینار میں جب وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال، صوبائی وزراء اور سیکریڑی صاحبان تقریریں فرما رہے تھے تو وہ صوبے میں سرمایہ کاری کے لیے ایسا دل فریب اور حسین منظر نامہ کھینچ رہے تھے کہ گویا سرمایہ کاری کے لیے بلوچستان سے بہتر دنیا میں شاید ہی کوئی جگہ ہے۔ صوبائی وزیر اعلیٰ، ان کے مصاحبین اور ان کے ماتحت افسر شاہی کے بقول تو صوبے میں سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مراعات موجود ہیں جن کی موجودگی میں سرمایہ کاروں کو تو دنیا کے کسی اور خطے کے بارے میں سوچنا ہی نہیں چاہیے۔



بلوچستان میں بے روزگاری اور مہنگائی سے نوجوان شدید متاثر

| وقتِ اشاعت :  


صباء اپنی 27 سالہ بیٹی کی شادی نہیں کرنا چاہتی کیونکہ وہ بیٹی کو بیاہ دیں گی تو اُنکے گھر کا چولہا کیسے جلے گا کوئٹہ شہرکے وسطی علاقے میں رہائش پذیر صباء کے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے اُنکے گھر کی واحد کفیل بیٹی ماہانہ اُجرت کے عوض دینی مدرسے میں پڑھاتی ہیں اُنکے مطابق اگر کوئی ایسا لڑکا مل جائے جو شادی کے بعد بھی بیٹی کو مدرسے میں پڑھانے دے اور ہمارے گھر کی ذمہ داری سنبھالے تو وہ شادی کردیں گی جبکہ صباء کی بیٹی کا کہنا ہے کہ اگر وہ شادی کر لیں گی تو اُنکی والدہ اور چھوٹے بھائیوں کو کون دیکھے گا اور اس بڑھتی مہنگائی میں ان کا گزر بسر کیسے ہوگااس لیے وہ بھی شادی کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔



بلوچستان وومین کرکٹر ز مایوسی کا شکار، کرکٹ ختم ہونے کو ہے

| وقتِ اشاعت :  


جِلد کو جلاتی تپتی ہوئی دھوپ کی تپش تو بلوچستان وومین کرکٹ ٹیم کے حوصلے پست نہ کرسکی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ڈسڑکٹ اور ریجن میچز بند ہونے کے بعد بلوچستان کی کرکٹرز مایوس ہوگئیں ہیں امن بلوچ تاریک مستقبل کو بھانپتے ہوئے پانچ سال بعد فٹ بال کے کھیل کو خیر آباد کہے کر 2011 ء میں کرکٹ کے میدان میں آگئیں تھیں سپورٹس کو اپنی زندگی کے 14سال دینے والی بلوچستان وومین کرکٹ ٹیم کی کھیلاڑی آج پھر اپنے مستقبل سے شدید مایوس نظر آرہی ہے۔



سمندری آلودگی اورانسانی بقاء

| وقتِ اشاعت :  


دنیا بھر کے ساحل سمندر اپنی خوبصورتی کی مثال آپ ہیں جہاں ہر وقت سیاحوں کا جم غفیر موجود ہوتا ہے مگر پاکستان کا ساحل سمندری آلودگی کی وجہ سے غلاظت اور کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں دوسرے ممالک سے آنے والے سیاح تو دور کی بات ہے اب خود مقامی… Read more »



گلہ بانی کی سرزمین ژوب کے سرپرکانگووائرس کاتلوارلٹک رہاہے،

| وقتِ اشاعت :  


منڈلاتی وائرس کاخطرہ ابھی ٹلانہیں،،، سال 2019 میں کوئی کیس رپورٹ تونہیں ہوا البتہ مرض کی تشخیص اور علاج ابھی تک ضلع میں ممکن نہ ھوسکا گزشتہ چندسالوں سے کانگووائرس سے شدیدمتاثرہونے والے ضلع میں سال 2019 میں کانگووائرس کاکوئی کیس سامنے نہیں آیا۔