
میرِجمہوریت میرحاصل بزنجو کو دنیا سے رخصت ہوئے تین سال کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن اب بھی دل نہیں مانتا کہ میرصاحب ہم میں نہیں ہیں ہم ہر وقت ان کی کمی کو محسوس کرتے رہتے ہیں۔
فدا حسین دشتی | وقتِ اشاعت :
میرِجمہوریت میرحاصل بزنجو کو دنیا سے رخصت ہوئے تین سال کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن اب بھی دل نہیں مانتا کہ میرصاحب ہم میں نہیں ہیں ہم ہر وقت ان کی کمی کو محسوس کرتے رہتے ہیں۔
مخدوم ایوب قریشی | وقتِ اشاعت :
میرغوث بخش بزنجو قابل ترین سیاستدانوں میں سے ایک ہیں وہ اسلام آباد میں ملک کے لیے ایک بڑا اور اہم کردارادا کرسکتے تھے،لیکن اپنی بلوچ شناخت اور بلوچ کاز سے وابستگی کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا۔ (معروف امریکی صحافی سلیگ ایس ہیرسن کی کتاب ”In Afganistan Shodon”سے اقتساب) لیکن حقیقت یہ ہے کہ… Read more »
ڈاکٹر عطاء اللہ بزنجو | وقتِ اشاعت :
میر غوث بخش بزنجو نے طویل قید و بند کی زندگی گزاری ۔ وہ ہمیشہ اپنے اصول، قول و فکر اور نظریے سے جڑے رہے ۔ میر بزنجو کی سیاست کی سمت ہمیشہ یک طرفہ رہی ۔ اُنہوں نے جمہوریت کا نہ صرف ساتھ دیا بلکہ جمہوریت کو پروان چڑھایا ۔
صابرہ اسلام | وقتِ اشاعت :
8 اگست 2016 بلوچستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن تھا کہ جس کو بھلانے میں صدیاں درکار ہوں گی کیونکہ اس روز صوبے اور ملک میں شعوری جدوجہد کے سرخیلوں، امن کے پیامبروں، سماجی انصاف کے علمبرداروں، ترقی پسند سوچ کے مفکروں، عدلیہ کی وقار کی سربلندی کے پروانوں کے قافلے کے ہردل اؤل دستے میں شامل ستر وکلاء کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشتگردی کا نشانہ بناکر ہم سے جسمانی طور پر الگ کیا گیا۔
ببرک کارمل جمالی | وقتِ اشاعت :
پنجرہ پل وادی بولان کے بیچ واقع ہے۔ وادی بولان اور گرد نواح میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور سیلابی صورتحال نے سندھ بلوچستان قومی شاہراہ NA 65 کوبولان پنجرہ پل کے مقام پر راستہ مکمل بندکردیا ہے۔ پنجرہ پل زیر آب آنے کے بعد ہر قسم کی ٹریفک رک گئی ہے۔کوئٹہ سے پنجاب اور سندھ کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ ہزاروں گاڑیاں اور مسافر بولان میں مختلف مقامات پر محصور ہو کر گئے ہیں۔ کسی زمانے میں انگریزوں نے یہ پل بنایا تھا جو پنجرہ پل کے نام سے مشہور ہوا۔غالباً 1985 ء میں ایک زوردار سیلاب آیا جس کی وجہ سے یہ لوہے کا پل ٹوٹ گیا تھا اور پھر اس وقت یہاں سے تقریباً دس فٹ اوپر کرکے سیمنٹ سریا کے لمبے بلاکس سے مقامی سطح پرپل تعمیر کیا گیا۔ پل کے درمیان میں ایک گول پلر دیا گیا تھا، جس پر پہ پل کھڑا تھا۔
ابوبکر دانش بلوچ | وقتِ اشاعت :
پچھلے کچھ ایام سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا واقع معاشرے میں ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں کوئی ایسا شخص نہیں جسے اس واقعہ کا علم نہ ہو۔ اب تو یہ واقعہ بین الاقوامی سطح پر بھی خبروں کی گردش میں ہے۔ اس واقعہ کے مطابق یونیورسٹی کے چیف سکیورٹی آفسر، ڈائریکٹر فنانس، پروفیسرز اور کچھ طلباء و طالبات کا نام آیا ہے کہ وہ یونیورسٹی کے اندر منشیات کا کام کرتے تھے اور ان کے پاس سے تقریباً 5500 غیر اخلاقی ویڈیوز بھی موصول ہوئی ہیں۔ اسی بنیاد پر پورے معاشرے میں ایک گو مگو کی کیفیت ہے۔
ولی محمد زہری | وقتِ اشاعت :
ترقی یافتہ ممالک میں بارشیں باعث رحمت اور زراعت کی ترقی کیلئے تریاق ثابت ہوتیں ہیں لیکن یہاں بلوچستان میں معمولی بارش بھی رحمت کی بجائے زحمت یا یوں کہا جائے کہ عذاب بن کر عوام پر نازل ہوتی ہے جہاں موثر پلاننگ کا فقدان ہو اور جزا وسزا کا نام تک ہی نہ ہو جہاں عوام کو کچھ بھی نہ سمجھا جاتا ہوں وہاں اس طرح کی ناانصافی اور ظلم و ستم روز کا معمول بن جاتا ہے۔
اَسدْ اللہ رئیسانی | وقتِ اشاعت :
2017 کی مردم شماری کے مطابق تقریباً ساڑھے تین کروڑ پاکستانی، کل آبادی کا تقریباً 18 فیصد، پشتون ہیں۔ پشتون ملک کی سول اور ملٹری بیوروکریسی، عدلیہ، فوج، سیاست اور نجی اداروں کے مختلف شعبوں میں کافی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔
اورنگ زیب نادر | وقتِ اشاعت :
پلاسٹک آلودگی ماحول کے لئے ایک خطرہ ہے کیونکہ پلاسٹک کو گلنے میں برسوں لگتے ہیں۔
محمد صدیق مینگل | وقتِ اشاعت :
نظریاتی ہم آہنگی میں تنگ دامنی ہر گز نہیں ہوتی، اونچائی آسمانوں کو چھوتی ہے، وسعت چار دانگ عالم سے وسیع تر اورگہرائی پاتال کی حدوں تک، جب رشتہ اس قدر شاندار ہو تو جغرافیائی تبدیلی اس پر ہر گز اثر انداز نہیں ہو سکتی، اس حقیقت کو جہاں دوسرے لوگوں نے خوب تر بیان کیا ہے وہیں پر شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی سمندر کوکوزہ میں بند کردیا ہے