اسی ایک ہی سفر نے مجھے جھنجوڑ کر رکھ دیا کہ اس چھوٹی سی فانی زندگی میں احساس کے بغیر جینا اور پھر یوں مرنا جیسے پیدا ہی نہیں ہوئے تھے ایک انسان کو زیب نہیں دیتا۔
یقین عمل اور امن
جعفر قمبرانی | وقتِ اشاعت :
جعفر قمبرانی | وقتِ اشاعت :
اسی ایک ہی سفر نے مجھے جھنجوڑ کر رکھ دیا کہ اس چھوٹی سی فانی زندگی میں احساس کے بغیر جینا اور پھر یوں مرنا جیسے پیدا ہی نہیں ہوئے تھے ایک انسان کو زیب نہیں دیتا۔
نصیر بلوچ | وقتِ اشاعت :
جمہوریت بدترین نظامِ حکومت ہے، لیکن اب تک جو نظام آزمائے جاچکے ہیں ان میں سب سے بہترین نظامِ حکومت بھی یہی ہے۔ یہ الفاظ ونسٹن چرچل کے ہیں جو دوسری جنگ عظیم کے دوران اور اسکے بعد برطانوی وزیراعظم رہے۔ تب سے آج تک اس قول میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ جمہوریت کی اچھائیوں اور برائیوں کو جانچنے کے بعد بھی دنیا میں سب سے بہترین نظام حکومت جمہوریت ہی ہے۔ پاکستان میں سیاست میں آنے سے قبل ہر سیاسی جماعت جمہوریت کے گن گاتی ہے۔ خود کو جمہوریت کا علمبردار کہتی ہے جمہوریت کی خاطر دی گئی قربانیوں پر فخر کرتی ہے۔ اقتدار پاکر ہی جمہوریت پر حملہ آور ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں یہ پہلی بار نہیں ہورہا کہ آئین کو توڑا گیا ہے۔
ڈاکٹر دین محمد بزدار | وقتِ اشاعت :
ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا تعلق بلو چستان کے علاقے بھاگ کے نزدیک گاؤں چھلگری سے تھا۔وہ 1945 میں پیر بخش کے گھر پیدا ہوئے ۔ڈاکٹر صاحب مری قبیلے کے چھلگری طائفہ سے تعلق رکھتے تھے لیکن انہونے کبھی بھی اپنے قبائلی شناخت کو نمایا ںنہیں کیا اور شروع سے اپنی شناخت بلوچ ہی رکھا۔ڈاکٹر صاحب نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں اور مزید تعلیم مستونگ سے حاصل کی۔ڈاؤمیڈیکل کالج(اب یونیورسٹی) کراچی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری لی۔1970 کے الیکشن میں ڈاکٹر صاحب ایک طالب علم کی حیثیت سے نیشنل عوامی پارٹی کے پلیٹ فارم سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
روزنامہ آزادی | وقتِ اشاعت :
ڈسٹرکٹ تربت کی رہائشی رقیہ (فرضی نام) گھر والو ں سے کسی بات پر جھگڑ کر اْس نے خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی، گھر والوں نے آگ بھجا دی اور اْس کو ڈسٹرکٹ سول ہسپتال پہنچادیا، اْس کے جسم کا آدھا حصہ مکمل طور پر جھلس چکا تھا، چار دنوں تک وہ مسلسل جلن اور درد کی تکلیف سے جوجہتی رہی،کراچی جانے کے لیے اْس کے خاندان کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے، آخرکار اْس کی موت واقع ہوگئی،اگر ڈسٹرکٹ کیچ میں برن سینٹر ہوتا تو ہوسکتا تھا کہ وہ نہ مرتی۔
نصیر بلوچ | وقتِ اشاعت :
سیاسی مباحثوں سے ہمیں فرصت ہی نہیں ملتا کہ ہم معاشرے میں رونماہونے والی دلسوز واقعات کا تذکرہ کریں اور ان کے وجوہات بیان کریں۔ سنجیدہ معاملات کا ذکر کرنا جب محال ہو تو واقعات میں حددرجہ اضافہ ہوجاتاہے۔ کہیں دور دور تک ان افسوسناک واقعات کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش بھی نہیں کی جارہی ہے۔
طیبہ اورنگزیب | وقتِ اشاعت :
پاکستان میں پچھلی دہائی کے دوران زیادہ سے زیادہ طلباء، خاص طور پر لڑکیوں کو اسکولوں میں لانے کے حوالے سے حوصلہ افزاء پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ تاہم ملک بھر کے سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار کو لے کر ابھی بھی بہت کچھ ہونا باقی ہے۔
رضوانہ میمن ایڈووکیٹ | وقتِ اشاعت :
شہید ذوالفقار علی بھٹو ایک ایسی شخصیت تھے جس نے پاکستان کی تاریخ میں اپنا نہ صرف نام کمایا ہے بلکہ خاندان کی قربانی دیکر پاکستان اور قوم کو مضبوط بنایا، ملک کو ایٹم بم کا تحفہ دیا، اسٹیل ملز کا تحفہ دے کر ملکی معیشت میں روح ڈال دی، شہید بھٹو نے ملک کو 73ء کا متفقہ آئین دیا۔ قوم کو شناخت دی۔ شعور دیا۔ ووٹ کا حق دیا۔ قومی اسمبلی میں قادیانی فتنہ کو ہمیشہ کیلئے غیر مسلم قرار دے کر باب بند کردیا۔ آج شہید بھٹو موجود نہیں ہیں۔ مگر عمران خان پیپلزپارٹی کا مخالف ہونے کے باوجود اپنے آپ کو شہید ذوالفقار علی بھٹو سے تشبیہ دے رہے ہیں اور بھٹو کی طرح پیش کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھٹو آج بھی زندھ ہے۔
روزنامہ آزادی | وقتِ اشاعت :
بلوچستان میں ترقی کے جو اہداف دہائیوں سے حاصل کرنے کی تگ و دو کی جارہی ہے اب تک وہ ایک خواب ہی بنا ہوا ہے اب اس میں مسائل اور وسائل دونوں کے معاملات بھی موجود ہیں۔ بلوچستان میں وفاقی بجٹ کا حصہ ایک دیرینہ مسئلہ ہے جسے حل نہیں کیا گیا ہے۔ دوسرا صوبے کے اپنے وسائل سے ملنے والے محاصل کا معاملہ بھی موجود ہے ان دو اہم اجزا پر کبھی بھی وفاق کی جانب سے کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی، اس لیے بلوچستان میں ترقی کی رفتار سست ہے۔ بارہا وفاق کے سامنے صوبائی حکومتوں نے مسائل رکھے مگر انہیں سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔وفاقی حکومتوں نے اپنی ذاتی دلچسپی کے منصوبوں پر زیادہ توجہ دی تاکہ انہیں وہاں سے بہتر محاصل مل سکیں اور اپنے دیگر پسندیدہ منصوبوں کو تکمیل تک پہنچاسکیں جن میں ان کے اپنے خاص حلقے شامل ہیں جہاں سے انہیں مستقبل میں نشستیں جیتنے کے لیے راہ ہموار ہوسکے۔ یہی ایک المیہ ہے کہ ترجیحات پسماندگی کے خاتمے کی کم اپنی کرسی اور مستقبل کی سیاست کو محفوظ بنانے کی فکر زیادہ ہے۔
قاضی عبدالحمید شیر زاد | وقتِ اشاعت :
جہد مسلسل کی داستان درویش صفت سیاستدان،خاک نشین انسان کی کہانی شیرزاد کی زبانی ۔
صباح الدین صبا | وقتِ اشاعت :
بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ آبادی میں سے کم اور گرانقدر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے بلوچستان میں سونا اور چاندی کے علاوہ کرومائٹس،پرائمٹس سلفر،لوہا،لائم سٹون اور کوہلہ کے بڑے ذخائر موجود ہیں صرف ریکوڈک میں معدنی ذخائر مجموعی طور پر 5.4 ملین ٹن بتائے جاتے ہیں۔سیندک میں 69.1ملین ٹن کاپر اور اور 2.24 ملین اونس سونا موجود ہے اس کے علاوہ کرومائٹ کی 15 سے 20 ہزار ٹن سالانہ پیداوار ہوتی ہے صرف وڈھ میں کرومائیٹ کی پیداوار ایک ہزار سے پانچ ہزار تک ہے جہاں تک لیڈ زنک کا تعلق ہے تو دودر، گنگا اور سر مئی ( لسبیلہ اور خضدار اضلاع)میں مجموعی طور پر 38.66 ملین ٹن لیڈ زنک موجود ہے اسی طرح بلوچستان بڑی مقدار میں کوئلہ بھی پیدا ہوتا ہے مچ،آب گم،خوست،شاہرگ،ہرنانی، سورنیج، ڈیگاڑی سنجدی، دکی اور پیر اسماعیل زیارت میں مجموعی طور پر 262 ملین ٹن کوئلہ موجود ہے ضلع مستونگ میں ایک لاکھ ٹن فلورائٹ موجود ہے لسبیلہ اور خضدار میںبرائٹ کے وسیع ذخائر موجود ہے کل ذخائر 30 ملین ٹن سے زائد ہے