|

وقتِ اشاعت :   March 29 – 2015

کوئٹہ:  بی ایس او آزاد پروم زون کی جا نب سے چیئرمین زاہد بلوچ کی گرفتاری کو ایک سال مکمل ہونے اور عدم بازیابی کے خلاف ایک عوامی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا ء سے بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے67سالوں سے ریاست بلوچ نسل کشی اور بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کے لئے مختلف حربے آزما رہا ہے۔ شروع میں اسکولوں میں غیر معیاری و نوآبادیاتی نظام تعلیم کو عام کرنے کے بعد بلوچ نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو منجمد کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن بلوچ نوجوانوں نے ریاستی سازشوں کو جب کاؤنٹر کرنے کے لئے بی ایس او کی بنیاد رکھی تب سے قوتیں بلوچ نوجوانوں سے انکی سیاسی پلیٹ فارم چھیننے کے حوالے سے مختلف سازشوں میں مصروف ہیں۔ تاکہ بلوچ نوجوان اپنی قومی شناخت و تاریخی حیثیت سے بے گانہ ہوکر ریاست میں غلام قوم کی حیثیت سے رہیں۔ لیکن طویل جدوجہد و قربانیوں کی وجہ سے ریاستی سازشیں کامیاب نہیں ہوئی ہیں، بلوچ نوجوان بی ایس او کے پلیٹ فارم سے تربیت پاکر جدوجہد میں شامل ہوتے رہے جس سے حواس باختہ ہوکر ریاست نے قوت و پروپگنڈہ مشینری کو بی ایس او آزاد کے خلاف استعمال کرنا شروع کی تاکہ اس پلیٹ فارم کو کمزور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ زاکر مجید، چئیرمین زاہد بلوچ، سمیت سینکڑوں لیڈر و کارکنان کی اغواء اور شہید رضا جہانگیر، کمبر چاکر، کامریڈ قیوم، شہید شفیع بلوچ سمیت سینکڑوں لیڈران کی شہادت انہیں ریاستی پالیسیوں کا حصہ ہیں تاکہ بلوچ نوجوان قومی شعور سے بیگانہ ہوکر غلامی کے خلاف ہونے والی جدوجہد سے دور ہو جائیں۔ بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ ایسی ہزاروں داستانوں کی گواہ ہے کہ جہاں ظالموں و حاکموں کی بے تحاشا ظلم و تشدد کے باوجود بھی مظلوم قوموں کی جدوجہد نے انہیں شکست تسلیم کرنے پر مجبور کیا۔بلوچ عوام بھی قومی تحریک کو شعوری حصہ بن کر سرزمین کو نکال سکتے ہیں۔