|

وقتِ اشاعت :   July 4 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں آپریشن اور طاقت کا سہارا لینے سے گریز کیا جائے انسانی حقوق کی پامالی بند کی جائے کیونکہ طاقت کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہو سکتے سرچ آپریشن بلوچ روایات کے برخلاف اقدام ہے بے گناہ نہتے معصوم بچوں کا خون بہانے سے گریز کیا جائے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گوادر ‘ پسنی اور ساحل بلوچستان میں سیٹلمنٹ کے نام پر بلوچ قوم کے فرزندوں ‘ زمینداروں کی جدی پشتی آباؤاجداد کی زمینوں کو سرکاری جدائیداد ظاہر کر کے حکمران اپنے جیالوں اور بیورو کریسی کے قریبی رشتہ داروں کے ناموں پر الاٹ کرنے کی پالیسی بنائی جا چکی ہے اور اب حکمران انتظامیہ کے ارباب و اختیار و پٹواریوں کے ذریعے گوادر ‘ پسنی ‘ جیونی اور دیگر علاقوں میں بلوچوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی پالیسی بنائی جا چکی ہیں حالانکہ یہاں حکمران جب گوادر اقتصادی روٹ سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس میں روٹس کے تعین کے بعد صوبائی حکمرانوں نے چپ ساد رکھی ان کے اس عمل پالیسی اور خاموشی سے پہلے ہی پارٹی کے خدشات میں اضافہ ہوا کہ انہوں نے گوادر میں ہزاروں سالوں سے رہنے والے بلوچ فرزندوں کے بنیادی حقوق ‘ پسماندگی ‘ بدحالی ‘ ماہی گیروں کے فلاح و بہبود کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے عوام اکیسویں صدی میں صاف پانی سے محروم ہیں تعلیمی اداروں کا فقدان انسانی بنیادی ضروریات نہ ہونے اور جو تحفظات پارٹی نے کئی سال قبل کی تھی کہ گوادر میگا پروجیکٹس سے بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے پر تحفظات تھے اب وہ یقینی دکھائی دے رہے ہیں حکمرانوں نے ابھی سے زمینوں و املاک پر قبضہ گیری ‘ بلوچوں کو ساحل بلوچستان سے بے دخل کرنے کی پالیسی اپنا لی ہے ہونا تو یہ چاہئے کہ گوادر پورٹ اور میگا پروجیکٹس کے اختیارات بلوچستان کے دیئے جاتے اور بلوچوں کو اپنی تاریخی سرزمین پر اقلیت تبدیل ہونے سے روکنے کیلئے قانونی سازی ‘ حکمت عملی اپنائی جاتی لیکن اقتصادی روٹ کے بعد حکمرانوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ گوادر کے غیور بلوچوں کے مسائل حل ہو چکے ہیں حالانکہ پارٹی کے سامنے روٹ ثانوی حیثیت رکھتی ہے اصل مسئلہ گوادر کے عوام کی حقیقی ترقی و خوشحالی اور اپنی سرزمین پر حق ملکیت اور حق حاکمیت دلوانا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی ترقی و خوشحالی کی ہرگز مخالف نہیں لیکن ہماری قومی بقاء ‘ تشخص ‘ زبان ‘ ثقافت ‘ تاریخ و تمدن کو خطرہ لاحق ہو ایسی ترقی نہیں چاہتے بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کا اصولی موقف ہے کہ گوادر پورٹ کے تمام اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں وہاں پر چھوٹی اور بڑی ملازمت تک گوادر ‘ مکران اور پھر بلوچستان کے لوگوں کو تعینات کیا جائے اور وہاں پر تعلیمی پسماندگی کے خاتمے ‘ انسانی ضروریات کے تمام وسائل مہیا کئے جائیں حکمرانوں نے جو سیٹلمنٹ کے نام پر بلوچوں کو اپنی ہی سرزمین سے بے دخل کرنے کیلئے کی ہے ایسی پالیسی کو ترک کیا جائے پارٹی کی جانب سے کل 5جولائی کو کوئٹہ ‘ نوشکی ‘ چاغی ‘ خاران ‘ بسیمہ ‘ واشک میں غیر قانونی طریقے سے بلوچوں کے زمینوں پر قبضہ کرنے اور صوبائی حکومت کی ناروا پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے ۔