|

وقتِ اشاعت :   August 22 – 2017

کابل: افغان طالبان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ اگرامریکی افواج نہ نکالی گئیں تو افغانستان کو امریکیوں کا قبرستان بنادیں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مزید ہزاروں فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کی منظوری دیے جانے کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے  کہا کہ اگر امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج نہ نکالی تو جلد افغانستان 21 ویں صدی کی اس سپرپاور کا ایک اور قبرستان بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کو جنگ جاری رکھنے کے بجائے افغانستان سے انخلا کی حکمت عملی بنانی چاہیے، جب تک ہماری سرزمین پر ایک امریکی فوجی بھی موجود رہے گا اور ہم پر جنگ مسلط رکھی جائے گی تو ہم بلند حوصلوں کے ساتھ جہاد کو جاری رکھیں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے نئی حکمت عملی کو مبہم اور گھسی پٹی قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی تقریر بہت غیر واضح تھی جس میں کوئی نئی بات نہ تھی۔

طالبان کے ایک اور اعلیٰ کمانڈر نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا کہ ٹرمپ نے محض جارج ڈبلیو بش سمیت اپنے پیش روؤں کی جارحانہ روش کو جاری رکھا ہوا ہے، جس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، وہ صرف اپنے فوجی ضائع کررہے ہیں اور ہمیں اپنے ملک کا دفاع کرنا آتا ہے، ہم کئی نسلوں سے یہ جنگ لڑ رہے ہیں، ہم خوفزدہ نہیں، ہمارے حوصلے تازہ ہیں اور آخری سانس تک جنگ جاری رکھیں گے۔

حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر نے بھی اے ایف پی کو بتایا کہ ٹرمپ نے ثابت کردیا کہ یہ صلیبی جنگ ہے اور ان کے بیان سے ثابت ہوگیا کہ وہ پوری امت مسلمہ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

ادھر کابل میں امریکی سفارت خانے پر راکٹ حملہ بھی ہوا جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی۔ راکٹ سفارتی علاقے میں ایک کھیت میں جاگرا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے افغانستان سے فوجی انخلا کے اپنے پچھلے منصوبے کو ترک کرکے مزید فوج بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فوری انخلا کے نتائج ناقابل قبول ہوں گے کیونکہ اس سے خلا پیدا ہوگا جسے دہشت گرد فورا پُر کردیں گے۔

افغانستان کی جنگ امریکا کی طویل ترین جنگ ہے۔ وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام کے مطابق صدر ٹرمپ نے تقریبا 4 ہزار مزید امریکی فوجی افغانستان بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔