|

وقتِ اشاعت :   August 25 – 2017

پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے معاملے پر امریکی صدر کے الزامات کے جواب میں چین نے پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستانی کوششوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔یومیہ بریفنگ کے دوران چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان نے بہت قربانیاں دی ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔گزشتہ دن پاکستان میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف سے ملاقات میں امریکہ کی جنوبی ایشیاء کے بارے میں حالیہ پالیسی پر بات چیت کی۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفیر نے وزیر خارجہ سے ملاقات میں بتایا کہ امریکہ کے سیکریٹری خارجہ ریکس ٹیلرسن آئندہ چند روز میں پاکستانی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے تاکہ نئی امریکہ پالیسی کے تناظر میں دو طرفہ تعلقات پر تفصیلی بات چیت کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان نے بہت قربانیاں دی ہیں اور مستقبل میں بھی وہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان نے ہمیشہ تعاون کیا ہے۔

امریکہ کی پاکستان سے متعلق بیان پر چین اور روس بھی میدان میں آگئے اور انہوں نے دوٹوک الفاظ میں پاکستان کی قربانیوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار کو سراہا۔ پاکستان کی جانب سے مسلسل اس بات کا اعادہ کیاگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرے گا اور اس کیلئے عالمی طاقتوں کو بھی پاکستان کے ساتھ ملکر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مکمل تعاون کرنا چائیے۔

پاکستان کاافغانستان اور خطے میں استحکام اور امن کے قیام سے متعلق پالیسی بالکل واضح ہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے حالیہ امریکی بیان پر واضح جواب دیا گیا ہے کہ پاکستان اب بھی دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہے اور ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائیاں جاری رہینگی۔ 

پاکستانی شہری خود دہشت گردی کا شکار ہیں،ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں نے خود کش حملے، بم دھماکوں کے ذریعے انارکی پھیلانے کی کوشش کی ہے ۔

پاکستان نے بارہا واضح طور پرکہاہے کہ دہشت گردوں کے پیچھے پڑوسی ممالک کا ہاتھ ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی بیان کامقصدصرف پاکستان کو دباؤ میں لانے کے لیے ہے مگر اس طرح کے بیانات نا قابل برداشت ہیں کیونکہ اس سے واضح ہو رہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اب بھی تسلیم نہیں کررہا ۔ 

حقیقت یہ ہے کہ امریکہ، پاکستان کے تعاون اور بہترین تعلقات ہی سے خطے میں استحکام لاسکتاہے اور ایک پُرامن افغانستان کیلئے ملکر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ 

الزامات، شکوک وشہبات تعلقات پر برے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ خطے میں پائیدار امن کیلئے سب کو ملکر ایک پالیسی بنانی چاہئے جس میں سب کو ساتھ لے کر چلا جاسکے اور امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیاجاسکے۔