|

وقتِ اشاعت :   September 13 – 2017

 کراچی: نیب نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کے دور میں کراچی پورٹ ٹرسٹ میں 900 سے زائد غیرقانونی بھرتیاں کی گئیں۔

سندھ ہائیکورٹ میں سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کے دور میں کے پی ٹی میں سیکڑوں ملازمین کی غیر قانونی بھرتیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق جنرل منیجر کے پی ٹی رؤف اختر فاروقی، ارسلان حیات، محمد شریف اور دیگر ملزمان کے وکلا نے عدالت سے ضمانت کی درخواست کی۔

نیب نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ رؤف اختر فاروقی کو سابق وزیر بابر غوری کی سفارش پر کے پی ٹی کا جنرل مینیجر بنایا گیا، اس وقت کے وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے 10 دسمبر 2012 کو کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا حکم نامہ جاری کیا، رؤف اختر نے 900 سے زائد کنٹریکٹ ملازمین کو غیر قانونی طور پر مستقل کیا اور وزیراعظم کے حکم نامے کا سہارا لے کر عدالت میں غلط بیانی کی۔

نیب نے استدعا کی کہ رؤف اختر فاروقی کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔

نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ رؤف اختر فاروقی اور دیگر ملزمان کے خلاف مزید تحقیقات جاری ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ حتمی جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔

ادھر مـلزمان کے وکلا نے بھی دلائل کے لیے مہلت مانگ لی۔ نیب نے ملزمان کی انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔