|

وقتِ اشاعت :   November 16 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع کیچ سے پندرہ افراد کی لاشیں ملی ہیں جنہیں گولیاں مار کر قتل کیاگیا ہے۔ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا جو غیرقانونی طور پر ایران اور یورپ جانا چاہتے تھے۔ 

لیویز حکام کے مطابق لاشیں کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت سے بیس کلومیٹر دور گروک میں غیرآباد پہاڑی علاقے سے ملی ہیں۔ تمام افراد کو جسم کے مختلف حصوں میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے۔ اطلاع ملنے پر لیویز نے موقع پر پہنچ کر لاشیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال تربت منتقل کردیں۔ 

ڈپٹی کمشنر کیچ درمون بھوانی کے مطابق جاں بحق افراد میں گیارہ کی شناخت ان کے جیب سے ملنے والے شناختی کارڈکی مدد سے پنجاب کے مختلف اضلاع کے رہائشی کے طور پر ہوئی ۔مقتولین میں سیالکوٹ کے ظفران زاہدولد زاہد علی،عبدالغفورولد نور احمد ،محمد الیاس ولد محمد شریفاورطیب رضا ولد حامد رضا،منڈی بہاؤ الدین کے ذوالفقارعلی ولد طالب حسین ،خرم شہزاد ولد عبدالمجید اوراظہروقارولد سلو محمد، وزیر آباد گجرانوالہ کے غلام ربانی اوراحسان رضا منہاس ولد عابد حسین ،واہ کینٹ کا محمد حسنین ولد ندیم اورگجرات کا رہائشی سیف اللہ ولد غلام قادر شامل ہیں۔ 

چار افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ان سے کوئی شناختی دستاویز نہیں مل سکے۔ کمشنر مکران ڈویژن بشیر بنگلزئی نے بتایا کہ جاں بحق افراد غیرقانونی راستے سے ایران سے یورپ جانا چاہتے تھے۔ جائے وقوعہ سے کلاشنکوف سمیت مختلف ہتھیاروں کے خول ملے ہیں۔ جس علاقے میں واقعہ ہوا ہے وہ دشوار گزار ہے ، دور دور تک آبادی نہیں اور فورسز اور عام لوگوں کا یہاں سے گزر نہیں ہوتا یقیناًان افراد کو کہیں دور سے یہاں لاکر قتل کیاگیا ہے۔ 

یہ لوگ کسی پبلک ٹرانسپورٹ میں نہیں تھے کیونکہ اگر انہیں مسافر بس سے اتارا جاتا تو ہمیں مسافر بس کے دیگر سواری اور ڈرائیور ضرور بتاتے ۔ اغواء کا ایسا کوئی واقعہ ہمیں رپورٹ نہیں ہوا۔ اس علاقے میں آپریشن چل رہے ہوتے ہیں اور یہاں کوئی روٹ نہیں بھی کہ انہیں یہاں سے گزرتے ہوئے بس سے اتار کر مارا گیا ہو۔ ہوسکتا ہے انہیں پنجگور سے لاکر یہاں قتل کیاگیا ہو ۔

ہمارا اندازہ ہے کہ جاں بحق افراد کسی سرد علاقے سے گزرتے ہوئے آرہے تھے کیونکہ انہوں نے گرم کپڑے اور جیکٹ وغیرہ پہنے ہوئے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے حکومت سے خصوصی طیارے سی ون تھرٹی کے ذریعے لاشیں بجھوانے کی درخواست کی ہے جو حکومت نے منظور کی ہے۔
موسم کی خرابی کے باعث سی ون تھرٹی طیارہ آج تربت نہیں آسکا ۔اب لاشیں جمعرات کی صبح خصوصی جہاز کے ذریعے پنجاب بجھوائی جائیں گی ۔ 

حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد غیرقانونی تارکین گروپ کا حصہ تھے جو غیر قانونی راستوں سے ایران جاتے ہیں عموماً یہ لوگ عام گزر گاہوں کی بجائے ویران اور سنسان گزر گاہوں میں رات کا سفر کرتے ہیں جہاں دہشتگردوں نے انہیں گھیرا فائرنگ کی۔ 

انہوں نے کہا کہ واقعہ میں کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے کارندے ملوث ہیں جو نام نہاد آزادی کے نام پر بے گناہوں کا قتل کرتے ہیں۔ حکومت اس معاملے کو نظر انداز نہیں کرے گی اور ان کو کیفرکردار تک پہنچائے گی۔ 

حکومت اس گروہ کے خلاف پہلے ہی کارروائی کررہی ہے اور آج کے اس واقعہ کے بعد ہمارا عزم پختہ ہوا ہے کہ ہم نے انہیں کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔یاد رہے کہ تربت اور گوادر میں اس سے قبل بھی پنجاب اور سندھ سے تعلق رکھنے والے درجنوں مزدوروں اور چند سال قبل تربت میں غیرقانونی طور پرایران جانیوالے افغان تارکین وطن کو بھی گولیاں مار کر قتل کرنے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔