|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2017

 اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں تحریک لبیک کی زیر قیادت مذہبی جماعتوں کا دھرنا جاری ہے اور احتجاج ختم کرنے کیلئے دی گئی دوسری مہلت بھی ختم ہوگئی ہے۔

اسلام آباد میں تحریک لبیک کی زیر قیادت مذہبی کارکنوں کا دھرنا جاری ہے۔ دھرنے کے شرکا ختم نبوت سے متعلق آئینی شقوں میں ردو بدل کرنے والوں کے خلاف کارروائی، وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ، گرفتار کارکنوں کو رہا اور قائدین پر مقدمات ختم کرنے کے مطالبات کررہے ہیں۔ حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے چار دور ناکام ہوچکے ہیں اور آج دوبارہ بات چیت کا امکان ہے۔

آج دھرنا قائدین کے خلاف ایف سی اہلکار پر تشدد کے الزام میں ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا جس کے نتیجے میں ان کیخلاف درج مقدمات کی تعداد 17 ہو گئی ہے۔ پولیس کے مطابق مظاہرین نے ہفتہ کے روز آئی ایٹ کے علاقے میں ایف سی اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

ادھر تحریک لبیک کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس شروع ہوگیا ہے جس میں حکومت کے ساتھ مذاکرات میں آنے والی تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے۔ تحریک لبیک کے ترجمان اعجاز اشرفی نے مطالبات سے دستبرداری کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر قانون کے استعفی سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اعجازاشرفی نے کہا کہ حکومت نے تاحال ہمارے گرفتار کسی کارکن کو رہا کیا اور نہ ہی مقدمات واپس لیے۔

رات گئے اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین سینیٹر راجہ ظفرالحق کی رہائش گاہ پر حکومتی وفد اور دھرنا قائدین کے درمیان مذاکرات ہوئے تاہم ڈیڈلاک برقرار ہے اور تاحال مسئلے کے حل کی طرف کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

فیض آباد میں دھرنے کے مقام پر رینجرز، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ سیکورٹی اہلکاروں کو آنسوگیس کے شیل فراہم کردیئے گئے ہیں جب کہ بکتربند گاڑیاں بھی دھرنے کے مقام پر موجود ہیں۔ دھرنے کے شرکا کے خلاف ممکنہ آپریشن کے پیش نظر سرکاری اسپتال ہائی الرٹ ہے جب کہ ڈاکٹرز، نرسزاور پیرا میڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ ہیں۔

واضح رہے کہ مذہبی جماعتوں نے فیض آباد انٹرچینج پر 14 روز سے دھرنا دے رکھا ہے جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنا ختم کرانے کے لیے ہفتے کی صبح 10 بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے حکومت رینجرز کو آپریشن کا حکم دے سکتی ہے۔ تاہم وزیر داخلہ احسن اقبال نے آپریشن کو 24 گھنٹے کے لیے موخر کردیا تھا۔