|

وقتِ اشاعت :   February 11 – 2018

پاک ایران دیرینہ تعلقات مضبوط رشتوں پر استوار ہیں ، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی،ثقافتی،سفارتی رشتے انتہائی مضبوط ہیں۔ پاک ایران سرحدی علاقوں میں بسنے والے لوگوں کی آپس میں رشتہ داریاں بھی ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان ایک برادرانہ رشتہ کاواضح ثبوت ہے۔

ایران سے اس وقت پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بجلی بھی فراہم کی جارہی ہے اور اس سے قبل ایران کی جانب سے بجلی سمیت گیس پائپ لائن بچھانے پر بھی بات چیت ہوئی تھی تاہم اس منصوبہ پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ لیکن ایران کی ہمیشہ خواہش رہی کہ ان منصوبوں پر کام شروع ہوتاکہ اس کا فائدہ دونوں ممالک کے عوام کو پہنچ سکے۔

پاک ایران تعلقات سے دونوں ممالک کے عوام بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں جس کیلئے دونوں ممالک کے حکام اس حوالے سے غوروخوض کریں۔ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے تفتان زیرو پوائنٹ کی بندش کی وجہ سے بلوچستان کے چاراضلاع چاغی، نوشکی، واشک اور خاران کے کاروباری سمیت عام لوگ شدید متاثرہورہے ہیں۔

تفتان زیرو پوائنٹ راہ داری راستہ اس وقت کھلا ہے مگر دوسرا بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ ایرانی سرحدی علاقے میں جاری کام بتایاجارہا ہے۔

اس اہم نوعیت کے مسئلے پر غور کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں میں بسنے والے عوام کا ذریعہ معاش تفتان زیرو پوائنٹ ہے جہاں روزانہ کروڑوں روپے کی تجارت ہوتی ہے مگر اس کی بندش کے باعث کاروباری افراد کو نقصان ہورہا ہے تو دوسری جانب عام لوگوں کیلئے بھی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔

ایرانی حکام تفتان زیرو پوائنٹ کو عام عوام کیلئے کھولنے کیلئے اقدامات اٹھائیں تاکہ سرحدی علاقے مالی حوالے سے متاثر نہ ہوں۔ اگر ایرانی حکام عوامی مشکلات کے پیش نظر زیروپوائنٹ کھولنے کے اقدامات اٹھائیں تو یقیناًیہ ایک اچھا قدم ہوگا کیونکہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے عوام شدید متاثر ہیں اور آس لگائے بیٹھے ہیں کہ جلد زیروپوائنٹ کھول دیاجائے گا ۔

دوسری جانب سیاسی مبصرین بھی پاک ایران دوستی کو خطے کیلئے انتہائی اہم قرار دیتے ہیں۔ خطے میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پڑوسی ممالک کے ساتھ ملکر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں استحکام برقرار رہ سکے۔

امید ہے کہ تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھ کر دونوں ممالک کے حکام جلد کوئی روڈ میپ تیار کرکے تعلقات کو مزیدمضبوط بنانے کیلئے اقدامات اٹھائینگے جس میں خاص کر تجارتی،سفارتی ودفاعی تعلقات کو زیادہ اہمیت دی جائے گی تاکہ دونوں ممالک مشترکہ مفادات کے اہداف حاصل کرسکیں۔