|

وقتِ اشاعت :   July 27 – 2016

پی پی پی کی اعلیٰ قیادت نے موجودہ صورت حال میں سندھ میں وزیراعلیٰ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ فیصلہ کن وجوہات کی بناء پر کیا گیا ہے پریس کو اس سے باضابطہ طریقے سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے ۔ جو کچھ بھی اخبارات میں چھپ رہا ہے وہ لوگوں کے ذاتی اندازے اور تجزئیے ہیں ابھی پارٹی کے با قاعدہ موقف کا انتظار ہے ۔ تاہم پی پی پی نے اپنے حامیوں اور حمایتیوں کو گزشتہ آٹھ سالوں میں مایوس کیا۔ پی پی پی حکومت کی طرف سے کو ئی ایسی شعوری کوشش نظر نہیں آئی جس کا مقصد عوام کی مجموعی طورپر فلاح و بہبود ہو ۔ سارے سال صرف لڑائی جھگڑے اور کرپشن میں ضائع کیے گئے ان طویل سالوں میں ترقی نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی ۔ البتہ ادارے ضرور تباہ ہوئے پولیس سے لے کر میونسپل اداروں ک سب کا حال خراب ہے کراچی جو سندھ کا دارالخلافہ ہے کچرہ اور گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے پولیس ناکام ہوچکی ہے اور اس کی جگہ رینجرز کو دی گئی ہے یا اس کے لئے جگہ بنائی گئی۔ سندھ کے حکومت نے اپنے حقوق کا دفاع موثر انداز میں نہیں کیا،ا یم کیو ایم کے ساتھ جھگڑے اور شور شرابے میں سندھ کے اصلی اور بنیادی مسائل نظر انداز کیے گئے اور سندھ کو پسماندگی کی طرف دھکیلا گیا جو ایک خطر ناک رحجان ہے مجموعی طورپر پی پی پی حکومت کی سید قائم علی شاہ کی کارکردگی معیار سے کم تر رہی ہے معلوم ہوتا ہے کہ پی پی پی کے وزیر اور رہنما صرف ذاتی معاملات پر تجویزدیتے رہے ۔ اکثر رہنماؤں پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے اور سندھ کے کرپٹ وزراء ان الزامات کو رد نہ کر سکے اور عام لوگوں کا ان سے یقین اٹھنے لگا ہے جو پی پی پی کیلئے بہ حیثیت ایک عوامی پارٹی کے اچھی بات نہیں ہے اس سے پی پی پی کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے ۔ آج کل پی پی پی پاکستان کی دوسری بڑی پارٹی ہے اس کا بنیادی کام سندھ کے حقوق کا تحفظ ہے ۔ خصوصاً صوبائی خودمختاری کے حوالے سے سندھ اور دوسرے کمزور صوبوں میں وفاق کی ناجائز مداخلت کو روکا جائے اور وفاقی نظام کو مزید مستحکم بنایا جائے تاکہ نوکر شاہی کو لگام ڈالا جا سکے اس کے لئے سیاسی ماحول تیار کیا جائے ۔ قائم علی شاہ اپنے پورے آٹھ سالہ اقتدار میں دفاعی پوزیشن اختیار کرتے ہوئے نظر آئے۔ وفاقی حکومت ‘ وفاقی وزراء سرکاری ملازمین اور اکثر اوقات ایم کیو ایم ان پر زیادہ حاوی نظر آئے ، ایسا نہیں لگتا تھاکہ قائم علی شاہ عوام کے منتخب نمائندہ ہیں اور ان کے پاس وسیع اختیارات ہیں جن کو سیاسی طورپر استعمال میں لا کر سندھ کی حکومت کو زیادہ مضبوط اور توانا بنا سکتے تھے اور مخالفین کا بہتر طورپر سامنا کر سکتے تھے مگر وہ ایک نا تواں اور کمزور سیاستدان ثابت ہوئے جس سے سندھ کے غریب عوام کا زیادہ نقصان ہو ا ،کرپٹ عناصر ان پر چھائے نظر آئے اور اکثر وزراء نے کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے بنائے۔ سندھ میں تبدیلی کا اعلان ہوچکا اور پارٹی قیادت نے مکمل مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے امید ہے کہ پی پی پی کی نئی قیادت سندھ کی حکومت سنبھالنے کے بعد عوام کے حقوق کا بہتر طورپر تحفظ کرے گی اور وفاقی مداخلت کو زیادہ موثر طریقے سے روکے گی ا س کیلئے اچھی حکمرانی شرط ہے اس شرط کو اچھی طرح پورا کرنے کے بعد ہی رینجرز ‘ ایف آئی اے کو سندھ میں اختیارات حاصل کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ۔ اچھی حکمرانی کا مطلب کرپشن کا سب سے پہلے خاتمہ دوسرے ، انصاف اور سرکاری اختیارات کا غیر قانونی استعمال بند کرنا ہے تاکہ لوگ نئی حکومت کی زور و شور سے حمایت کریں اور مخالفین کو زیادہ مواقع حاصل نہ ہوں۔ امید ہے کہ نئی حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے کاموں پر زیادہ توجہ دے گی ۔ امن عامہ بحال کرائے گی، پولیس اسٹیشن نیلام نہیں ہوں گے اور جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی نہیں ہوگی ۔کوئی وڈیرہ ڈاکو نہیں پال سکے ۔ قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جائے ۔ پورے سندھ سیکرٹریٹ کو کرپٹ عناصر سے پاک کرنے کی مہم شروع کی جائے اور سیکرٹریٹ میں کرپشن کم سے کم ہو ۔ اس بات کو یقینی بنائی جائے کہ کوئی بھی افسر رشوت دے کر اچھی پوسٹ حاصل نہ کر سکے ۔ مجموعی طورپر عوامی فلاح و بہبود کے کاموں اور لوگوں کے معاشی اور مالی مشکلات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جائے ۔