|

وقتِ اشاعت :   September 9 – 2016

کراچی: پاکستان فٹبال پلیئرز ایسوسی ایشن کی جانب سے لیاری سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی مارچ کیا گیا‘ احتجاج مارچ میں کراچی کے انٹرنیشنل فٹبالرز،کوچز،آفیشلز سمیت ملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں نے شرکت کی۔ احتجاجی مارچ کے شرکاء کا کہنا ہے کہ ہمارا ایجنڈا صرف ایک ہی ہے کہ فٹبال کو عالمی معیار پر لانے کیلئے خلوص نیت سے توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان فٹبال ٹیم ماضی کی طرح پھر انٹرنیشنل سطح پر اپنی ایک پوزیشن بنائے۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے دو سالوں کے دوران پاکستان فٹبال ٹیم نے کسی انٹرنیشنل ایونٹ میں شرکت نہیں کی جو ہمارے لیے تشویشناک ہے کیونکہ اس سے پاکستان فیفا کی نمائندگی اور اے ایف سی کی پابندی کی زد میں آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس احتجاجی مارچ کا مقصد اور اُس کے حل کیلئے ہمارے مطالبات درج ذیل ہیں جس پر عمل کرکے نہ صرف انٹرنیشنل بلکہ نچھلی سطح تک ہم فٹبال کا معیار بلند کرسکتے ہیں۔ (1) فیفا اور اے ایف سی سے علیحدہ ہوکر فٹبال کی ترقی نہ ممکن ہے۔ (2) دوسال کی بندش کی وجہ سے فٹبال کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے تمام انٹرنیشنل اور نیشنل فٹبالر متاثر ہورہے ہیں (3) دو سالوں کے دوران مختلف محکموں نے فٹبال ٹیموں کو ختم کردیا ہے جس سے فٹبالرز بے روزگار ہورہے ہیں۔ (4) ہم الائیڈبینک،حبیب بینک،کے ایم سی، واٹربورڈ،مسلم کمرشل بینک،ہینو پاک،پورٹ قاسم،پاکو،کراچی ریلوے کے فٹبال ٹیموں کی بحالی چاہتے ہیں۔ (5) نائیجیریا،کویت اور ایران جیسے ممالک نے فیفا اور اے ایف سی کے فیصلوں کو چیلنج کیا جس کی وجہ سے انہیں سخت پابندی کا سامنا کرناپڑاتھا اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان فٹبال کی ممبر شپ فیفا میں خطرے میں پڑسکتی ہے۔ (6) حال ہی میں مختلف محکموں نے بغیر کسی وجوہات کے فٹبالرز کو فارغ کرکے ان کامعاشی قتل عام کیا ہے جس کی ہم پُرزور مذمت کرتے ہیں اور آئندہ کھلاڑیوں کے حقوق کیلئے پاکستان فٹبال پلیئرز ایسوسی ایشن آوازاٹھائے گی۔فٹبال ٹیم کے کسی بھی انٹرنیشنل ایونٹ میں شرکت نہ کرنے سے ملک بھر سے تقریباََ 25 ہزار کھلاڑی جو پاکستان کی نمائندگی کے خواہشمند تھے وہ پاکستان کی نمائندگی سے محروم ہوگئے ہیں اور اُن میں شدید احساس محرومی پیدا ہوئی ہے۔ تجاجی مارچ کے موقع پر شرکاء نے شدیدنعرے بازی کی اور بچوں کی بڑی تعدادنے فٹبال یونیفارم پہن کر احتجا ج میں شرکت کی۔