|

وقتِ اشاعت :   September 24 – 2016

کوئٹہ:بلوچستان کی وکلاء تنظیموں نے سانحہ سول ہسپتال سے متعلق صوبائی حکومت کے تشکیل کردہ عدالتی کمیشن کومسترد کرتے ہوئے ملزمان کی نشاندہی نہ ہونے اورانہیں کیفرکردار تک نہ پہنچانے کیخلاف ملک گیر تحریک چلانے کااعلان کیاہے۔اس بات کااعلان گزشتہ روزبلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ہائی کورٹ میں سانحہ 8اگست کے شہداء کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالغنی خلجی ایڈووکیٹ ،سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمدچوہدری ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدور علی احمدکرد ایڈووکیٹ ،کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ ،سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تعزیتی ریفرنس میں سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان افتخار محمدچوہدری ،ہائی کورٹ کے ججز ،سینئر وکلاء سمیت عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدراصغرخان اچکزئی نے بھی شرکت کی جبکہ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمدنورمسکانزئی سمیت سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمدچوہدری نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب بھی کیا۔۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمدنورمسکانزئی نے کہاکہ شہداء سول ہسپتال کیلئے تعزیتی ریفرنس انعقاد خوش آئند ہے ہماری کوشش ہے کہ بار اوربینچ کے درمیان مثالی تعلقات قائم رہے ،بلکہ دونوں کے ذریعے عوام تک سستے اورفوری انصاف کی فراہمی کاسلسلہ بھی جاری رہے دنیا کا کوئی بھی معاشرہ انصاف کے بغیر مکمل نہیں بلکہ اسے انسانی معاشرے کی بجائے جنگل ہی کہاجاسکتاہے انہوں نے سانحہ 8اگست کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ان کی صوبے کے عوام کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالغنی خلجی نے کہاکہ سانحہ سول ہسپتال سے متعلق تحقیقات اورتفتیش کیلئے ہمیں حکومت سے کافی امیدیں وابستہ تھی مگر واقعہ کو 40دن سے زائد گزرجانے کے باوجود بھی اس سفاکانہ واقعہ میں ملوث عناصر کی نشاندہی کی جاسکی ہے اورنہ ہی انہیں کیفرکردار تک پہنچانے کے حوالے سے کسی قسم کے اقدامات کئے گئے ہیں ہمیں لگ رہاہے کہ صوبائی حکومت موجودہ کیس کی تحقیقات میں مکمل طورپرناکام ہے ، انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں وکلاء کیساتھ پیش آنے والا یہ دہشت گردی کاپہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی انہیں نشانہ بنایاجاتارہاہے ہم صوبائی حکومت کی جانب سے سانحہ سول ہسپتال کی تحقیقات کیلئے قائم کئے گئے جوڈیشل کمیشن کومسترد کرتے ہوئے اس سے وکلاء کی ریفرنس کی کارروائی کوسبوتاژ کرنے کی سازش سمجھتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہم متحد ہوکر ملک گیر سطح پر احتجاج شروع کی جائیگی جس کاآغاز کوئٹہ سے ہوگا ۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے نائب صدر عبداللہ خان کاکڑ کاکہناتھاکہ ہمیں افسوس ہے کہ واقعہ کے بعد اعلیٰ عدلیہ نے بھی اس سلسلے میں از خود نوٹس نہیں لیا میری نظر میں اس طرح کی خاموشی کی وجہ سے ہی وکلاء کو خمیازہ بھگتنا پڑاہے ۔انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں کسی صورت بھی خاموش تماشائی نہیں بنیں گے بلکہ ہر فورم پر صدائے حق بلند کی جائیگی۔اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمدکرد ایڈووکیٹ نے کہاکہ وکلاء نے ملک میں جمہوریت کے استحکام اورلوگوں کو سستی اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے ملک گیر تحریک چلائی لیکن جمہوری دور حکومت کے دوران وکلاء کیساتھ اس قدر بربریت اورظلم پر مبنی واقعہ ہوا جس کی مثال نہیں ملتی انہوں نے کہاکہ وکلاء تنظیموں کے ملک بھر سے آئے ہوئے سینئر رہنماؤں سمیت صوبے کے رہنماؤں اورعہدیداران کا آج جنرل باڈی کااجلاس ہوگا جس میں آئندہ کالائحہ عمل طے کیاجائیگا احتجاجی تحریک کے دوران عدالتی بائیکاٹ سمیت دیگرآپشنز زیر غور لائے جائینگے جبکہ وکلاء کی سیکورٹی سے متعلق دیگراہم فیصلے بھی کئے جائینگے ۔انہوں نے کہاکہ روز اول سے لیکر آج تک وکلاء کسی بھی ڈکٹیٹر کیخلاف نہیں جھکے عوام کے ذہن میں ایک ہی سوال ہے کہ آخر وکلاء کو کیوں نشانہ بنایاگیا؟ ہم چاہتے ہیں کہ کیس کی تحقیقات جدید بنیادوں پر ہو تاکہ ملزمان کوکیفرکردار تک پہنچایاجاسکے ۔