|

وقتِ اشاعت :   March 16 – 2015

اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ سانحہ یوحنا آباد غیرانسانی فعل اور دہشت گردی کی بدترین مثال ہے جب کہ دہشت گردی سے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسلام آباد میں قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ گزشتہ 13 سال سے ملک پر دہشت گردی مسلط ہے جس کے خلاف حکومت نے اعلان جنگ کر رکھا ہے اور یہ جنگ لڑنا آسان کام نہیں لہذا قومی مفادات پرسیاسی اختلافات بالائے طاق رکھنے چاہیئں، دہشت گردوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں، قانون ہاتھ میں لینے والوں نے دشمنوں کا ایجنڈا آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ جب جنگ ہوتی ہے تو نقصانات ہوتے ہیں، دہشت گردوں کے لئے زمین تنگ کردی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ مساجد، امام بارگاہوں، چرچوں اور دیگر مذہبی مقامات کو نشانہ بنارہے ہیں جو کہ آسان اہداف ہیں تاہم حکومت نے عزم کر رکھا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آسان اہداف کو نشانہ بنانے کی دہشت گردوں کی نئی پالیسی کے خلاف سینہ سپر ہونے کے لئے اپنے ملک کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے اور قانون ہاتھ میں لے کر دہشتگردوں کا ایجنڈا آگے نہیں بڑھانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو روزانہ کئی دھماکے ہوتے تھے لیکن اب ہفتوں تک اس قسم کے واقعات نہیں ہوتے اور حالات میں بہت بہتری آئی ہے تاہم دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں متحد ہوکر ان کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ وزارت داخلہ کے حوالے سے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ میں کئی اہم فائلیں غائب ہیں، آٹھ مہینوں سے کوشش کررہا ہوں کہ وارت داخلہ کا تمام ریکارڈ ڈیجٹل ہو لیکن مجھے اس میں مشکلات درپیش ہیں اور محکمہ کے اندر لوگ ایسا نہیں چاہتے لیکن اب کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیئے آئندہ 6 سے 8 مہینوں میں محکمہ آئی ٹی اور نادرا کے تعاون سے تمام ریکارڈ ڈیجیٹل کرادیا جائے گا اوراس کے بغیر قبلہ درست ہونہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اچھے لوگ کام کرنے کو ملتے نہیں اور جو محکمے میں آتے ہیں وہ پرانے ٹریک پر چل پڑتے ہیں، پچھلے دور میں ایسے پاسپورٹ بھی جاری کئے گئے جن میں سے کچھ لوگ انسانی اسمگلنگ میں ملوث تھے تاہم شدید دباؤ کے باوجود 2 ہزار بلیو پاسپورٹ کو منسوخ کیاجاچکا ہے۔