|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2016

کوئٹہ+ اندرون بلوچستان: کوئٹہ ، پشین، ژوب، شیرانی، چمن، نوشکی، چاغی، قلات ، خضدار سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں بارش نے تباہی مچادی۔ گھروں کی چھتیں اور دیواریں منہدم ہونے، آسمانی بجلی گرنے اور بارش کے باعث حادثات میں11 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں250ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی جس کے باعث دریائے مولا، ناڑی، لہڑی میں نچلے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے ۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ دو دنوں تک صوبے کے سولہ سے زائد اضلاع مزید بارشوں کی پیشنگوئی کردی۔بولان کی ضلعی انتظامیہ نے پیرغائب، کجھوری اور دیگر پکنک پوائنٹس پر شہریوں کے پکنک منانے پر پابندی عائد کردی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دس دنوں سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر حصوں میں جاری شدید بارشوں سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوگئے ہیں۔ موسمیاتی نالوں میں طغیانی سے ٹریفک کی آمدروفت متاثر ہوئی ہے جبکہ کئی ضلعی ہیڈ کواٹرز دوردراز علاقوں سے کٹ گئے۔صوبے کے کئی حصوں میں بہت سی سڑکیں بہہ گئی جبکہ مٹی کے کئی مکان منہدم ہوئے۔صوبائی حکام نے شدید بارشوں اور موسمیاتی ندی، نالوں میں سیلاب جیسی صورتحال کے مد نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پروانشل ڈیزاسسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ژوب کے قریب ضلع شیرانی کے علاقے یونین کونسل تور غْنڈی میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرگئی جس کے نتیجے میں ماں اور چار بچے جاں بحق ہوگئے۔ مقامی لوگوں اور لیویز نے ملبے سے نکال لی ہیں۔ مرنے والوں میں بسم اللہ کی اہلیہ صبیحہ، پندرہ سالہ بیٹا حبیب الرحمان اور تین بیٹیاں اٹھارہ سالہ اختر بی بی، گیارہ سالہ صادقہ اور نو سالہ نازیہ شامل ہیں۔ ادھر ضلع پشین کی تحصیل حرمزئی کے علاقے کلی عاجزئی سیدان میں ایک افغان باشندے حاجی جان محمد کے مکان کی چھت گر گئی۔ ملبے تلے دلے دب کر پانچ افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں جان محمد اور اس کے دو پوتے اور پوتیاں شامل ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر عبدالواحد کاکڑ کے مطابق زخمیوں میں دو خواتین اور ایک مرد شامل ہیں جنہیں ابتدائی طبی امداد دے کر فارغ کردیا گیا ہے ۔ انہیں معمولی زخم آئے تھے جبکہ جاں بحق افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ حادثہ خستہ حال چھت گرنے کی وجہ سے پیش آیا جو بارشوں کی وجہ سے متاثر ہوا تھا۔ جبکہ چاغی کے سرحدی علاقے برآب چاہ میں میں آسمانی بجلی گرنے سے ایف سی اہلکار حضرت علی جاں بحق ہوگیا۔گلدارہ باغیچہ میں دیوار گرنے سے ملبے تلے دب کر ساٹھ سالہ شخص عبدالعلی ولد عبدالباقی جاں بحق ہوگیا۔ کوئٹہ کے علاقے کلی گل محمد میں دیوار گرنے سے بارہ سالہ اکرام اللہ زخمی ہوگیا۔ گوالمنڈی اور پشتون آباد میں مکان کی چھتیں گرنے سے تین افراد زخمی ہوگئے۔ کوئٹہ کی تحصیل پنجپائی میں سیلابی ریلے میں سڑک اور ریلوے ٹریک کا پانچ فٹ حصہ بہہ گیا جس کے باعث کوئٹہ اور تفتان کے درمیان ریلوے کی آمدروفت معطل ہوگئی۔ یاد رہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے بارشوں کی پیشن گوئی کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے محکمہ پی ڈی ایم اور ضلعی انتظامیہ کو متحرک رکھا گیا ہے اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب خطرے کے حوالے سے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے دفتر میں کنٹرول روم کیا گیا ہے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ داؤد خان خلجی نے بتایا کہ ڈی سی آفس میں کنٹرول روم قائم کر کے عملہ تعینات کر دیا گیا کسی بھی نا گہانی آفت سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کی 3 کمپنیاں جامعہ بلوچستان گورنمنٹ ڈگری کالج اور ریلوے ہاکی گراؤنڈ میں موجود ہے اس کے علاوہ پولیس ،لیویز اور فرنٹیئر کور کے عملے کو بھی الرٹ رکھا گیا ہے ۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک پریس نوٹ میں گذشتہ روز کی بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ سریاب کے علاقے میں 15مکانات کی دیواروں کو نقصان پہنچا جبکہ پنجپائی کے علاقے میں دو گھروں کی دیواریں گریں پشتون آباد کے علاقے میں ایک گھر کی چھت گری تاہم کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا متاثرہ افرادکو محفوظ مقامات پر منتقل کردیاگیا ہے ۔مغربی بائی پاس پر بھاری مشینری کے ذریعے پانی کی گذرگاہوں کو صاف کرکے سیلابی ریلوں کی روانی کو ممکن بنایاگیا ہے سریاب کے علاقے میں بارش کے پانی کو لوگوں کے گھروں میں جانے سے روکنے کیلئے حفاظتی بندات بنادیئے گئے ہیں ۔ مغربی بائی پاس ، ٹی اینڈ ٹی چوک اور چالو باوڑی کے علاقے میں مشینری کے ذریعے بارش کے پانی کی نکاسی کی جارہی ہے پریس نوٹ کے مطابق تمام متعلقہ ادارے بشمول لیویز ،پولیس اور ایف سی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مستعد ہیں ۔ضلع کوئٹہ میں حالیہ بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر صوبائی حکومت کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ آفس میں ضلعی کنٹرول کی اطلاع پر انتظامیہ نے متعلق محکموں کی مدد سے ویسٹرن بائی پاس پر بارشوں کی قدرتی گذرگاہوں کو مسلسل تین روز صفائی کے بعد بحال کردیا ہے جس سے حالیہ ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں سیلابی ریلہ بخیریت گذر گیا جبکہ مشینری کی مدد سے سریاب کے علاقے کی آبادی کو درپیش خطرات کے پیش نظر بندات کو مضبوط کیا گیا ہے اسی طرح شہر میں تین مقامات ، ٹی این ٹی چوک بروری روڈ اور ایسٹرن بائی پاس پر نکاسی مشینوں کے ذریعے برساتی پانی نکالا گیا جس سے نشیبی علاقوں کی آبادی کو ممکنہ نقصانات سے بروقت بچالیاگیا ضلعی کنٹرول روم کیمطابق ضلع کوئٹہ کی صورتحال بہتر ہے ضلعی کنٹرول میں لیویز ، پولیس ، ایف سی، میٹروپولیٹن کارپوریشن ، محکمہ صحت اور دیکر متعلقہ محکموں کا عملہ چوبیس گھنٹے موجود ہے اور حالیہ بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے متعلقہ محکموں اور حکام سے مسلسل رابطے میں ہے کسی بھی ایمر جنسی کی صورت میں ضلع کنٹرول روم کے فون نمبر9202268پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ چمن سے نمائندہ کے مطابق پاک افغان سرحدی ضلع قلعہ عبداللہ، تحصیل گلستان، چمن ، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی اور ملحقہ علاقوں میں بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ چمن میں گلدارہ باغیچہ، سنزلہ کاریز، روغانی کاریز میں تین گھنٹے مسلسل بارش ہوئی جس کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔پندرہ سے بیس مکانات کو نقصان پہنچا۔گلدارہ باغیچہ میں دیوار گرنے سے ملبے تلے دب کر ساٹھ سالہ شخص عبدالعلی ولد عبدالباقی جاں بحق ہوگیا۔ مردہ کاریز سے آنے والے ریلے نے تاج روڈ اور ٹرنچ روڈ کو شدید نقصان پہنچا۔ بارش کے بعد نالیوں کا گندہ پانی سڑکوں پر بہنے لگا اورسڑکیں تالاب کے منظر پیش کرنے لگیں جس کے باعث راہگیروں کوپیدل چلنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ را۔ ندی نالوں میں طغیانی کلی وجہ سے رابطہ راستے بند ہوگئے۔ توبہ اچکزئی اور چمن کا راستہ مکمل طور پر بند ہے۔ بارشوں کی وجہ سے پاک افغان باڈر کے نزدیک آڈہ کہول اور دیگر علاقوں میں 100سے زائد گھروں کو نقصانات پہنچا ہے اورلوگ کھلے اسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی امداد نہیں ملی۔ پنجگور سے بیورو رپورٹ کے مطابق پنجگور میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ تیز بارشوں سے وشبود ،چتکان ،سوردو ، خدابادان ، تسپ ،عیسیٰ ،بونستان اور دیگر کوچہ جات علاقوں میں کچے مکانات اور دیواروں کو نقصان پہنچا۔ پنجگور بازار میں بھی پانی جمع ہونے کے باعث سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرتی رہے جس سے پیدل چلنے والوں اور دکانداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بارش کے ساتھ ہی بجلی نظام بھی درہم برہم ہوگیا اور سٹی فیڈر سے 20 گھنٹے سے بجلی بند رہی۔ بارش کے باعچ ممکنہ سیلابی صورت حال سے نمٹنے کیلئے پنجگور انتظامیہ نے ضلع میں ہائی الرٹ جاری کردیا ہے جبکہ ضلع بھر کے تما م سرکاری محکموں کو بارش سے نمٹنے کیلئے تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ قلات سے نامہ نگار کے مطابق قلات شہر سمیت دیہی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارشوں اور ژالہ باری کاسلسلہ بدستور جاری ہے۔ گزشتہ رات ژالہ باری بھی ہوئی ۔ بارشوں کے باعث دیہی علاقوں میں کچے مکانات کو نقصان پہنچانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ قلات شہر میں بارش کے باعث سیوریج کا سسٹم درہم برہم ہوگیا۔ گلی کوچوں میں پانی جمع ہونے سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ررہا ہے ۔ دوسری جانب سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا گیس پریشر بھی انتہائی کم ہوگیا جبکہ بجلی کی آنکھ مچولی بھی جاری رہی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق قلات میں 40ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے اور بارش کاسلسلہ مزید دو دن تک جاری رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے ۔خضدار سے بیورو رپورٹ کے مطابق خضدار شہر اور ملحقہ علاقوں میں جمعہ کی سہ پہر سے شروع ہونی والی بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آگئی ۔ نشیبی علاقے زیر آب آ گئے جبکہ شہر میں سڑکیں بھی ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔ سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو امد و رفت میں شدید مشکلات پیش آئیں ۔اطلاعات کے مطابق خضدار شہداد کوٹ سڑک پہاڑی علاقہ ونگو کے مقام پر ٹریفک کے لئے معطل ہو گئی ہے جبکہ مولہ کے علاقے میں تیز بارشیں ہونے سے کئی مال مویشی بے سیلابی ریلے میں بہہ گئے اور کئی مقامات پر کھڑی فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ادھر چاغی ، دالبندین، نوکنڈی اور ملحقہ علاقوں میں بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ نوکنڈی سے نامہ نگار کے مطابق نوکنڈی میں تیسرے دن بھی موسلادھار بارش سے کئی علاقے زیر آب آگئے۔نوکنڈی کے علاوہ ریکودک،کوہ سلطان،مشکیچاہ،دوربن چاہ،جھلی،بوٹگ،کوہ دلیل،گوالشتاپ میں بھی موسلادھار بارش ہوئی تاہم کسی بھی علاقے سے جانی مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔زیارت سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وادی زیارت اور اس کے قریبی علاقوں میں گزشتہ روز سے موسلادھا بارش اور پہاڑوں پر ہلکی ہلکی برف باری کا سلسلہ جاری رہا جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا اور گیس پریشر بھی مکمل طور پر غائب رہا جس سے اہلیان زیار ت کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا محکمہ موسمیات کے مطابق وادی زیارت میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہونے والی بارش 40.8ملی میٹر ریکارڈ کیا گیا جس سے وادی کا موسم خوشگوار اور سردی کی شدت میں اضافہ ہونے لگا ۔ضلع نصیرآباد کے علاقوں ڈیرہ مرادجمالی،تمبو،منجھوشوری،چھتر،میرحسن ،ربیع سمیت دیگر علوقوں میں دوسرے روز بھی وقفے وقفے سے گرج وچمک کے ساتھ بارش ہوئی جس کے باعث کئی کچے مقانات کو نقصان پہنچا بارش سے تحصیل تمبو کے کئی نشیبی علاقے زیرآب آگئے اور کچے راستوں پر بارش کے باعث آمدورفت معطل ہوگئی نصیرآباد میں تیز بارش سے بجلی کے مین لائن میں فنی خرابی کے باعث ڈیرہ مرادجمالی،روجھان جمالی ،منجھوشوری ،تمبواور چھترسمیت دیگر علاقوں کی بجلی12گھنٹے بعد فالٹ دورکرکے بجلی بحال کردی گئی بجلی کی بندش اور نشیبی علاقے زیرآب آنے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔نوشکی اور گردونواح میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشوں کے بعد مختلف علاقوں میں طغیانی آگئی ۔طوفانی بارشوں سے کلی غریب آباد ، حمید کالونی، کلی قادر آباد، کلی گزنلی ، عیسٰی چاہ، کلی جانوخان ڈاک میں کچے مکانات اور کچے دیواریں گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہواہے، طوفانی بارشوں سے سرحدی علاقوں کے میدانی علاقوں میں بڑے پیمانے پر بارشیں ہونے سے ناوڑیں اور نشیبی علاقے زیرآب آگئے، پہاڑی علاقوں کیشنگی اور گلنگورسمیت خیصار وگوری علاقے میں بارشوں کے بعد خیصارنالہ میں طغیانی ، سیلابی ریلہ خیصار نالے میں شامل ہوگئی جس سے کلی صاحبزادہ سے منسلک کلی سید پالیزئی میں جھونپڑیوں اور خیموں کو اشیا ء سمیت بہاکر لے گئی، ایف سی کرنل ریاض متاثرہ علاقے میں پہنچ کر ریسکیو ں کرلی ،متاثرین میں راشن اور ادویات تقسیم کیئے گئے۔ علاوہ ازین یونین کونسل مل اور یوسی احمدوال میں طوفانی بارشوں کے دوران سیلابی ریلے سے قومی شاہراہ پر ٹریفک متاثر رہی ، اورسٹرک کو بھی نقصان پہنچی، یوسی مل میں کلی الہی بخش،اور کلی نوشیروان میں سیلابی پانی داخل ہونے سے کچے مکانات اور کچے دیواروں کے گرنے کے بھی اطلاعات موصول ہوگئے، سیلابی پانی سے کھڑی فصلات تباہ ہوگئے، زرعی زمینوں کے بندات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ررہے، علاوہ ازیں غژول ڈیم میں پانی کی سطح بلندی گیارہ فٹ تک پہنچ گئی ۔خاران میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔جھل مگسی کے قریب دریائے مولا میں پانچ فٹ اونچا ریلہ گزرنے کے باعث طغیانی آگئی جس سے نشیبی علاقوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ دریائے ناڑی میں پندرہ ہزار کیوسک کا نچلے درجے کا سیلاب ہے دریائے لہڑی میں بارہ ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ خاران کے بدو اور گوراک دریاؤں میں معمول کے مطابق پانی گزر رہا ہے۔ پی ڈی ایم اے بلوچستان میں بارشوں کے حوالے سے تفصیلات جاری کر دہ تفصیل کے مطابق 11مارچ کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 219 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔دالبندین میں 22.5ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ، قلات میں 36 ملی میٹر ، خضدار میں 37.1 ملی میٹر، لسبیلہ میں 0.1 ملی میٹر، نوکنڈی میں0.2 ملی میٹر، پنجگور میں 112 ملی میٹر، پسنی میں 0.7 ملی میٹر، کوئٹہ شیخ ماندہ میں 28 ملی میٹر، کوئٹہ سمنگلی میں 03 ملی میٹر ، سبی میں 22 ملی میٹر، اور ڑوب میں 22 ملی میتر بارش ریکارڈ کی گئی، دریں اثناء محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع بالخصوص کوئٹہ شہر میں آئندہ 2 تا 3دن روزشدید بارشوں اور ژالہ باری کا امکان ہے، جس کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خطرہ موجود ہے، عوام الناس کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ محتاط رہتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں ۔کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال اور مدد کے حصول کے لیے صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کنٹرول روم081-9241133، کوئٹہ ڈویژنل کنٹرول روم 081-9203036 / 081-9202154 ، ڈپٹی کمشنر آفس کنٹرول روم081-9202268 ، لیویز کنٹرول روم081-2829891، یاسر بازئی انچارج کنٹرول روم اے ڈی سی (ریونیو) 0333-7797767 ضلع قلعہ عبداللہ کنٹرول روم 0826-920050 / 0826-920047ضلع پشین کنٹرول روم 0826-421311 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے تمام کنٹرول رومز24گھنٹے فعال رہیں گے۔