|

وقتِ اشاعت :   March 30 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان کے طلباء تنظیموں پشتونخوا ایس او، پشتون ایس ایف، بلوچ ایس ایف، بی ایس او پجاراور ہزارہ ایس ایف کے جاری کر دہ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ اکیسویں صدی سائنسی وتعلیمی صدی ہے لیکن بلوچستان تعلیمی لحاظ سے اس جدید صدی میں بھی تعلیم سے محروم ہے بلوچستان یونیورسٹی وہ واحد یونیورسٹی وہ واحد دانش گاہ ہے جس کو تعلیم کے بجائے معاشی، تجارتی اور صنعتی بنیادوں پر چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے بلوچستان کے غریب طلباء وطالبات کے لئے واحد یونیورسٹی میں نااہل یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے فیسوں میں ناجائز اضافہ کیا گیا یونیورسٹی کے بوائز، گرلز ہاسٹل میں سیکورٹی فورسزکی ناجائز مداخلت کی جا رہی ہے ایم فل داخلوں میں ذاتی رشتہ داروں کو داخلے دیئے جا رہے ہیں جبکہ میرٹ کے مطابق آنے والے طلباء وطالبات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے نا اہل وائس چانسلر کی طرف سے یونیورسٹی میں ایک لابی گروپ بنا کر اس گروپ کے ممبر کو غیر آئینی طریقے سے بیک وقت2 سے3 پوسٹوں پر ناجائز طور پر تعینات کیا گیا ان پوسٹوں پر غیر آئینی تعیناتیوں میں مائیکرو لوجی ڈیپارٹمنٹ کے اساتذہ کو کنٹرولر آف امتحانات اور ہیڈ آف جی ایس او کی پوسٹ پر تعینات کیا گیا ہے نا اہل یونیورسٹی انتظامیہ کی مخصوص سازش کے تحت طلباء وطالبات کو امتحانات کے پاس پیپروں کو دوبارہ فیس جمع کرانے کی خاطر فیل کیا جا رہا ہے پرائم منسٹر لیپ ٹاپس اسکیم میں مخصوص لو گوں کو لیپ ٹاپ دے کر اہل طلباء وطالبات کو نظرانداز کیا گیا ہے نا اہل یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے طلباء وطالبات کو سیکورٹی کیمراز اور نا اہل چانسلر کی طرف سے میرٹ کی پامالی کر تے ہوئے اپنے پی اے اور سیکورٹی روم آفیسر کی پوسٹ پر من پسند اورنا اہل لو گوں کو تعینات کر کے ان سے طالبات کو بلیک میل کیا جا رہا ہے جو کہ پشتون وبلوچ روایات کے سخت خلاف ہے یونیورسٹی رجسٹرار کی پوسٹ پر نا اہل شخص کو تعینات کر کے یونیورسٹی کو مکمل تباہ کر دیا گیاہے۔