|

وقتِ اشاعت :   November 28 – 2018

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہاہے کہ لاپتہ افراد میرے بھائی اور بیٹے ہیں۔جام کمال لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کا کمال دیکھائیں لاپتہ افراد کی واپسی تک وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آرام سے بیٹھنے نہیں دینگے۔ 

لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق صوبائی اسمبلی میں قرارداد لائیں گے ۔ عدالتیں اگر لاپتہ افراد کے ورثاء کو انصاف فراہم نہیں کرسکتیں تو انہیں تالے لگادئیے جائیں ہم کسی اور دوازے پر دستک دینگے لاپتہ افراد کے ورثاء کی طرح میں بھی بے بس ہوں میرے پاس لاپتہ افراد کے ورثاء کا درد بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں ۔ 

بلوچ جملہ مسائل کے حل کیلئے وفاقی حکومت کو ایک سال کا وقت دیا ہے اس عرصہ میں خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب کے باہر قائم احتجاجی کیمپ میں لاپتہ افراد کے لواحقین سے یکجہتی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل کا مزید کہنا تھا کہ سرد موسم میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اس ملک کی شہریت رکھنے والی باپردہ خواتین کا احتجاج صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ 

حکومتیں اگر سراپا احتجاج افراد کے مطالبات پورے نہیں کرسکتیں تو انہیں اقتدار میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ۔ اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو بلوچ عوام نے ووٹ دیکر منتخب نہیں کیا انہوں نے جن کو ووٹ دیکر منتخب کرایا وہ آج اس کیمپ میں انکے ساتھ موجود ہیں گزشتہ ایک دہائی سے لوگ لاپتہ ہیں ۔

میں اور میری پارٹی کے دوست پہلی مرتبہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم اس کیمپ میں نے آئے 2012ء میں ہم نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق اپنی فریاد سپریم کورٹ میں پیش کی کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد سپریم کورٹ تک لانگ مارچ کا حصہ بنے ۔ موجودہ اور گزشتہ حکومتوں میں مسلے کو اجاگر کیا۔بلوچ ماؤں اور بہنوں کی دعائیں ہمارے ساتھ ہیں مسئلہ کو آگے لیکر چلیں گے ۔ 

سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے ورثاء نے اپنے گھر وں کے سامان فروخت کرکے کوئٹہ سے کراچی اور پھر اسلام آباد سپریم کورٹ تک لانگ مارچ کیا مگر افسوس اس طویل سفر میں کسی نے ان کے سر پر ہاتھ نہیں رکھا نہ عدالت نے ان کی فریاد سنی اگر عوام کو انصاف فراہم کرنے کیلئے تعمیر کی جانیوالی بلند وبالا عمارتیں لاپتہ افراد کے ورثاء کو انصاف فراہم نہیں کرسکتیں تو ان کے دروازوں پر تالے لگادئیے جائیں ہم کسی اور دروازے پر دستک دینگے ۔ 

سردار اختر مینگل کا کہنا تھاکہ بلوچستان مسئلہ کاسیاسی حل چاہتے ہیں وہ تمام لاپتہ افراد چاہے ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت ، تنظیم یا قبلہ سے ہے ان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اوراگر یہ کسی جرم میں ملوث ہیں تو ان کو عدالتوں میں پیش کرکے شفاف ٹرائل کیا جائے ۔ 

حکومتوں کی زبانی جمع خرچ پر یقین نہیں رکھتا جس دن اس کیمپ میں اپنے بھائیوں ،بیٹوں اور شوہر کی بازیابی کیلئے بیٹھی ہماری مائیں بہنیں مطمئن ہو کر اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گی میں اس دن حکومتوں کے جواب کو اطمنان بخش قراردونگا۔ 

سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی جماعتیں اقتدار حاصل کرنے کیلئے یا حکومتیں بنانے اور گرانے کیلئے لانگ مارچ کرتی ہیں ۔ انتخابات میں جیتنے والے اپنی شیروانیاں ساتھ لیے وزارتوں اور اقتدار کیلئے فہرستیں حکمران جماعتوں کے ہاتھ تھمادیتے ہیں مگر بلوچستان میں لانگ مارچ لاپتہ افراد کے ورثاء نے انکی بازیابی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے ایوانوں میں فہرستیں لاپتہ افراد کے ناموں کی دی ۔

ہمارے وفاقی حکومت کو دیئے گئے لاپتہ افراد کے ناموں کی فہرست کے علاوہ دیگر مطالبات بھی شامل ہیں ۔ سردار اختر مینگل کا مزید کہنا تھاکہ بلوچستان میں صف اول کا مسئلہ لاپتہ افراد کی بازیابی ہے اگر حکومتیں چاہتی ہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ حل ہو تو ہم انہیں مشورہ دیتے ہیں کہ ڈیموں ، سی پیک اور نئی حکومتیں بنانے یا گرانے سے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہونے والا بلوچستان مسئلہ کے حل کیلئے لاپتہ افراد کی بازیابی کو اولیت دی جائے ۔ 

بلوچستان کے مسئلہ کو میڈیا پر بلیک آؤٹ کیا گیا ہے تاہم ہماری آواز کو دبایا نہیں جاسکتا ہے ۔ بی این پی نے مرکزمیں تحریک انصاف کی حکومت کو بلوچستان کے سلگتے مسائل کے حل کیلئے ایک سال کی مہلت دی ہے اس دوران ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے حکمرانوں کو یاددہانی کرانے کیلئے مسئلہ کو زیر بحث لائیں گے ۔ 

وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق قرارداد لائیں گے ۔ اختر مینگل کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں حکومت جام کمال کی ہو یا جمال کی ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا جام کمال لاپتہ افراد کی بازیابی کا کمال کرکے دیکھائیں ۔

۔ کیمپ کے دورے کے موقع پر بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ، ملک نصیر شانوانی ،ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، جوائنٹ سیکرٹری نذیر بلوچ، رکن بلوچستان اسمبلی احمد نواز بلوچ سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد سردار اختر مینگل کے ہمراہ تھی ۔ کیمپ میں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے سراپا احتجاج افراد نے روتے ہوئے سردار اختر جان مینگل کو خود پر گزرنے والے تلخ حالات سے آگاہ کیا ۔

اس موقع پر سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد میرے بھائی اور بیٹے ہیں میں خود گزشتہ کئی سالوں سے اس قرب سے گزررہا ہوں اور یہی در دمجھے اپنے والد جو میرا سرمایہ ہیں ان کو بیماری کی حالت میں دبئی چھوڑ کر لاپتہ افراد کے لواحقین کے پاس لے آیا ہے ۔ 

کبھی اقتدار اور منصب کی سیاست نہیں کی میں بھی اتنا ہی بے بس ہوں جتنا یہاں اس کیمپ میں بیٹھے آپ لوگ ،بس میرے پاس ایک لولنے کا اختیار ہے جس کے ذریعے میں ایوانوں میں بیٹھے ضمیر کے اندھوں کے آگے آپ کی آواز بنتا رہونگا ۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ یہاں بیٹھی ہماری مائیں اور بہنیں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق ہماری جدوجہد میں ہماری کامیابی کیلئے دعاء کریں ہم اپنی جدوجہد میں مزید تیزی لائیں گے ۔