|

وقتِ اشاعت :   November 29 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کے آگے اقتدار اور وزارتوں کی کوئی اہمیت نہیں وفاقی حکومت نے 100 دنوں میں ایک دن بھی بلوچستان کے مسائل پر توجہ نہیں دی حکومت اور حزب اختلاف میں شامل جماعتوں میں سے جو بلوچستان کے مسائل حل کرنا چائے ہم اس کا ساتھ دینگے بلوچستان عوامی پارٹی میں تنازعات کی وجہ بچوں کا زیادہ اور جائیداد کا کم ہونا ہے ۔ 

چینی قونصل خانہ پر حملہ سے متعلق اپنی کمزوریوں کو چھپانے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے جھوٹ کا سہارا لیا ۔ سی پیک کے منصوبوں کو دیگر صوبوں کو منتقل کرکے ژوب میں مٹھائیاں کھانے والے بلوچستان اور کے پی کے کے قوم پرستوں کوآج ہمارے موقف کی سمجھ آرہی ہے پونم کے غیر فعال ہونے کی وجہ محمود خان اچکزئی بنے ۔

گزشتہ روز پارٹی رہنماء ملک ولی کاکڑ کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل کا مزید کہنا تھا کہ بی این پی نے وفاق میں وزیراعظم ، اسپیکر وڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور صدر مملکت کے انتخاب کے بدلے تحریک انصاف کے آگے وہ چھ نکات رکھے جس پر عملدرآمد سے بلوچستان کے دیرینہ مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔ 

حکمران جماعت اور ہمارے درمیان اسلام آباد اور کوئٹہ میں ملاقاتیں بھی ہوتی رہی ہیں مگراپنے 100 دنوں کا ایجنڈہ لیکر چلنے بلوچستان کے ان مسائل جن کی ہم نے نشاندہی کی ہے ان پراپنا ایک دن بھی صرف نہیں کیا ۔ صرف زبانی جمع خرچ سے بلوچستان کے مسائل نہ پہلے حل ہوئے ہیں نہ آئندہ حل ہونگے ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی آج کی جماعتیں گزشتہ کل اقتدار میں تھیں اور جو آج اقتدار میں ہیں کل وہ حزب اختلاف کا حصہ ہونگی ہم نے دونوں کو دیکھا ہے ہمارا ان کے ساتھ بیٹھنااہمیت نہیں رکھتا ہمارے لیے ہمارے مسائل کا حل اہمیت کا حامل ہے بلوچستان کے مسائل کا اقتدار میں بیٹھے لوگ حل نکال سکتے ہیں تو اہم ان کا ساتھ دینگے اگر حزب اختلاف میں بیٹھے لوگ اس کا حل نکالتے ہیں ہم ان کا ساتھ دینگے ۔ 

صوبائی حکومت میں اختلاف سے متعلق سوال کے جواب میں سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور حکومت میں مسلم لیگ ن کو گھر کے چراغ سے آگ لگی تھی اگر اب آگ لگنے جارہی ہے تو اس میں بھی اپنے ہی لوگوں کا کردار ہوگا ۔

بلوچستان عوامی پارٹی نے جتنے بچے پال رکھے ہیں اب جائیداد چھوٹی اور بچے زیادہ ہوگئے ہیں ایسے میں تنازعہ تو ہوگا ہی بلوچستان میں بی این پی اپوزیشن میں ہے جو فیصلہ ہوگا اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے ہوگا ۔ ہمارے لیے اقتدار اور حکومت نہیں ہمارے مسائل اہمیت رکھتے ہیں ۔ 

اگر کوئی بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں کرپاتا اور ہمارے ساتھ کئے گئے معاہدے سے انحراف کرتا ہے تو وہ حکومت کل کی بجائے آج گھر جائے ہمیں خوشی ہوگی ۔ چین کے قونصل خانہ پر حملے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کی ہمیشہ سے بدقسمتی رہی ہے کہ حکومتیں گزشتہ ہو یا موجودہ اپنی کمزورویوں اور نالاحقی کو چھپانے کیلئے جھوٹ کا سہارا لینا ان کا وطیرہ رہا ہے ۔

چینی قونصل خانہ پر حملہ میں ملوث افراد سے متعلق ہمارا موقف واضح ہے کہ جن کو شبہ ہے حملہ آوروں میں سے ایک کا نام لاپتہ افراد کی فہرست میں ہے تو وہ اس فہرست کا جائزہ لے جو ہم نے قومی اسمبلی کے ریکارڈ کا حصہ بنائی ہے ۔ دیکھا جائے کہ چینی قونصلیٹ پر حملہ کرنے والا رازق کون ہے اور جس شخص کا نام لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل ہے وہ رازق کون ہے ۔ 

سی پیک سے متعلق سوال کے جواب پر سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ سی پیک کے روٹ کا افتتاح کرکے ژوب میں میٹھائیاں کس خوشی میں کھائی گئیں ۔ کیک پیسٹریاں ، بریانی کھانے والوں میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی قوم پرست جماعتوں کے نمائندہ شامل تھے ۔ 

اس وقت ہم نے کہا تھا کہ سی پیک کے تحت بلوچستان کو کچھ ملنے والا نہیں ہے بلوچستان سے کوئی مشرقی یا مغربی روٹ نہیں گزرے گا روٹ، پاور پروجیکٹس اور صنعتی ذون دیگر صوبوں کومنتقل کردئیے گئے ہیں۔ میری حکمران جماعتوں کو تجویز ہے کہ وہ بلوچستان کے تمام اضلاع میں بڑے بڑے سائن بورڈ لگاکر ان پربلوچستان برائے فروخت لکھ دیں بلوچستان کو فروخت کردیا گیا ہے صرف تختی لگانے کی دیر ہے ۔ 

بلوچستان میں پونم طرز پر ایک نئی جماعت تشکیل دینے سے متعلق سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ دودھ کا جلالسی بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے ۔ پشتون اور بلوچ قوم پرستوں کے اعتماد کو اس قدر نقصان پہنچا ہے کہ وہ اب ایک دوسرے پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔

نئی جماعت تشکیل دینے سے قبل اعتماد کی فضاء پیدا کرنا ہوگی ۔ جب پونم کی سربراہی محمود خان اچکزئی کو ملی تو وہ بتائیں کہ وہ کس حد تک فعال ہوئے بلوچستان ، سندھ اورجنوبی پنجاب میں ان کی سیاسی سرگرمیاں کیا رہیں پرویز مشرف کی آمریت میں پونم کی ایک اہم سیاسی جماعت کیخلاف کریک ڈاؤن کرکے مرکزی قیادت اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اس کیخلاف پونم کا ردعمل کیا تھا ۔