|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2018

کوئٹہ: چھٹیوں کی فیس لینے اور توہین عدالت سے بچنے کیلئے نجی اسکول انتظامیہ نے نئی حکمت عملی وضح کرلی ۔ نئی حکمت عملی کے تحت اسکول انتظامیہ نے رواں برس جنوری سے دسمبر تک ادا کی جانیوالی فیسوں میں ماہانہ 10 فیصد اضافہ کرکے والدین کورواں ماہ سابقہ بقایاجات ادا کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔

بقایاجات کی عدم ادائیگی پر طلباء طالبات کو امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے انکا نام اسکول سے خارج کیا جارہاہے ۔ والدین کا عدالت عظمیٰ سمیت بلوچستان ہائیکورٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے نجی اسکولوں کی جانب سے ہر سال دوران تعطیلات والدین سے دو ماہ کی فیس ایڈوانس میں لینے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے حکم جاری کیا تھا کہ تمام نجی اسکول تعطیلات کی فیس وصول نہیں کرینگے ۔

جس پربلوچستان کے علاوہ دیگر تین صوبوں میں حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ نے کچھ حدتک عملدرآمد کو یقینی بنایا تاہم بلوچستان کے اکثر اضلاع سمیت صوبائی دارلحکومت میں حکومت ، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کی عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد کرانے میں عدم سنجیدگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تقریباً تمام نجی اسکولوں نے طلباء وطالبات کے والدین سے تعطیلات کی فیس بھی وصول کرلی ہیں جن میں بڑے نجی تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں ۔

گزشتہ روز عدالتی حکم کے تحت فیس کی عدم ادائیگی پر ویلڈرنیس سکول سے نکالے جانے والے شالین انجم اور ویرونیکا انجم کے والد کامران انجم کا میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے دو بچے اسکول میں گزشتہ کئی سالوں سے زیر تعلیم ہیں گزشتہ روز اسکول انتظامیہ کی جانب سے رواں برس جنوری سے دسمبر تک ادا کی جانیوالی فیسوں میں دس فیصد اضافہ کرکے رقم ادا کرنے کی ہدایت کی گئی تھی ۔

جس پرانہوں نے اسکول جاکر وجہ پوچھی تو کہا گیا کہ اسکول انتظامیہ نے جنوری سے دسمبر تک ادا کی جانیوالی فیسوں میں ماہانہ 10 فیصد اضافہ کیا ہے ۔ کامران انجم کے مطابق اسکول انتظامیہ نے ادا کی جانے والی فیسوں نے ماہانہ 10 فیصد اضافہ دو ماہ کی تعطیلات کے دوران عدالت کے حکم پر فیس وصول نہ کرنے کی وجہ سے کی ہے ۔ کامران انجم کے مطابق رقم ادا نہ کرنے پر اسکول انتظامیہ نے ان کے دونوں بچوں کو اسکول سے نکال دیا ہے ۔

بچوں کو اس وقت اسکول سے نکالا گیا ہے جب تعلیمی سال ختم ہوچکا ہے اور ان کے دونوں بچوں سے امتحان بھی نہیں لیا گیا ۔ کامران انجم نے بلوچستان ہائیکورٹ سے عدالتی فیصلہ کی خلاف ورزی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ سے ازخو نوٹس لینے کا مطالبہ کیاہے ۔ جبکہ اسکول انتظامیہ کا موقف ہے کہ بچوں کو اسکول ڈائریکٹر کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے اور فیس کی عدم ادائیگی پر نکالا گیا ہے ۔