|

وقتِ اشاعت :   December 14 – 2018

کوئٹہ: پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی کمیشن کا تین روزہ اجلاس زاہدان میں اختتام پذیر ہوگیا۔ پاکستانی وفد واپس پاکستان پہنچ گیا۔ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کئے گئے۔ 

اجلاس میں سرحد پر دو طرفہ سیکورٹی بڑھانے ، اسلحہ، منشیات ، تیل اور انسانی اسمگلنگ کے تدارک کیلئے باہمی تعاون بڑھانے اور تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا۔ پاک ایران جوائنٹ بارڈر کمیشن کے 22 ویں ششماہی اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر جبکہ پاکستان سے ملحقہ ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان کے نائب گورنر برائے سیکورٹی ، سیاسی و سماجی امور محمد ہادی مارشی نے ایرانی وفد کی قیادت کی۔ 

دونوں ممالک کے وفود میں وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، سرحد پر تعینات سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام اور کسٹمز حکام نے شرکت کی۔ پاکستانی وفد میں صوبائی سیکرٹری داخلہ حیدر علی شکوہ، صوبائی سیکرٹری خزانہ نورالامین مینگل، آئی جی بلوچستان پولیس محسن حسن بٹ، ایڈیشنل آئی جی پولیس چوہدری منظور سرور، زاہدان میں پاکستانی کونسلر جنرل محمد رفیع، ڈپٹی کمشنر نوشکی رزاق ساسولی، ڈپٹی کمشنر واشک عمران ابراہیم، ڈپٹی کمشنر پنجگور مسعود رند، ڈپٹی کمشنر گوادر کیپٹن ریٹائرڈ محمد وسیم، ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ریٹائرڈ بشیر احمد ، فرنٹیئر کور، انٹی نار کوٹیکس فورس، ایف آئی اے، پاکستان کسٹمز، سروے آف پاکستان، پاکستان کوسٹ گارڈز ، وفاقی وزارت خارجہ اور وفاقی وزارت داخلہ کے حکام بھی موجود تھے۔ 

تین روزہ اجلاس میں سرحد پر سیکورٹی صورتحال، منشیات ،اسلحہ اور انسانی اسمگلنگ کے تدارک اور تجارتی و معاشی سرگرمیوں سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں دونوں ممالک نے سرحدی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھایا۔ 

پاکستانی حکام نے ایرانی فورسز کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کے معاملے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس کے علاوہ اجلاس میں ایرانی حکام نے سرحدی علاقے میرجاواہ سے اغواء ہونیوالے ایرانی بارڈر فورس کی بازیابی کیلئے ٹھوس اقدامات پر زور دیا۔ 

اجلاس میں پاک ایران اکنامک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی نے چاغی، واشک، پنجگور ،تربت اور گوادر میں مشترکہ ٹیکس فری مارکیٹ بنانے جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ اجلاس میں امن وامان سے متعلق بھی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس میں دونوں ممالک کے حکام نے سیکورٹی امور پر غور کیا۔ 

اجلاس میں پاک ایران سرحد پر دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔ اسی طرح اسلحہ، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بھی لائحہ عمل طے کرلیا گیا۔ پاکستانی وفد نے ایرانی حکام کو بتایا کہ منشیات کی بڑی مقدار افغانستان سے لائی جاتی ہے۔ 

افغان سرحد پر باڑ مکمل ہونے پر منشیات و انسانی اسمگلنگ میں کمی آئے گی۔ ایرانی وفد کے سربراہی کرنیوالے محمد ہادی مرعشی نے اجلاس کے بعد ایرانی میڈیا کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ ایرانی بارڈر فورس کے سات مغویوں کی بازیابی اجلاس میں زیر غور لائے گئے سب سے اہم مسائل میں سے تھا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام کو بتایا گیا کہ ایرانی سرحدی علاقے میرجاوہ سے اغواء کئے گئے اہلکار پاکستان منتقل کئے گئے ہیں۔ پاکستانی حکام نے ٹھوس یقین دہانی کرائی ہے کہ مغویوں کی بازیابی کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ 

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں اسلحہ، منشیات، تیل اور دیگر سامان کی اسمگلنگ کے تدارک اور سرحد کو محفوظ بنانے پر بھی زور دیا گیا۔ اجلاس میں قرار دیا گیا کہ دہشتگرد عناصر سرحد کے دونوں جانب امن وامان اور استحکام کیلئے خطرہ ہیں ان سے نمٹنے کیلئے بھی اہم فیصلے کئے گئے۔ 

ایرانی نائب گورنرنے کہا کہ اجلاس میں مواصلات کو فروغ دینے اور سرحدی علاقوں کے رہائشیوں اور کاروباری افراد کو سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان ہوائی سفر سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ لے گا۔