|

وقتِ اشاعت :   December 16 – 2018

کوئٹہ :  بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی نے محکمہ تعلیم کو لازمی سروس قرار دینے کے صوبائی کابینہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ اپنے بنیادی آئینی و انسانی حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرسکتے ، بلوچستان اسمبلی کے باہر دیا گیا ۔

دھرنا حکومتی و اپوزیشن اراکین کی مثبت یقین دہانی پر موخر ،ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام پیر کے روزتمام ڈویژنل و ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ 

ہفتے کے روز سکول و کالج اساتذہ کی پانچ تنظیموں اور آل پاکستان کلرکس ایسوس ایشن کے دونوں دھڑوں پر مشتمل بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام میٹروپولیٹن کے سبزہ زار سے ریلی نکالی گئی ۔

ریلی کی قیادت ایکشن کمیٹی کے چیئر مین پروفیسر آغا زاہد ، وائس چیئرمین حاجی حبیب الرحمان مردانزئی ، محمد قاسم کاکڑ ، محمد یونس کاکڑ ، محمد خان نوشیروانی ، عبدالہادی اچکزئی، در محمد لانگو و دیگر کررہے تھے۔ 

ریلی میں مرد وخواتین اساتذہ کی کافی تعداد شریک تھی جنہوں نے پلے کارڈ اوربینر ز اٹھا رکھے تھے ریلی کے شرکاء سرکلر روڈ سے ہوتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کے مین گیٹ پر پہنچے جہاں احتجاجی دھرنا دیا گیا ۔ 

اس موقع پر بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن اراکین ملک سکندرخان ایڈووکیٹ ، ملک نصیرشاہوانی ،نصراللہ زیرئے ،ثناء بلوچ ، اصغرخان ترین ، احمد نواز بلوچ نے آکر مظاہرین سے یکجہتی کااظہار کیا اور مظاہرین کو بتایا کہ وہ ایوان کے اندر اور ایوان سے باہر بھی اساتذہ و دیگر ایجوکیشنل ملازمین کے ساتھ کھڑے ہیں اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کو لازمی سروس قرار دینے کا مجوزہ حکومتی اقدام ان کے لئے باعث حیرت ہے ۔

انہو ں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں تعلیمی شعبہ بہت زیادہ مسائل کا شکار ہیں اور ان مسائل کے حل کے لئے مثبت اصلاحات ضروری ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ حکومت تعلیم کو لازمی سروس قرار دے ۔ 

انہوں نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ اپوزیشن جماعتیں اسمبلی فلور پر اس حوالے سے اساتذہ کے حق میںآ واز اٹھائیں گے ۔ مظاہرین سے اے این پی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی اورصوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے بھی آکر ملاقات کیں اور انہیں یقین دلایا کہ وہ اسمبلی فلور پر اس حوالے سے اپنی آواز اٹھائیں گے ۔

اس موقع پر اصغرخان اچکزئی کا کہنا تھا کہ قوانین لانے سے قبل حکومتی اتحادیوں کو اعتماد میں لینے اور اتفاق رائے کی ضرورت ہے ہمیں اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔

انہوں نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ ان کے مطالبات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ بعدازاں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ایجوکیشن ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کو لازمی سروس قرار دینے کی آڑ میں محکمہ تعلیم کے افسران و اہلکاران سے ان کاجمہوری حق چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے جسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔

صوبائی کابینہ میں لایا جانے والا یکٹ بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے ، آئین ہر شہری کو اظہار رائے اور احتجاج کا حق دیتا ہے انہوں نے اعلان کیا کہ بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے اتحاد میں شامل تمام تنظیمیں کل سترہ دسمبر بروز پیر تمام ڈویژنل و ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے کریں گے اور احتجاج کا یہ سلسلہ ہمارے مطالبات پر عملدرآمد تک جاری رہے گا۔