|

وقتِ اشاعت :   December 18 – 2018

کوئٹہ:  اخبارات سے صحافیوں کی جبری برطرفیوں کیخلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب کے سامنے صحافیوں کا احتجاجی مظاہرہ ۔ بلوچستان اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کا علامتی بائیکاٹ کیا جائیگا ۔

اعلیٰ عدلیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ مظاہرے سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سینئرنائب صدر سلیم شاہدکا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان اداروں سے ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے جو معاشی طور پر انتہائی مستحکم ہیں ان اداروں کو اس مقام تک پہنچانے میں اخباری صنعت سے منسلک افراد کا کلیدی کردار رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اخباری صنعت سے وابستہ افراد کو متحدہونے کی ضرورت ہے ۔ 

مظاہرے سے کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاالرحمن کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میڈیا مالکان کی ملازم دشمن سوچ میں ہر آنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے آئندہ آنے والے دن اخباری صنعت سے منسلک کارکنوں کیلئے مزید سخت ہونگے ایسے میں اعلیٰ عدلیہ اخباری ورکرز کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے موجودہ صورتحال کا نوٹس لے تو شاہد معاملات بہتری کی طرف جاسکتے ہیں ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اخباری شعبہ صنعت میں تبدیل ہوچکاہے اپنے معاشی حقوق کو برقرار رکھنے کیلئے ہمیں متحد ہوکرملازمین کی برطرفیوں کیخلاف ملک گیر تحریک کا آغاز کرنا ہوگا تاکہ اخباری صنعت سے منسلک افراد میں پائی جانیوالی بے چینی کو ختم کیا جاسکے ۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے سینئر نائب صدر حماد اللہ سیاپاد کا کہنا تھا کہ مختلف میڈیا ہاؤسز سے معاشی بحران کے نام پر سینکڑوں افراد برطرف کردیئے گئے جو قلیل تنخواہ پر10گھنٹوں تک کام کر نیوالے ملازمین کیساتھ مذاق ہے ۔

جنہوں نے صحافت کو زندہ رکھا وہ 8سے 10ہزارروپے کی اجرت پرکام کررہے ہیں اور مالکان صحافت کادعویٰ کرتے ہیں۔ فیلڈ میں رہ کر خبر کی تلاش سے تحقیق واشاعت تک صحافی کی ذمہ داری ہے اور اداروں سے اُنہی صحافیوں کی چھانٹی کرکے نکال باہر کرنا سمجھ سے بالا تر ہے ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اداروں سے صحافیوں کی جبری برطرفیوں کیخلاف بلوچستان سے تحریک کاآغازکرکے پورے ملک تک پھیلا ئیں گے ، مظاہرے سے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری ایوب ترین ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔ جبکہ مظاہرے میں الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا سے وابستہ صحافیوں سمیت ایکشن کمیٹی اخباری صنعت سے منسلک صحافتی تنظیموں کے نمائندے شریک تھے ۔