|

وقتِ اشاعت :   January 31 – 2019

کوئٹہ+اندرون بلوچستان : کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع بولان ،مستونگ ، قلات، چاغی نوشکی نصیر آباد قلعہ عبداللہ ودیگرعلاقوں میں موسلادھار بارش اور پہاڑوں پربرفباری ہوئی ،کوئٹہ میں دو سال بعد 25سے30ملی میٹر بارش ہوئی ۔موسلا دھار بارش کے نتیجے میں کوئٹہ سمیت کئی اضلاع میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ 

ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال پیدا ہوگئی جبکہ سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگی۔ بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا۔ کئی مقامات پر آمدروفت متاثر ہوئی ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق منگل اور بدھ کی رات ایران سے بلوچستان میں بادلوں کا سسٹم داخل ہوا جس نے پاک ایران سرحدی علاقوں سمیت صوبے کے بیشتر اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

منگل اور بدھ کی درمیا نی شب سے ہلکی بو ندا با ندی کا سلسلہ شروع ہوا تا ہم بدھ کی صبح سے تیز ہوائیں چلنا شروع ہو گئی جس کے بعد آسمان پر کالے با دل چھا گئے اور با رش و ژالہ با ری کا سلسلہ وقفے وقفے سے رات گئے تک جاری رہا۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں بدھ کی علی الصبح بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو دوپہر تک وقفے وقفے سے جاری رہا۔ دوپہر سے شام تک بغیر کسی وقفے کے موسلادھار بارش شروع ہوئی جس نے جل تھل ایک کردیا۔ 

کوئٹہ کے علاوہ پشین، خانوزئی، توبہ کاکڑی ، قلعہ عبداللہ، چمن ، توبہ اچکزئی، قلعہ سیف اللہ، زیارت، سنجاوی، ژوب، شیرانی، بارکھان، رکھنی ، دکی،موسیٰ خیل، ڈیرہ بگٹی، سبی، نصیرآباد، مستونگ، قلات، خضدار،نوشکی، چاغی ، دالبندین، نوکنڈی دیگر علاقوں میں بھی بارش اور ژالہ باری ہوئی جس کے نتیجے میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ ندی نالوں میں طغیانی پیدا ہوگئی۔ کئی علاقوں میں راستے بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو آمدروفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 

قلات، ژوب ، زیارت ، مسلم باغ اور کان مہترزئی سمیت دیگر بالائی علاقوں میں بارش کے ساتھ ساتھ برفباری بھی ہوئی۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق زیارت اور کان مہترزئی کے مقامات پر برفباری کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے تاہم کسی قسم کے نقصانات کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں طویل عرصے بعد زبردست بارش اور برفباری سے شہریوں کے چہرے خوشی سے کھل گئے۔ 

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بدھ کی شام تک کوئٹہ میں سب سے زیادہ 25ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی۔ قلات میں18، بارکھان میں10 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ کوئٹہ میں رواں ماہ اب تک مجموعی طو رپر40ملی میٹر سے زائد بارش ہوچکی ہے جو دو سال کے وقفے کے بعد کسی بھی مہینے میں سب سے زیادہ بارش ہے۔ اس بارش کے نتیجے میں خشک سالی کی شدت میں کمی آگئی ہے۔

تاہم محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ خشک سالی کے خاتمے کیلئے مزید بارشوں کی ضرورت ہے۔ کوئٹہ، قلات ، ژوب، مکران، سبی اورنصیرآباد کے بیشتر علاقوں میں بدھ کی رات اور جمعرات کی صبح بارش کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ چند دنوں کے وقفے کے بعد بادلوں کا ایک نیا سسٹم داخل ہونے کا بھی امکان ہے جس سے مزید بارشیں متوقع ہیں۔ دریں اثناء کوئٹہ میں بارش کے باعث نالیاں بند ہونے سے گندا پانی سڑکوں پر نکل آگیا۔ 

سریاب ، امداد چوک، کالون روڈ، پرنس روڈ، انکسمب روڈ، زرغون روڈ، جناح روڈ، مسجد روڈ، فیض محمد روڈ، گوالمنڈی چوک، سیٹلائٹ ٹاؤن ، میکانگی روڈ، کاسی روڈ، غوث آباد، خروٹ آباد، نواں کلی ، عالمو چوک، بلیلی اور کچلاک سمیت کئی علاقوں میں بارش کے باعث سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ 

نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث گٹر ابلنے لگے ۔شہریوں کو پیدل چلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پانی جمع ہونے کے باعث سڑکوں پر شدید ٹریفک جام بھی ہوگیا۔ کوئٹہ میں کئی مقامات پر لوگ بارش کے پانی میں پھنسے رہے ۔ دکانداروں نے نالیوں کی بندش کو میٹروپولٹین انتظامیہ اور صوبائی حکومت پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ کی رحمت برسنے پر خوشی ہورہی ہے وہی حکومتی نا اہلی کے باعث مشکلات بھی پیش آرہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ با رش سے نہ صرف خشک سالی کے اثرات کم ہو نے کی امید پیدا ہو چلی ہے بلکہ اسے مو سمی بیما ریوں ،نذلہ، زکام و دیگر میں کمی کے بھی امکا نات پیدا ہو گئے ہیں ۔علاوہ ازیں شہر میں بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا۔ کوئٹہ کے بیس سے زائد بجلی کے فیڈر ٹرپ کر گئے جس سے کئی علاقے دس سے بارہ گھنٹوں تک بھی اندھیرے میں ڈوبے رہے۔ کیسکو کا کہنا ہے کہ دس فیڈرز کو بحال کردیاگیا ہے باقی کی بحالی کا کام بھی جاری ہے۔ 

سمنگلی، اغبرگ اور ملحقہ علاقوں میں شہریوں نے شکایت کی ہے کہ منگل سے بجلی غائب ہے۔ اسی طرح بارش کے نتیجے میں سردی بڑھنے کے باعث گیس کا استعمال بھی بڑھ گیا مگر بیشتر علاقوں میں گیس پریشر نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔قلات سے نمائندے کے بعد قلات اور گردونواح میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ موسلادھاربارش اور ژالہ باری نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ کوہ ہربوئی نے سفید چادر اوڑھ لی ۔

بارش کا سلسلہ شروع ہوتے ہی لوگو ں نے بے انتہا خوشی کا اظہار کیا اور گھروں سے باہر نکل کر باران رحمت کا لطف اٹھایا اور شکرانہ کے نوافل بھی ادا کئے۔ محکمہ موسمیات قلات کے میٹرو لوجیکل انچارج شیر احمد مینگل کے مطابق سٹی ایریا میں اٹھارہ ملی میٹر بارش ریکارڈ کیا گیا جبکہ بارش کا سلسلہ آج بھی جاری رہنے کا امکان ہے ۔

موسلادھار بارش اور ژالہ باری کے بعد سردی کے شدت میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا دوسری جانب کیسکو واپڈا کی جانب سے بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری رہا جبکہ گیس پریشر میں کمی کے باعث صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔

نوشکی شہر اور گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہنے سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے اور بارشوں کے بعد علاقہ یخ بستہ ہوا ہوں کے لیپٹ میں رہنے سے موسم سرد ہوگیا سخت سردی اور بارش کے باعث لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے بجلی اور گیس کے لوڈشیڈنگ اور آنکھ مچولی سے لوگوں کے مشکلات میں اضافہ ہونے سے سخت مشکلات کا سامنا رہا ۔ بارشوں کے باعث میدانی علاقے اور گلیاں جھیل کا منظر پیش کررہے تھے ۔

لوگوں کو آنے جانے میں مشکلات اور دقت کا سامنا رہا۔بولان ، مچھ اور اطراف کے علاقوں میں بادل جم کے برسے تو ہر طرف جھل تل ہوگیازمینداروں اور مالداروں کے چہرے کھل اٹھے بولان کی حسین نظاروں کو کیمرے میں محفوظ کرنے کیلئے منچلے نوجوانوں کا تفریحی مقامات پر رش رہا۔ 

شہریوں نے حسین نظاروں میں کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کیا۔ چاغی، دالبندین ،نوکنڈی اور سیندک میں موسلہ دار بارش ہونے کی وجہ سے موسم کافی خوشگوار ہوگیاموسم سے لطف اندوزہونے کے لیے شہریوں نے پکنک پوائنٹس کارخ کرلیا۔ موسلادھار بارش اور ژالہ باری سے نشیبی علاقوں مین سیلابی صورتحال دیکھی گئی۔ 

کوہلو اور گردونواح میں بھی وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش گزشتہ دوپہر سے شروع ہوئی اور رات گئے تک جاری رہی ۔زمینداروں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے۔ دکی شہر گردونواح اور علاقہ نانا صاحب زیارت اور لونی کے مختلف علاقوں میں بارش ہوئی اور ژالہ باری بھی ہوئی۔ 

سرحدی شہر چمن اور قلعہ عبداللہ،گلستان،توبہ اچکزئی،سمیت دیگر مضافاتی علاقوں میں تیزہواوں کے ساتھ موسلادار بارشوں کا سلسلہ جاری علاقہ مکینوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ان کا کہنا ہے کہ باران رحمت کے برسنے سے شہر بھر کے ندی نالے صاف ہو جائیں گے جس کی وجہ سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ تھا اور اب بارش کے برسنے سے بیماریوں کا خاتمہ ہو ہوجائیگا۔ 

موسیٰ خیل کے ضلعی ہیڈکوارٹر سمیت توئی سر ، کنگری ، راڑاشم ، درگ ، کرکنہ ، زمری پلاسین ، تیر ایسوٹ ، تنگی سر اور غڑوندی کے علاقوں میں بدھ کی صبح 4 بجے سے بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو پورا دن وقفے وقفے سے جاری رہا ۔ ضلع کے مضافاتی علاقوں میں کہیں کم کہیں زیادہ برسنے والی بارش سے مالداروں اور زمینداروں سمیت عام شہریوں کے چہرے کھل اٹھے ہیں ۔ 

بارش سے جہاں گندم کی کھڑی فصلوں کو فائدے کی توقع کی جارہی ہے وہیں علاقے میں چراگاہوں میں ہریالی ہونے سے مویشیوں کے چارے کی پیداوار ہوسکے گی ۔ علاقہ میں ایک عرصہ سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے فضائی آلودگی بڑھ چکی تھی جس سے ڈاکٹروں کے مطابق موسمی بیماریوں میں اضافہ ہوچکا تھا ۔ حالیہ بارشوں سے بیماریوں میں کمی کی توقع کی جارہی ہے ۔ بارش سے تاحال کسی قسم کے نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔