|

وقتِ اشاعت :   February 24 – 2019

کوئٹہ : بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض کارکنوں کا پارٹی دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،مظاہرے میں شریک کارکنوں نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھیں تھی، مظاہرے میں شریک افراد نے دفتر کے آگے لائن بنا کر خاموش احتجاج کیا۔

مظاہرے میں شریک کامران ، عتیق خان ، فتح جمالی ، میر اصغر محمد شہی ، ساحر اعوان ،شمس کاکڑ، ارباب شائستہ گل ،عقیل بازئی ودیگر نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان پارٹی کو ون مین شو کی طرح چلا رہے ہیں جبکہ پارٹی کے دروازے مخلص کارکنوں کے لیے بند کر دیئے گئے ہیں جس پر تشویش ہے۔

جن کارکنوں نے پارٹی کی بحالی کیلئے دن دیکھا نہ ہی رات آج وہی کارکن اپنی پارٹی کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی واحد پارٹی ہے ۔

جس نے مستونگ دھماکے میں اتنی بڑی قربانی دی ساڑھے تین سو کے قریب خاندان مستونگ دھماکے سے متاثر ہوئے ،بی اے پی کا قیام ایک نظریہ کے طور پر عمل میں لایا گیا تھا آج ہمیں مفاد پرست کہنے والوں سے ہمارا سوال ہے کہ کیا وہ مفاد پرست نہیں ہیں جام صاحب بھی کسی مفاد کے لیے ہی اپنی سابقہ پارٹی چھوڑ کر یہاں آئے ہیں اُنہوں نے کہا کہ ہمیں سی ایم ہاؤس سے کوئی سرو کار نہیں ہے۔

ہم صرف پارٹی کو آئین کے تحت چلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں پارٹی کے مشاورتی کونسل کو بائی پاس کر کے پارٹی کے اہم فیصلے کئے جا رہے ہیں مشیروں کی تعیناتی سے لے کر ڈویژن کے اعلان تک پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جبکہ پارٹی کے دفتر کو چند افراد نے یرغمال بنا لیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کا سولگن ہے پرامن بلوچستان خوشحال پاکستان اسی سولگن کے تحت پرامن احتجاج ریکارڈٖ کر رہے ہیں ، اس موقع پر مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھے جن پر “پاڑٹی کو آئین کے تحت چلایا جائے” عظیم کاکڑ ، بلال کاکڑ کی مداخلت نامنظور” کے نعرے درج تھے ۔