|

وقتِ اشاعت :   May 3 – 2020

کابل: افغانستان میں سماجی کارکنوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے شہریوں نے سوشل میڈیا پر ایک فوٹیج پوسٹ کی ہے جس میں 23 افغان پناہ گزینوں کی لاشیں دکھائی گئی ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ لاشیں ان 56 مقتول پناہ گزینوں میں شامل لوگوں کی ہیں جنہیں چند روز قبل ایرانی بارڈر پولیس نے غیرقانونی طورپرملک میں داخل ہونے کے بعد قتل کردیا تھا۔

اور ان کی لاشیں افغانستان کی طرف بہنے والے دریا ھریرودمیں بہا دی تھیں۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی 23 پناہ گزینوں کی لاشوں والی تصویر ان 56 افغان مہاجرین میں شامل لوگوں کی ہے جنہیں ایرانی پولیس نے گرفتار کرنے کے بعد غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایااور انہیں جبرا دریا میں کودنے پرمجبور کیا گیا تھا۔ایرانی بارڈر پولیس نے پہلے تو افغان مہاجرین پر فائرنگ کی اور انہیں بارڈر پر روک لیا گیا۔

اس کے بعد انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے شدید زخمی حالت میں دریا میں پھینک دیا تھا۔بچ جانے والے ایک پناہ گزین شرآقا طاھری نے بتایا کہ یہ پناہ گزین دو روز قبل کام کاج کے لیے ایران جانے کی کوشش کررہے تھے مگر انہیں سرحد پرروکا گیا اور اس کے بعد انہیں مارپیٹ کی گئی اور جبرا دریا برد کردیا گیا۔یہ افغان شہری ایران اور افغانستان کے درمیان ذوالفقار کراسنگ پوائنٹ سے اندر داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔

ان میں سے بیشترکا تعلق ایران کے ھرات اور فاریاب صوبوں سے ہے۔ادھر صوبہ ھرات کے اسپتال کے ایک عہدیدار عارف جلالی نے بتایا کہ اسپتال میں دریا سے نکالی گئی پانچ افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب دریا میں ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں۔ھرات صوبے کے ترجمان جیلانی فرھاد نے کہا کہ پناہ گزینوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کرنے اوران کی لاشیں دریا میں پھینکنے کے واقعے کی اعلی سطح پر تحقیقات کی جائیں گی۔

درایں اثنا ھرات میں ایرانی قونصل خانے کی طرف سے افغان پناہ گزینوں کو سرحد پر ایرانی پولیس کے ہاتھوں قتل کرکے ان کی لاشیں دریا میں پھینکنے کیواقعے کی سختی سے تردید کی ہے۔قونصل خانے کا کہنا تھا کہ افغان وزارت خارجہ مشہد میں قائم افغان قونبصل خانے کے تعاون سے اس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔ جلد ہی اس کے نتائج کابل حکومت کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔

دریں اثناء افغان طالبان نے ایران کے سرحدی محافظوں کی جانب سے 57 افغان تارکین وطن کو دریامیں پھینکنے کے اقدام پر شدید ردعمل کا اظہار کیاہے جس میں 23 افغانی جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ قائم مقام افغان وزیرخارجہ محمدحنیف اتمار نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے فوری طورپر کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان کے ایک گروپ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی حکام کے ساتھ 23 افغانیوں کی شہادت کے حوالے اپنی تشویش کا اظہارکریں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی حکام کو افغانستان میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر افغانیوں کے ساتھ برتاؤ‘ اسلامی اخوت اور پڑوسی ہونے کے ناطے اپنے اْصولوں پر غورکرنا چاہئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس واقعہ میں زندہ بچ جانے والے افغانیوں نے الزام عائدکیا ہے کہ یہ واقعہ اْس وقت پیش آیا جب کچھ تارکین وطن کام اور مزدوری کے سلسلے میں ایران کے سرحدی علاقے میں گئے تھے۔

جہاں ایران کے سرحدی محافظوں نے 57افغانیوں کو حراست میں لے کر اْنہیں مبینہ طورپر دریائے ’ہری رود‘(Horirod) میں پھینک دیا جس کے نتیجے میں کم از کم23 افغانی جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ باقی بچ کر واپس افغانستان پہنچ گئے۔ بتایاجاتا ہے کہ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے کے اوائل میں پیش آیاتھا۔ادھر میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے افغان تارکین وطن کے الزامات کو یکسر کستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان ایران سرحدی علاقے میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

بعض اطلاعات کے مطابق متاثرہ افغانیوں کا تعلق صوبہ ہرات سے ہے جو مزدوری کے لئے ایران کے سرحدی علاقے میں غیرقانونی طورپر گئے تھے جہاں سرحدی محافظوں نے اْنہیں پکڑکراسلحہ کی زورپر دریامیں کھودنے پر مجبورکیا تھا جبکہ بعض کو گولی مارنے کی بھی اطلاعات ہیں۔