|

وقتِ اشاعت :   May 14 – 2020

افغانستان کے شہر گردیز میں ایک فوجی عدالت کے باہر ٹرک میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

افغانستان کی وزاتِ خارجہ کے ترجمان طارق آریان نے کہا ہے کہ جمعرات کو ہونے والا کار بم حملہ گردیز شہر کی فوجی عدالت کے باہر ہوا ہے جو ایک گنجان آباد علاقہ ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حملے میں درجنوں لوگ زخمی اور ہلاک ہو سکتے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق طارق آریان نے حملے کا الزام حقانی نیٹ ورک پر لگایا ہے جن کے تعلقات طالبان سے بغاوت کرنے والے گروہوں کے ساتھ بھی ہیں۔ پاکستان میں سرگرم کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے ساتھ بھی ان کے روابط ہیں۔ یہ گروہ بہت کم ہی کسی حملے کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔

ادھر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ انہوں نے اس حملے کو صدر اشرف غنی کی جانب سے فوج کو طالبان پر حملوں کا حکم دینے کا در عمل قرار دیا ہے۔

طالبان ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں مسلح فورسرز کے دسیوں اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔

افغانستان کے صوبے پکتیا کے فوجی ترجمان امل خان مومند کے مطابق یہ حملہ ایک ٹرک کے ذریعے کیا گیا جو بارودی مواد سے بھرا ہوا تھا۔ انہوں نے پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں 14 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ صرف دو روز قبل کابل اور ننگر ہار میں دو حملے کیے گئے گئے تھے جن میں 50 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

منگل کو کابل کے ایک اسپتال میں بندوق بردار شخص کے حملے میں 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ہلاک شدگان میں مائیں اور نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے۔ اسی روز ننگرہار میں ایک جنازے پر خودکش حملے میں 32 افراد مارے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

​بعد ازاں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ دفاع کے بجائے طالبان اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف حملے کریں تاکہ عوامی مقامات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔