|

وقتِ اشاعت :   October 6 – 2020

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر سینیٹر میرکبیر احمدمحمدشہی نے کہاہے کہ مسلط حکومت نے سوادو سال کے عرصے میں ملازمین مزدوروں محنت کشوں تاجروں سمیت تمام طبقات کونان شبینہ کیلئے محتاج کردیا ہے آئی ایم ایف کی ایما پر ملازم کش پالیسیوں پرعمل کرنے کا نتیجہ ہے تاریخ میں پہلی مرتبہ ملازمین کی تنخواہوں میں رواں مالی سال میں ایک فیصد بھی اضافہ نہیں کیاگیا۔

ایک منصوبے کے تحت ملازمین کی سہولیات مرحلہ وار ختم کی جارہی ہے اور اب 55سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن بھی ختم کی جارہی ہے جو کسی صورت قبول نہیں کرینگے ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ملک بھر سیآئے آل پاکستان گورنمنٹ ایمپلائزاینڈ ورکر الائنس کے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا میرکبیر نے کہاکہ نیشنل پارٹی کامطالبہ ہے کہ ملازمین کی کم ازکم تنخواہ ایک تولے سونے کے برابر کی جائے مگر حکومت نے کم ازکم تنخواہ 18ہزار روپے سے بھی کم مقررکی ہے۔

جس میں ایک عام گھرانے کاگزربسر ناممکن ہے مہنگائی کے باعث گیس کاماہانہ بل 18اوربجلی کابل 22ہزار روپے آرہاہے ان حالات میں عام آدمی فاقہ کشی پرمجبور ہوچکاہیحکومتی عہدیدار خود ماہانہ پانچ لاکھ روپے سے زائد وصول کررہے ہیں۔

مگر غریب کو 20ہزار روپے بھی دینے کوتیار نہیں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت سیاستدانوں کو غدار قرارد ینے کی بجائے ملازمین اور عوام کوریلیف دینے کیلئے اقدامات اٹھائیکیونکہ آج یہ ہزاروں افراد کا اجتماع بتارہاہے کہ حکومت ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ نہیں ورنہ اتنی بڑی تعداد میں ملازمین یہاں اکھٹے نہ ہوتے۔