|

وقتِ اشاعت :   October 7 – 2020

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ نے کہا ہے بلوچستان اور سندھ کے جزائر کو صدارتی آرڈیننس کے زریعے وفاق کے زیر انتظام لانے کا مقصد کوسٹل صرف وسائل پر قبضہ گیریت کو دوام دینے کے لئے ہے پہلے اسی طرح کوسٹل ڈیولپمنٹ کے نام پر سائل سمندر سے منسلک زمینوں کو وفاقی کے زیر انتظام چلائی جاتی رہی یے جس سے بلوچستان بلخصوص گوادر کے لوگوں کو کچھ حاصل نہیں ہوسکا۔

اب یہی سلسلہ جزائر کے پر صدارتی آرڈیننس کے زریعے مسلط کی گئی بلوچستان کی موجودہ حکومت بجائے بلوچستان کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے وفاق کے مکمل ریموٹ کنٹرول کی حیثیت اختیار کرچکی ہے معاشی وسائل کے ساتھ بلوچستان کے زمینوں کو وفاق کے زیرانتظام لایا جارہا یے جبکہ صوبائی حکومت سب اچھا راگ الاپ کر رائے عامہ کو گمراہ کررہی ہے۔

اور آٹے میں نمک کے برابر فنڈز کو کرپشن کی نذر کررہی ہے انہوں نے مزید کہا ہے بلوچستان کے سیاسی اکابرین کو گذشتہ 7 دہائیوں سے غداری کے القابات سے نواز کر صرف ظلم و استحصال کو تقویت دی گئی وسائل کے لوٹ مار کو تیز کرکے انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کو حب و الوطنی کے نام پر پروان چڑھایا گیا لیکن اب یہی طرز عمل پنجاب کے لوگوں کے ساتھ شروع کی گئی ہے۔

جوکہ یہاں کے حکمران زہنیت کا وطیرہ ہے بلوچ قوم کو تیسرے درجے کی شہریت کسی صورت قبول نہیں جب تک قومی حقوق پر برابری کے ساتھ بلوچ قوم کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا بلوچ قوم کسی بھی آرڈیننس یا کالے قانون کے تحت ہونے والی قبضہ گیریت کو تسلیم نہیں کرے گی بلوچ قوم جزائر کو وفاقی کنٹرول میں لانے کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گی۔