|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2020

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ڈی جی خان زون کا جنرل باڈی اجلاس زیرِ صدارت زونل وائس پریزیڈنٹ اویس بلوچ منعقد ہوا،سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے رکن اظہر بلوچ بطور مہمان خاص شریک ہوئے، اجلاس میں سابقہ رپورٹ، تنقیدی نشست سمیت مختلف ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث کے بعد آئند لائحہ عمل میں چند اہم فیصلے لیے گئے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی ورکنگ کمیٹی ممبر اظہر بلوچ نے موجودہ تعلیمی نظام اور طلباء کو درپیش مسائل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کی غلط پالیسیوں کے بدولت طلباء تعلیمی میدان میں کلاس رومز سے زیادہ سڑکوں پر اپنے حقوق مانگتے دیکھاء دیے. کہیں اداروں کی نجکاری کے خلاف بھوک ہڑتالیں اور کہیں اپنے اسکالرشپس کی بحالی کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑ رہے ہیں۔

فیسوں میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے، دوسری جانب آن لائن کلاسز سے طلباء کے مستقبل کو داؤ پر لگایا جارہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے. مختلف حربوں سے بلوچ طلباء کو کلاس رومز سے نکال کر سڑکوں پر دربدر ہونے کیلیے مجبور کیا جاتا ہے. ان سب مشکلات کے باوجود بلوچ طلباء اپنے آئینی حقوق کے جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی ہمیشہ اولین ترجیح رہی ہے کہ طلباء کی فکری اور سیاسی تربیت کرے تاکہ وہ اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر سکیں۔ زونل وائس پریذیڈنٹ اویس بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس اے سی ڈی جی خان زون بلوچ طلباء کی تعلیمی معاونت کے ساتھ ان کی شعوری تربیت کے لئے بھی کوشاں ہے. عالمی وباء کرونا کے باعث جو تنظیمی سرگرمیاں منجمد ہوگء تھیں انہیں جلدازجلد دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

زون میں باقاعدہ اسٹڈی سرکلز کی منظمی کے ساتھ طلباء میں کتاب کلچر کے پروان کیلئے عملی طور پر جدوجہد کررہے ہیں تاکہ طلباء کے اندر ایک شعوری تنقید اجاگر ہو، وہ اپنے معاشرے اور قوم کے بہتری کیلیے آگے بڑھ کر جدوجہد کرسکیں۔ اجلاس کے آخری ایجنڈہ آئندہ لائحہ عمل میں نئی زونل کابینہ کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں صدر حامد بلوچ، نائب صدر عطا محمد بلوچ، جنرل سیکرٹری وقار بلوچ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری امجد بلوچ اور انفارمیشن سیکرٹری حسن بلوچ منتخب ہوئے۔