|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2020

کو ئٹہ: ڈپٹی کمشنر کوئٹہ آفس کے عملے کی ناروا رویہ اور مبینہ رشوت مانگنے پر وکلاء کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد وکلاء نے واقعہ کے خلاف ڈپٹی کمشنر آفس کے گیٹ کے سامنے احتجاجاً دھرنا دیا، کمشنر کوئٹہ ڈویژن اور ترجمان حکومت بلوچستان کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد وکلاء نے احتجاج ختم کردیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو ڈپٹی کمشنر آفس کوئٹہ میں ایک وکیل کے موکل سے بینہ رشوت طلبی کی ویڈیو بنانے پر ڈپٹی کمشنر آفس کا عملہ اور وکلاء کے درمیان تلخ ہوگئی۔

اور وکیل نجیب اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ کا موبائل چھین لیا گیا، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی وکلاء تنظیموں کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کے سامنے احتجاجی دھرنا شروع کردیا گیا، احتجاجی دھرنے سے قبل وکلاء اور سیکورٹی اہلکار ایک دوسرے سے ڈی سی آفس کے مین گیٹ پر الجھتے رہے جبکہ اس دوران صحافیوں کو بھی کوریج سے روکنے کی کوششیں کی جاتی رہیں۔ وکلاء کی جانب سے دیئے گئے دھرنے کے دوران وکلاء رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وکلاء کے ساتھ کسی بھی امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

جن آفیسرا ن نے وکیل سے موبائل چھینا ہے اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی ہے ان کے خلاف کارروائی تک احتجاج جاری رہے گا تاہم بعد ازاں کمشنر کوئٹہ ڈویژن اسفندیار کاکڑ اور صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے دھرنے کے شرکاء کے ساتھ مذاکرات کئے۔ وکلاء کی جانب سے مذاکرات میں کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر اقبال کاسی ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن علی احسن بگٹی، سینئر وکلاء علی احمد کرد ایڈووکیٹ۔

ہادی شکیل ایڈووکیٹ، ساجد ترین، منیر کاکڑ ایڈووکیٹ شریک رہے مذاکرات کے موقع پر کمشنر کوئٹہ ڈویژن کی جانب سے وکلاء کو نجیب اللہ ایڈووکیٹ کا موبائل واپس دلادیا اور کمیٹی تشکیل دے کر یقین دہانی کرائی گئی کہ وکلاء کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شفاف تحقیقات کے بعد قصور وار ٹھہرائے جانے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس پر وکلاء نے احتجاج ختم کردیا۔