|

وقتِ اشاعت :   December 9 – 2020

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے انکشاف کیا ہے کہ اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو غیرملکی فنڈنگ ہورہی ہے اور اس کے شواہد ملے ہیں۔

شیریں مزاری نے ڈان نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ ‘پی ڈی ایم کو غیر ملکی فنڈنگ کے ابتدائی شواہد ملے ہیں، فنڈنگ پی ڈی ایم میں موجود لوگوں کو ہو رہی ہے’۔

واضح رہے کہ شیریں مزاری کا تفصیلی انٹرویو اتوار کو شام 7 بجے نشر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ‘حکومت کے پاس فنڈنگ کے ٹھوس شواہد ہوں گے تو کارروائی کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہوگا، دیکھتے ہیں کہ چیزیں کیسے سامنے آتی ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘فنڈنگ کہاں سے آ رہی یہ معاملہ وزارت داخلہ کا ہے’ اور مجھے اپوزیشن اتحاد کو فنڈنگ کے حوالے سے شواہد ملنے کا علم ہوا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘فنڈنگ کے حوالے سے ثبوت کی اطلاع ہے، تعاون کیا جارہا ہے اور سب کو معلوم ہے کہ بیرون ملک پاکستان کے مخالف گروپ موجود ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہر ملک کے مخالف گروپ ہوتے ہیں اور اسی طرح پاکستان سے تعلق رکھنے والے مخالف گروپ بھی باہر ہیں اور جس طرح وہ رہے ہیں آخر کہیں سے تو پیسے مل رہے ہیں’۔

شیریں مزاری نے کہا کہ ‘حکومت اپوزیشن کے استعفوں کا انتظار کر رہی ہے، اپوزیشن کے استعفے ڈرامہ ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘استعفے دینے ہیں تو پارٹی رہنما کو نہیں اسمبلی کے اسپیکر کو دیں’۔

یاد رہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی کو 31 دسمبر تک پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘پی ڈی ایم اجلاس میں تمام سربراہان نے اپنی اپنی پارٹیوں کا موقف پیش کیا، آج جعلی وزیر اعظم نے ایسے باتیں کیں جیسے وہ نشے میں بول رہے ہوں، وہ ڈائیلاگ نہیں بلکہ ہم سے این آر او مانگ رہے ہیں جبکہ لاہور جلسے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ملتان سے بھی برا حشر کردیا جائے گا’۔

پی ڈی ایم 13 دسمبر کو لاہور کے مینار پاکستان میں جلسہ کرنے کا اعلان کردیا ہے اور رہنماؤں نے کہا کہ جلسہ ہرصورت ہوگا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ 31 دسمبر تک تمام جماعتوں کے ارکان پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرائیں گے اور استعفے دیے تو ان کی طرح نہیں چاٹیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیرنگ کمیٹی اجلاس میں اسلام آباد لانگ مارچ کی تاریخ طے کی جائے گی اور ملک میں پہیا جام ہڑتال، شٹر ڈاؤن کا شیڈول طے ہوگا جبکہ اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں جلسوں اور مظاہروں کا شیڈول بھی طے ہوگا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ہم مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے معاملات کو آگے بڑھا رہے ہیں، عوام کو مایوس نہیں کریں گے، عوام کا اعتماد خراب نہیں کریں گے جبکہ لاہور کا جلسہ تاریخی ہوگا اور حکومت کے لیے آخری کیل ثابت ہوگا۔