|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2021

اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم نے کہا ہے کہ تمام صوبوں میں قانون سازی کے حوالے سے یکسانیت لانا چاہتے ہیں، جو قوانین بنائے گئے ہیں ان کی عوام میں آگاہی کے لیے مہم چلائی جائے، آگاہی مہم میں شرکت کرنے کیلئے میں خود تمام صوبوں میں آنے کیلئے تیار ہوں، بلوچستان میں بھی سول پروسیجر کورٹ، خواتین کے حق وراثت اور وراثتی قانون سازی کے حوالے سے تیزی آنی چاہیے۔وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم کی زیر صدارت کریمنل لاء اور سول لاء کو نافذ کرنے کے حوالے سے اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزیر قانون اور بلوچستان کے لاء ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف بیرسٹر ملیکہ علی بخاری اور وزارت قانون کے دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔وفاقی وزیر بیرسٹر فروغ نسیم نے پنجاب میں سول پروسیجر کورٹ کو نافذ کرنے کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے دریافت کیا۔پنجاب کے وزیر قانون نے ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا جس پر وفاقی وزیر قانون نے ان کے کام کو سراہا۔ وزیر قانون نے کہاکہ تمام صوبوں میں قانون سازی کے حوالے سے یکسانیت لانا چاہتے ہیں، صوبوں میں قانون سازی میں یکسانیت نہ ہونے پر مسائل درپیش آتے ہیں۔بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں قانون سازی کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت پر بھی وفاقی وزیر نے دریافت کیا۔

ڈاکٹر فروغ نسیم نے خواتین کے حق وراثت کے حوالے سے ہونے والی قانون سازی کے حوالے سے بھی صوبائی نمائندوں سے دریافت کیا وزیر قانون نے کہاکہ جو قوانین بنائے گئے ہیں ان کی عوام میں آگاہی کے لیے مہم چلائی جائے، آگاہی مہم میں شرکت کرنے کیلئے میں خود تمام صوبوں میں آنے کیلئے تیار ہوں، ۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والی وومن ان لاء ایوارڈز کی تقریب ایک بڑی کامیابی ہے، وومن ان لاء کی تقریب میں چاروں صوبوں کی خواتین نے شرکت کی جو کہ خوش آئند بات ہے۔

انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں بھی سول پروسیجر کورٹ، خواتین کے حق وراثت اور وراثتی قانون سازی کے حوالے سے تیزی آنی چاہیے، ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہاکہ انسداد عصمت دری کا قانون مشترکہ اجلاس سے منظور ہو چکا ہے اور ایکٹ آف پارلیمنٹ بن گیا ہے، انسداد عصمت دری کے قانون میں جتنی بھی ترامیم تجویز کی گئی تھیں کر دی گئی ہیں۔ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہاکہ انسداد عصمت دری کے قانون میں پولیس، ہسپتالوں اور دیگر انتظامیہ کے شعبہ جات کے کردار کو واضع کردیا گیا ہے، تمام صوبائی نمائندوں سے درخواست ہے کہ انسداد عصمت دری کے قانون کا بغور مطالعہ کر لیں تاکہ اگلے اجلاس میں اس قانون پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ لیا جا سکے۔