|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2023

عالمی بینک نے ہیومن کیپٹل ری ویو ریسرچ رپورٹ کا اجرا کردیا۔قائم مقام کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ 30 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں اور پاکستان میں بڑی تعداد میں بچے غذائی قلت کا شکارہیں جب کہ پاکستان میں عورتوں کی بڑی تعداد کو ملازمت کے مواقع حاصل نہیں ہیں۔

وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی وسائل کی ترقی ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، ہم نے 1999 میں انسانی وسائل کیلئے جو اقدامات کیے وہ مارشل لاء حکومت میں ضائع ہوگئے۔احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت نے 2013 میں انسانی وسائل کیلئے دوبارہ اقدامات شروع کیے، ہمارے دور میں ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے تھا۔

رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ کم ہوکر727 ارب روپے ہوگیا مگر ہمارا انفرااسٹرکچرغریب ترین ممالک کی طرح ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط سیلاب سے قبل طے ہوئی تھیں، سیلاب کے بعد پاکستان ان میں سے کچھ شرائط پرعملدرآمد نہیں کرسکتا، آئی ایم ایف پروگرام کی عدم موجودگی سے غیریقینی صورتحال بڑھی اس کے علاوہ ملک میں توانائی کی قیمت کم کرنے اورغریب لوگوں کو غربت سے نکالنے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ بہرحال ملک میں انسانی وسائل کی ترقی، غذائی قلت جیسے چیلنجز کا سامنا ہر وقت رہا ہے جس کا مستقل حل نکالنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کا فقدان ہر وقت رہا ہے۔

اس وقت سب سے زیادہ متاثر بلوچستان ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں بچے اسکولوں سے باہر ہیں، تعلیمی ادارے خستہ حالی سمیت بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ غذائی قلت کی وجہ سے خواتین اور نومولود بچوں کی اموات کی شرح زیادہ ہے۔ اسی طرح ملازمتیں نہ ہونے کے برابر ہیں دیگر صوبوں کے ساتھ جائزہ لیا جائے تو پسماندگی اور تنزلی میں بلوچستان پہلی فہرست میں آئے گا۔ لہذا اس طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ پسے ہوئے طبقات کو اوپر لایا جاسکے اور اس کیلئے وسائل کی فراہمی ضروری ہے ساتھ ہی ماہرین کی ٹیم کے ساتھ پروجیکٹس بنانے کو ترجیح دیکر مسائل سے نکلا جاسکتا ہے۔